کسان تحریک اور حکومت کا رویہ

0
232

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں


حکومت ہند کے زرعی بل کے خلاف کسان کڑ کڑاتی سردیوں میں سڑکوں پر ہین لیکن حکومت کی بے ھسی کا یہ علام ہے کہ اتنے دن گذر جانے کے بعد بھی اس نے ابھی تک کسانوں کی سدھ نہیں لی ہے۔یہ امر عجیب ہے کہ جس کے حق میں حکومت نے فیصلہ کیا ہے اور یہ دعوی بھی کر رہی ہے کہ ان زرعی بلوں سے کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی اور وہی کسان اس کے خلاف نکل کھڑے ہوئے ہیں۔آخر حکومت ان کو یہ بات سمجھانے مین کیوں ناکام ہے کہ اس کا فیسلہ کسانوں کے خلاف نہیں بلکہ کسانوں کے حق مین ہے۔اسے اپنی عوام کی پروا کیوں نہیں ہے۔اس سے پہلے سال گذشتہجب ملک کے مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ بالخصوص خواتی ن سرخوں پر تھیں تب بھی حکومت کو سردی میں ٹھٹھرتی خواتین پر رحم نہیں آیا تھا اور اس کا کئی نما ئندہ ان سے بات کرنے نہیں آیا تھا۔ایسے ہی موقعوں پر یہ خیال آنے لگتا ہے کہ ہم دور جمہوریت میں ہیں یا کسی ظالم و جابر بادشاہ کے دور میں سانسیں لینے پر مجبور ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کسان لیڈروں کی آج حکومت کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کو پہلے کی میٹنگوں کے مقابلے میں کافی بہتر قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک طرف جہاں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے آج کی میٹنگ کو امید افزا ٹھہرایا ہےوہیں کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہا ’’آج کی بات چیت سے ہم خوش ہیں۔ لیکن جب تک سبھی مسائل کا حل نہیں نکل جاتا، ہماری تحریک جاری رہے گی۔‘‘ٹکیت کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ حکومتی نمائندوں نے کوئی اطمینا بخش وعدہ کیا ہے اس لئے ٹکیت نے خوشی کا اظہار کیا ہے لیکن وہیں یہ بھی صاف کیا ہے کہ جب تک سبھی مسائل کا حل نہیں نکل آتا تب تک مظاہرہ جاری رہے گا۔مرکزی حکومت کے نمائندوں اور کسان لیڈروں کے درمیان وگیان بھون میں ہو رہی میٹنگ ختم ہو گئی ہے۔ میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر نریندر تومر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان 4 میں سے 2 ایشوز پر اتفاق رائے قائم ہو گیا ہے۔ اس درمیان یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ آئندہ میٹنگ 4 جنوری کو طے کی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ حکومتی نمائندں نے دو مطالبات مان لیے ہیں، لیکن زرعی قوانین کی منسوخی کو لے کر معاملہ پھنسا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے کسانوں کو بھروسہ دلایا ہے کہ الیکٹریسٹی 2020 بل نہیں لایا جائے گا اور دہلی-این سی آر کی فضا صاف رکھنے سے متعلق قانون میں کسانوں کا تذکرہ نہیں ہوگا جس میں پرالی جلانے پر ایک کروڑ روپے تک جرمانہ کی بات کہی گئی ہے۔ جہاں تک تینوں زرعی قوانین کی منسوخی کا معاملہ ہے، تو حکومت کا کہنا ہے کہ کسانوں کی باتوں پر غور کرنے کے لیے اور ضروری ترامیم پر آگے بڑھنے کے لیے حکومت تیار ہے، لیکن کسان قوانین کی منسوخی سے کم پر تیار نہیں ہو رہے ہیں۔
کسانوں کے ساتھ مودی حکومت کے درمیان چل رہی میٹنگ کے درمیان آج اس وقت ماحول کافی بہتر نظر آیا جب لنچ بریک میں مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر اور مرکزی وزیر ریل پیوش گویل کسانوں کے ساتھ لنگر کھاتے ہوئے نظر آئے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق آج کی میٹنگ کو لے کر حکومتی نمائندے کافی پرامید ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کسانوں کے مسائل کا حل مناسب طریقے سے نکالا جائے گا۔موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کسان لیڈروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جو مظاہرین کسان تحریک کے دوران ہلاک ہوئے ہیں ان کے اہل خانہ کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے معاوضہ دیا جائے۔اور ان کی یہ مانگ بھی جائز ہے۔

 

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here