بین الاقوامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھورے رنگ کی چینی سفید سے زیادہ اچھی ہوتی ہے اور بہت سارے لوگ صحت کے تناظر میں بھورے رنگ کی چینی کو ترجیح دیتے ہیں اور اسی طرح سے بھوری روٹی سفید روٹی سے صحت کےلیے زیادہ بہتر ہے جبکہ کیا اس کا مطلب یہ ہےکہ بھورے رنگ والے انڈے سفید انڈوں سے زیادہ بہتر ہوتے ہیں؟
ہر شخص جانتا ہے کہ بھورے رنگ کے انڈے بیش تر اوقات سفید انڈوں سے مہنگے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ توقع کی جاتی ہےکہ وہ سفید انڈوں سے زیادہ غذائیت والے ہوتے ہیں یا پھر اس کا ذائقہ بہتر ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈے کے خول کا رنگ مرغیوں کی نسل کے مطابق تبدیل ہوتا ہے چنانچہ سرخ پروں والی مرغیاں بھورے رنگ کے انڈے دیتی ہیں جبکہ سفید مرغیاں سفید خول والے انڈے دیتی ہیں ، تاہم کیا آپ جانتے ہیں اس کے علاوہ دیگر نسلوں کی مرغیاں نیلے یا سبز انڈے بھی دیتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق ایک دن میں صرف آدھا انڈا کھانے سے بھی موت کا خطرہ 7 فیصد تک بڑھتا ہے ، انڈا ابلا ہو ، تلا ہو یا دیگر طریقے سے تیار کردہ ہو تمام صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں جبکہ جو شخص ایک دن میں پورا انڈا کھاتا ہے اس کی موت خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق دونوں قسم کے انڈوں میں موجود غذائی عناصرکے بارے میں بات کی جائے تو اس بارے میں ہونے والی تحقیق کے نتائج میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے جبکہ وزن کے حوالے سے ماہر خوراک ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ براؤن انڈے ان لوگوں کے لیے بہترین ہیں جو مناسب پروٹین حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ان کے پاس کولیسٹرول اور کیلوریز جیسے موانع موجود ہوں۔
یاد رہے قیمتوں میں فرق اس لیے ہوتا ہے کہ سرخ یا بھورے پروں والی مرغیاں سفید کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہوتی ہیں اور ان کی مارکیٹ رسد بھی کم ہے جس کی وجہ سے بھورے رنگ کے انڈے بھی مہنگے ہوتے ہیں۔
دوسری جانب تحقیق کے مطابق ایک دن میں صرف آدھا انڈا کھانے سے بھی موت کا خطرہ 7 فیصد تک بڑھتا ہے ، انڈا ابلا ہو ، تلا ہو یا دیگر طریقے سے تیار کردہ ہو تمام صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں جبکہ جو شخص ایک دن میں پورا انڈا کھاتا ہے اس کی موت خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔