عرفان مغل،حویلی ،پونچھ
جل شکتی مشین کے تحت اب نئی اسکیم کا آغازہونے جارہاہے۔جس کے تحت ہر گھر نل اور جل دیا جانا 2021 کے آواخر تک طے ہے۔ جس کے لئے محکمہ جل شکتی جموں وکشمیر کے ہر ضلع میں کوشاں ہے۔ ان اسکیموں کے آغاز کے ساتھ ہی اب سبھی کو اس بات کا انتظزارہے کہ کب زمین پر یہ اسکیمیں کارگر ثابت ہونگی؟اور کب یہ جموں وکشمیر کی عوام پانی کے ہوتے ہوئے بھی پانی کی مشکلات سے نجات پائیں گی۔
جی ہاں،آپ کو سننے اور پڑھنے میں تعجب لگتا ہوگا لیکن یہ حقیقت ہے کہ جموں وکشمیر کے بیشتر دیہی علاقوں میں آج بھی لوگوں کو پانی کے لئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ریاست کے ضلع پونچھ کی تحصیل حویلی کے گاؤں سیڑھی خواجہ کی عوام اس دور جدید میں بھی پانی جیسی سہولیات سے محروم ہے۔ اس علاقع کے لوگ قدیم زمانے کی طرح آج بھی مردو زن ندی نالوں سے پانی کندھوں پر اٹھا کر لاتے ہیں۔ جبکہ کرڑوں کی لیفٹ اسکیموں کے تحت لیفٹ لگانے کا کام ہال میں لگایاگیاتھا۔ تاہم اس لیفٹ سے عوام کو کوئی بھی فائدہ نہیں ۔عوام سیڑھی خواجہ کے لئے ایک پینڈ پمپ نہ ہوتا تو پھر سرن پونچھ دریا کے سوا پانی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ اس ہینڈ پمپ پر صبح روشنی آنے سے قبل ہی خواتین کو راشن کی دوکان کی طرح لائین لگانی پڑتی ہے۔ شام ہونے تک یہ لائین لگاتار رہتی ہے۔ یہ سلسلہ بارہ ماہ جاری رہتاہے۔اس ہینڈ پمپ سے چار وارڈوں کی قریب تین ہزار کی آبادی لا دارومدار ہے۔ سیڑی خواجہ کے لوگ اس ہینڈ پمنپ پر دن سے شام تک پانی کی آس میں لائنوں میںکھڑے رہتے ہیں۔ پانی گھریلوں کاموں میں استعمال کرنے کے لئے لوگوں کومیلوں سفر تہ کر کے پانی لانا پڑتا ہے۔ اس موقع پر محمد بشارت نے کہا سیڑھی خواجہ میں عرصہ دراز سے عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں عورتیں پیدل سفر تہ کر کے پانی لانے جاتی ہیں۔ ایک ہینڈ پمپ لگایا گیا ہے جس پر دن سے شام تک عورتوں کی لمبی لمبی کتاریں لگی رہتی ہیں۔ جس دوران ہماری عورتوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ترقیاتی یافتہ دور میں بھی سیڑھی خواجہ کے لوگ قدیم دور کی طرح اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ان کے علاوہ وارڈ نمبر چار کے پنچ محمد جمیل نے کہا کہ لیفٹ لگائی تو گئی تھی اورکچھ سال قبل پانی چلا بھی تھا۔ لیکن اس کے بعد اس لیفٹ سے آنے والا پانی بھی بند کر دیا گیا اور جب اس علاقع میں پائپ لائن بچھائی اس دوران بھی اثر رسوخ اشخاص کے گھروں تک ہی پائپیں بچھائی گئی۔ لیکن جو نئی لیفٹ لگائی جا رہی ہے وہ سیڑھی خواجہ سے ہوتے ہوئے بنی ڈوبہ تا محلہ لونا تک جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چار سے پانچ ورڈوں میں قریب پانچ ہزار کی آبادی ہے لیکن وہ پانی سے محروم ہیں۔ اس سلسلہ میں محکمہ جل شکتی کے ایگزیکٹو انجینئر راجندر کمار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب پیچھے سے پائیپیں نہیں آرہی ہیں۔ اب ہم صرف ٹینڈر لگاتے ہیں اور پائیپیں اب صرف ٹھکیدروں کے حوالے کی جائے گی ۔اب پائیپوں کا حساب ٹھیکیدار دیکھیں گے اور جب ہم نے ان سے پرانی لگی ہوئی پائیپوں کے بارے میں جانکاری مانگی تو انہوں نے کہا کہ اس کی جانکاری اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر سے ہی ملے گی۔ اس کے بعد جب ہم نے محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئرمحمد حسین سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ اب جو لیفٹ لگ رہی ہے اس لیفٹ سے سیڑھی خواجہ کے لوگوں کو پانی دستیاب ہوگا۔ اس دوران انہوں نے پرانی لگائی گئی لیفٹ اسکیم کے حوالے سے بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس لیفٹ اسکیم کے تحت پائیپیں لگائی گئی تھی وہ ابھی تک موجود ہیں۔
لیکن سچ تو یہ ہے کہ زمینی سطح پرانی لیفٹ اسکیم کے تحت لگی ہوئی پائیپوں کا نام و نشان نہیں ہے۔ اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر محمد حسین نے مزید کہا کہ حال ہی میں جو کہ سیڑھی چوہانہ کے نام سے نئی لیفٹ کا کام چل رہا ہے ۔ ہمارے سروے کے مطابق جس جس گھر میں پانی نہیں ہے ان کو پانی کی سہولیات میسر کی جائیں گی۔ اس لیفٹ سے سیڑھی خواجہ کے جتنے بھی گھر پانی سے محروم ہیں ان لوگوں کو جہاں پر پانی جمع کرنے کے لئے ٹنک بنایا جارہا ہے وہاں سے پانی کا کنیکشن دیا جائے گا اور ایک پانی کا ٹنک ہاڑی والا میں بنایا گیا ہے ۔کچھ لوگوں کو ہاڑی والا پانی ٹنک سے کنیکشن دئے جائیں گے۔ اور اب اسی لیفٹ سے سیڑھی خواجہ کی عوام کو پانی فراہم کیا جائے گا۔ اگر اس علاقع کی بات کریں تو آئے روز پانی کی وجہ سیڑھی خواجہ کی عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔اس دور میں جبکہ خواتین کے حقوق دیئے جانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔عالمی یوم خواتین کے ذریعہ خواتین کے حقوق کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ توسوال یہ ہے کہ آخر سیڑھی خواجہ کی خواتین کو کب ہینڈ پمپ پر صبح سے شام تک لائین لگانے سے نجات ملے گی۔آخر ان کے حق کی بات کون کریگا؟ (چرخہ فیچرس)