بار بار ایسا کیوں ہوتا ہے-Why does this happen again and again?

0
60

ہندوستان میںادھر کچھ دنوں سے اسلام مخالف سرگرمیاں کچھ زیادہ ہی برھ گئی ہیں۔ آئے دن کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے اور مخالفت کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ابھی وسیم رضوی کا معاملہ ہی ٹھنڈآ نہیں ہوا تھا کہ اب راجستھان اسٹیٹ بک بورڈ نے اسلام مخالف مواد شائع کر دیا ہے اوراسلام مخالف مواد شائع کرنے پر ’راجستھان اسٹیٹ ٹیکسٹ بک بورڈ‘ کے خلاف ایف آئی بھی آر درج کرائی گئی ہے۔آخر کیا وجہ ہے کہ بار بار اسیے معمالات سامنے آ رہے ہیں اورریاستی اور مرکزی حکومتیں اس کے بارے مین کچھ نہیں کر رہی ہیں۔اس سے یہ تاثڈر جاتا ہے کہ ان لوگوں کو حکومت کی طرف سے اندر خانہ چھوٹ ملی ہوئی ہے اور یہ لوگ کسی خاص مقصد سے ایسا کر رہے ہیں۔
معاملہ کی تفصیل کے مطابق راجستھان میں بارہویں درجہ میں پولٹیکل سائنس کی کتاب میں اسلامی دہشت گردی کے سوال پر ایک متنازعہ جواب شائع کیا گیا اور یہ سوال سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کی کتاب میں بھی پوچھا گیا ہے۔
کتابوں اور گائیڈ بکس میں اسلام مخالف مواد شائع ہونے کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں اور راجستھان میں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ منظر عام پر آیا ہے جس کے خلاف پولس نے 17 مارچ کو ایف آئی آر درج کی۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق راجستھان پولس نے بدھ کی دیر شام ’راجستھان اسٹیٹ ٹیکسٹ بک بورڈ‘ کے خلاف یہ ایف آئی آر درج کی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ بارہویں درجہ میں پولٹیکل سائنس کی جو کتاب پڑھائی جا رہی ہے اس میں اسلام کے تعلق سے متنازعہ مواد شامل ہے۔ کتاب میں اسلامی دہشت گردی کے سوال پر ایک جواب شائع کیا گیا اور یہ سوال سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کی کتاب میں بھی پوچھا گیا ہے۔ یہ مواد اور دیگر تبصرے 2018 میں شائع کتاب میں شامل تھے جس کو لے کر ریاست میں مسلمانوں کے ایک سرکردہ ادارہ ’راجستھان مسلم فورم‘ کی شکایت پر لال کوٹھی پولس کے ذریعہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایک پرائیویٹ پبلشنگ ہاؤس سنجیو پبلی کیشن کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہوئی ہے جو اسلام پر قابل اعتراض مواد کو دہراتے ہوئے طلبا کے لیے گائیڈ بک پرنٹ کر رہا تھا۔
خبروں کے مطابق کتاب میں جس سوال کو لے کر تنازعہ ہوا ہے اس میں پوچھا گیا ہے کہ اسلامی دہشت گردی سے آپ کیا سمجھتے ہیں؟ اس کے جواب میں لکھا گیا ہے کہ ’’اسلامی دہشت گردی اسلام کی ہی ایک شکل ہے، جو گزشتہ 30-20 سالوں میں زیادہ طاقتور بن گیا ہے۔ دہشت گردوں میں کسی ایک خاص گروپ کے تئیں خودسپردگی کا جذبہ نہیں ہو کر ایک خاص طبقہ کے تئیں خود سپردگی کا جذبہ ہوتا ہے۔ خاص طبقہ کے تئیں عزائم اسلامی دہشت گردی کی اہم روش ہے۔ مذہب یا اللہ کے نام پر اپنی جان قربان کرنا اور غیر محدود بربریت، بلیک میل، جبراً پیسہ وصولی اور بے دردی سے قتل کرنا ایسی دہشت گردی کی خصوصیات بن گئی ہیں۔ جموں و کشمیر میں دہشت گردی پوری طرح سے مذہبی اور علیحدگی پسندی کے درجہ میں آتی ہے۔‘‘
متنازعہ مواد کو لے کر کچھ لوگوں نے سنجیو پبلی کیشن کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی تھی جب کہ پبلی کیشن کے منیجر وجے شنکر کا کہنا ہے کہ بارہویں کی پالیٹیکل سائنس کی ایک کتاب میں اسلامی دہشت گردی کے سوال پر ایک جواب شائع کیا گیا تھا۔ اسی کو لے کر تنازعہ ہوا ہے۔ لیکن جب کچھ وقت پہلے اعتراض ظاہر کیا گیا تھا تو سبھی کتابیں بازار سے واپس لے لی گئی تھیں۔ ساتھ ہی نئی کتابوں میں سبھی ایسے مواد کو ہٹا دیا گیا تھا تاکہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے۔
سوال یہ ہے کہ ہندوستان میں جب کسی بھی مذہب کے خلاف کسی قسم کی ایسی بات کرنا قانونا منع ہے جس سے کسی مذہب کے پیرووں کو جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہو اورسماج میںنقص امن کا اندیشہ ہو پھر ایسا بار بار یکیوں ہوتا ہے۔جب سنجیو پبلیکیشن نے ایک بار کتابیں بازار سے واپس لے لی تھیں تو دوبارہ وہی مواد کیوں اور کیسے شائع ہوا اور اس کمیٹی کے ممبران کے خلاف کاروئی کیوں نہیں کی گئی جس نے ایسے مواد کو پاس کیا۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here