ارشاد حسین شاہ مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے ، علی کانگریس کی جانب سے ایک مجلس ترحیم کا انعقاد مسجد زہرا، احاطہ مرزا علی خاں میں کیا گیا۔ مجلس کو مولانا اصطفیٰ رضا صاحب قبلہ نے خطاب کیا۔ مجلس میں تنظیم علی کانگریس کے اراکین ،مرحوم کے دونوں بیٹے اور دیگر مومنین نے شرکت کی۔ مولانا صاحب نے اپنی تقریر میں مرحوم کی خدمات کا ذکر تے ہوئے حیات اخروی کی کامیابی پر بہترین گفتگو کی۔
ارشاد حسین شاہ مرحوم تنظیم علی کانگریس کے نائب صدر رہ چکے ہیں، مرحوم کی خوبی یہ تھی کہ وہ اپنی کمائی سے ہمیشہ مسجدوں اور امام بارگاہوں کی تعمیر، رنگ و روغن کروانے میں پیش پیش رہتے تھے، انھوں نے کتنی ہی مسجدوں میں نماز جماعت کی شروعات کروا کہ ان مسجدوں کو آباد کیا، رمضان المبارک میں مختلف مسجدوں میں افطار کا احتمام کروانا مرحوم کا شوق تھا۔ صرف یہی نہیں بلکہ جب ہر سال یوم عاشورہ کو لکھنؤ کے نوجوان یہاں کی عزاداری کے جلوسوں کی بہالی کے لئے گرفتاری دیتے تھے تو ان سب افراد کی لئے فاقہ شکنی کا انتظام ارشاد حسین شاہ مرحوم ہی کیا کرتے تھے، کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا ہے کہ جب پولیس لائن لے جاکر ان گرفتار افراد کو چھوڑنے کے بجائے جیل بھیج دیا جاتا تھا، ارشاد حسین مرحوم ان افراد کے لئے کھانا، ناشتہ وغیرہ لے کر جیل جاتے تھے۔ کوئی حق پرست انسان مرحوم کی قومی خدمات کو فراموش نہیں کرسکتا۔
اللہ کی مصلحت سوائے اُس کے کوئی اور نہیں سمجھ سکتا، وہ اپنے بندے کو جس طرح چاہتا ہے آزماتا ہے۔ شاید یہ ارشاد صاحب مرحوم کے خلوص کی آزمائش تھی کہ ایک مہلک حادثے کے بعد اللہ نے انہیں حیات بخشی لیکن اس حادثے کے بعد وہ پہلے کی طرح اپنا کاروبار نہیں سنبھال سکتے تھے، پھر بھی ان کے خلوص میں کوئی کمی نہیں تھی۔ وہ تحریک عزاداری اور تحریک دین فہمی کے مجاہد تھے۔ وہ انسان شناس تھے۔ اپنے خلوص اور انسان شناسی کے سبب وہ علی کانگریس کے روح رواں جاوید مرتضیٰ طاب ثراہ مرحوم سے بہت محبت کرتے تھے، جاوید مرتضیٰ مرحوم کے انتقال کے بعد سے ایسا کوئی موقع نہیں ہوا جب ارشاد صاحب مرحوم نے ان کا تذکرہ کیا ہو اور وہ اشکبار نہ ہوں۔