کراچی : افغانستان میں سلامتی کی کشیدہ صورت حال کے باعث امریکی وزارت خارجہ نے کابل کے امریکی سفارت خانے کے اہلکاروں کے انخلا کا فیصلہ کیا ہے، ایک بیان کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق ان تمام امریکی سفارت کاروں پر ہو گا، جو اپنے فرائض دیگر مقامات سے بھی انجام دے سکتے ہوں۔
دوسری جانب طالبان نے نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ مِلر کے اُس بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کا عمل یکم مئی سے شروع ہو جائے گا۔طالبان کی ویب سائٹ پر پیر اور منگل کی درمیانی شب شائع مضمون میں طالبان نے تحریر کیا کہ انخلاء کا یہ اعلان قابل تعریف ہے۔
افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی جنگ کی بنیادی وجہ ہے۔امریکا اس وقت افغانستان سے اپنے مکمل فوجی انخلا کی تیاریوں میں ہے۔ صدر بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ افغانستان سے تمام امریکی فوجی گیارہ ستمبر کو نائن الیون حملوں کے بیس سال مکمل ہونے سے پہلے پہلے واپس بلا لیے جائیں گے۔ جرمنی نے بھی وہاں اپنے فوجیوں کے لیے اضافی حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ افغان طالبان دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر یکم مئی تک تمام غیر ملکی دستے واپس نا گئے، تو وہ ان پر دوبارہ حملے شروع کر دیں گے۔