ترکی کی عدالت نے اخبار کے 6 صحافیوں سمیت ایک اور ملازم کو 2016 کی ناکام بغاوت میں امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک کی مدد کے الزام میں قید کی سزا سنا دی۔
ڈان اخبار میں شائع امریکی خبررساں ادارے ’ اے پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق ساتوں افراد پر اخبار سوزجو کے لیے کام کرنے کے ذریعے بغاوت کی سازش کرنے والے فتح اللہ گولن کی معاونت الزام تھا۔
خیال رہے کہ سوزجو اخبار ترک صدر رجب طیب اردوان کی حکومت پر شدید تنقید کرتا رہا ہے۔
تاہم ساتوں افراد نے الزامات کو مسترد کیا اور ان کی جانب سے فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ کیس سے رجب طیب اردوان کی انتظامیہ پر تنقیدی نیوز کوریج پر کریک ڈاؤن کے خدشات کی شدت میں اضافہ ہو ا ہے۔
ترکی کی سرکاری ایجنسی انادولو کے مطابق کالم نگار ایمین کولاسان کو 3 برس اور نیجاتی دوگر کو 6 ماہ قید کی سزائیں ہوئیں۔
علاوہ ازیں اخبار کے چیف ایڈیٹر میٹن یلمز، آن لائن ایڈیشن کے منیجنگ ایڈیٹر مصطفیٰ جیتن کو 3 سال سے زائد برس قید کی سزا ہوئی۔
ترک عدالت نے آن لائن نیوز ایڈیٹر یوسل آری، فنانشل مینیجر یونجا یوسلن اور صحافی گوکمین اولو کو 2 برس قید کی سزا سنائی۔
تاہم استنبول میں واقع عدالت نے ایک صحافی میدیحہ اولگون کو الزامات سے بری کردیا۔
انادولو ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ اخبار کے مالک براک اکبے جو بیرون ملک مقیم ہیں ان کے خلاف غیر حاضری میں ٹرائلل جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ ترکی فتح اللہ گولن پر بغاوت کی سازش کا الزام لگاتا ہے اور ان کی تنظیم کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔
فتح اللہ گولن خودساختہ جلاوطنی کے تحت امریکا میں مقیم ہیں اور بغاوت کی کوشش میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہیں۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق چین کے بعد ترکی میں سب سے زیادہ صحافیوں کو جیل میں قید کیا جاتا ہے۔
ترکش جرنلسٹس سینڈیکیٹ کا کہنا ہے کہ اس وقت کم از کم 108 صحافی یا میڈیا سیکٹر کے ملازمین جیلوں میں قید ہیں۔
اس سے قبل 2017 میں تر کی کی عدالت نے سابق اخبار زمان کے 6 صحافیوں کو بھی فتح اللہ گولن سے تعلق کے الزام میں قید کی سزا سنائی تھی۔
Also read