ہریدوار میں گنگا کے کنارے ہاتھوں میں میڈل لے کرجذباتی ہوئے پہلوان،اب جینے کا کوئی فائدہ نہیں
نئی دہلی: (ایجنسی)ریسلنگ ایسوسی ایشن کے صدر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے اپنے تمغے گنگا ندی میں بہانے کا فیصلہملتوی کر دیا ہے۔ ہریدوار میں ہر کی پوڑی میں موجود تمام پہلوان اب پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ پہلوانوں نے اب برج بھوشن پر کارروائی کے لیےحکومت کو 5 دن کا الٹی میٹم دیا ہے۔
بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان نریش ٹکیت پہلوانوں سے ملنے موقع پر پہنچے، انہوں نے کافی دیر تک پہلوانوں کو سمجھایا۔ انہوں نےیقین دلایا کہ وہ پہلوانوں کو انصاف دلانے کے لیے بات چیت کریں گے۔نریش ٹکیت کی بات سننے کے بعد پہلوان تقریباً ڈھائی گھنٹے کے بعد واپس آگئے۔ نریش ٹکیت اپنے ساتھ میڈل لے گئے۔دریں اثناء راکیش ٹکیت نے ٹویٹ کر کے لکھا، یہ تمغہ ملک اور ترنگے کا فخر ہے، ہم تمام پہلوانوں سے درخواست کرتے ہیں کہ ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں۔ آپ نے اپنے کھیل سے ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے، ہم صدر اور وزیر اعظم سے درخواست کرتے ہیں کہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور پہلوانوں سے جلد بات کریں۔
تبدیلی مذہب ایکٹ سمیت کئی فیصلوں کا کرناٹک حکومت لے گی دوبارہ جائزہ
ہریدوار میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے جب ہندوستان کے چوٹی کے پہلوان جن میں ساکشی ملک، سنگیتاپھوگاٹ ،ونیش پھوگاٹ اور بجرنگ پونیا سمیت کئی پہلوانوں نے شام کو حامیوں کے ساتھ ہر کی پوڑی پہنچے اور ہاتھوں میں میڈل لیے اور آنکھوں میں آنسو لیے ایک گھنٹے سے زیادہ گنگا گھاٹ پر بیٹھے رہے۔ ہریدوار پہنچ کر پہلوانوں نے کہا تھا کہ حکومت نہ تو ہماری بات سننے کو اور نہ ہی ملزم ایم پی کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار ہے تو پھر ملک کے لیے جیتنے والے تمغوں کا کیا فائدہ؟ ہم یہاں ان تمغوں کو گنگا میں بہانے آئے ہیں۔
ریسلر ونیش پھوگاٹ نے سوشل میڈیا پر ایک جذباتی پوسٹ لکھ کر اس کی جانکاری دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج منگل یعنی 30 مئی کو شام 6 بجے ہریدوار میں کھلاڑی گنگا میں اپنے تمغے بہائیں گے۔ ونیش پھوگاٹ نے پہلوانوں کے خلاف دہلی پولیس کی کارروائی کے دو دن بعد 28 مئی کو یہ اعلان کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ احتجاج کے دوران وزیر اعظم نے ایک بار بھی پہلوانوں کا خیال نہیں رکھا۔ونیش پھوگاٹ نے ٹوئٹر پر ایک خط شیئر کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے، آپ سب نے دیکھا کہ 28 مئی کو ہمارے ساتھ کیا ہوا۔ ہم خواتین پہلوانوں کو ایسا لگ رہا ہے جیسے اس ملک میں ہمارے پاس کچھ نہیں بچا۔ پھوگاٹ نے لکھا، ہم ان لمحات کو یاد کر رہے ہیں جب ہم نے اولمپکس، ورلڈ چیمپئن شپ میں تمغے جیتے تھے۔ اب لگتا ہے کہ انہوں نے تمغہ کیوں جیتا؟ انہوں نے مزید لکھا، ہمیں یہ تمغہ نہیں چاہیے۔ ہم ان تمغوں کو بہتی گنگا میں بہانے جا رہے ہیں۔
پھوگاٹ نے کہا کہ تمغے بہتی گنگا میں بہہ جانے کے بعد ہمارے جینے کا کوئی فائدہ نہیں رہے گا۔ اس لیے انڈیا گیٹ پر ہم بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔ پھوگٹ نے کہا، انڈیا گیٹ ہمارے شہیدوں کی جگہ ہے جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ ہم ان کی طرح متقی نہیں لیکن بین الاقوامی سطح پر کھیلتے ہوئے ہمارا جذبہ بھی ان فوجیوں جیسا ہے۔اتوار یعنی 28 مئی کو دہلی پولیس نے پہلوانوں کو مارچ نکالنے کے خلاف اپنی تحویل میں لے لیا تھا اور دیر شام چھوڑ دیا تھا۔ واضح رہے اس کے ساتھ جنتر منتر سے پہلوانوں کے احتجاج کی جگہ کو بھی خالی کرا لیا گیا۔ کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے ونیش پھوگاٹ نے خط میں کہا کہ پولیس نے ہمیں کتنی بے دردی سے گرفتار کیا۔ ہم پرامن احتجاج کر رہے تھے۔ ہمارے احتجاج کا مقام بھی چھین لیا گیا اور اگلے دن ہمارے خلاف سنگین مقدمات میں ایف آئی آر درج کر لی گئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ جنسی زیادتیوں کے خلاف انصاف کا مطالبہ کرنا کیا قانونی طور پر جرم ہے؟