غیر ملکی کرنسی کی مارکیٹ میں پیر کے روز ڈالر کے مقابلے میں ترک لیرہ کی قدر میں 17% سے زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ یہ صورت حال ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے مرکزی بینک کے گورنر کی برطرفی کے فیصلے کے بعد سامنے آئی ہے۔
آج پیر کی صبح ترک کرنسی کا کاروبار ایک ڈالر کے مقابل 8.47 لیرہ پر ہو رہا تھا۔ گذشتہ ہفتے کے اختتام پر یہ قیمت ایک ڈالر کے مقابل 7.22 لیرہ تھی۔
ترک صدر ایردوآن نے شہاب قوجی اولو کو مرکزی بینک کا نیا گورنر مقرر کیا ہے۔ شہاب ایک سابق بینکار اور حکمراں جماعت “جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ” پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ یاد رہے کہ 2019ء کے وسط کے بعد سے یہ تیسرا موقع ہے جب ایردوآن نے مرکزی بینک کے گورنر کو اچانک برطرف کر دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مرکزی بینک کے نئے گورنر صدر ایردوآن کی اس رؤیت کے حامی ہیں کہ شرح سود میں اضافے کے نتیجے میں افراط زر میں اضافہ ہو گا۔
ایردوآن نے ہفتے کی صبح مرکزی بینک کے سابق گورنر ناجی اقبال کو اچانک برطرف کر دیا تھا۔ یہ اقدام شرح سود میں بڑے پیمانے پر اضافے کے دو روز بعد سامنے آیا۔ اس اضافے کا مقصد لیرہ کی گرتی ہوئی قدر کو روکنا اور افراط زر کا مقابلہ کرنا تھا جو 16% کے نزدیک پہنچ رہا ہے۔ ناجی اقبال نے پانچ ماہ قبل مرکزی بینک کے گورنر کا منصب سنبھالا تھا۔
-یہ بھی پڑھیں