امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن پر سینیٹ کی سابق ملازمہ کا جنسی زیادتی کا الزام

0
108

ڈیموکریٹس کے امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن پر سینیٹ کی سابق ملازمہ نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کردیا جبکہ جوبائیڈن نے الزام مسترد کردیا۔

خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ کی سابق ملازمہ اور جوبائیڈن کی معاون ٹیرا رائیڈ نے انٹرویوز میں کہا کہ انہیں مبینہ طور پر 1993 میں جوبائیڈن نے کیپٹل ہل آفس کی عمارت کی بیسمنٹ میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن اس وقت سینیٹر تھے۔


ٹیرا رائیڈ نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں پولیس میں رپورٹ درج کرادی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 1993 میں ایک نامعلوم شخص نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

رپورٹ کے مطابق ٹیرا رائیڈ کی جانب سے سابق نائب صدر پر اس طرح کے الزامات پہلی مرتبہ عائد نہیں کیے بلکہ اس سے قبل گزشتہ برس انہوں نے سرعام الزام لگایا تھا کہ جوبائیڈن نے نامناسب انداز میں چھوا لیکن زیادتی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا تھا۔

جوبائیڈن کی مہم کے نائب منیجر اور کمیونی کیشن ڈائریکٹر کیٹ بیڈنگ فیلڈ کاکہنا تھا کہ سابق نائب صدر ‘اپنی زندگی خواتین پر مظالم کے خلاف قونین اور کلچر کو تبدیل کرنے کے لیے وقف کردی ہے’۔

انہوں نے جوبائیڈن کی جانب سے منظور کروائے گئے وائلنس اگینسٹ ویمن ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ خواتین کی احترام کے ساتھ داد رسی پر مکمل یقین رکھتے ہیں لیکن اس طرح کے دعوؤں کو بھی آزاد میڈیا جانچے۔

الزامات کے حوالے سے بیڈنگ فیلڈ کا کہنا تھا کہ ‘ان دعوؤں میں جو چیز واضح ہے وہ اس کا جھوٹا ہونا ہے، ایسا کچھ بالکل نہیں ہوا’۔

خیال رہے کہ جوبائیڈن پر الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب وہ ڈیموکریٹس کی جانب سے ٹرمپ کے خلاف صدارتی امیدوار کے لیے مضبوط اُمید وار بن کر ابھرے ہیں۔

ڈیموکریٹس کے امید وار کے لیے خواتین کے ووٹ کے حصول میں دشواری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ ان کے لیے خواتین کی حمایت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔

رواں برس نومبر میں شیڈول انتخاب دنیا بھر میں چلنے والی می ٹو مہم کے دوران پہلا انتخاب ہوگا، می ٹو مہم کے تحت کئی مشہور اداکاراؤں اور شخصیات نے ٹرمپ سمیت دیگر افراد پر الزامات عائد کیے تھے۔

یاد رہے کہ 9 اپریل کو ڈیموکریٹس کے مضبوط امیدوار سمجھے جانے والے برنی سینڈرز نے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد جوبائیڈن کے لیے راستہ صاف ہوگیا تھا۔

جوبائیڈن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں برنی سینڈرز کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے ووٹرز پر زور دیا تھا کہ وہ سینڈرز کو ان کی مہم میں شامل ہونے کے لیے تیار کریں۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here