دبئی حکمران کی بیٹیوں کو اغوا کرنے اور بیوی کو قید رکھنے کی کہانی

0
99

اپریل 2018 میں دبئی کے حکمران 70 سالہ شیخ محمد بن راشد المکتوم کی 35 سالہ بیٹی شیخہ لطیفہ نے امریکی خاتون دوست اور فرانسیسی سابق فوجی جاسوس کی مدد سے فلموں کی طرز پر ’دبئی‘ سے فرار ہونے کی ناکام کوشش کی تھی۔

شیخہ لطیفہ کو ’دبئی سے فرار‘ ہونے کی کوشش کے دوران بھارتی اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی مشترکہ افواج نے بحیرہ عرب سے گرفتار کیا تھا اور تب سے شہزادی لاپتہ ہیں اور تاحال ان کے حوالے سے کسی کو کوئی علم نہیں۔

شیخہ لطیفہ کے لاپتہ ہونے کی گونج 5 مارچ 2020 کو لندن کی ہائی کورٹ میں اس وقت سنائی دی جب کہ دبئی کے حکمران کے خلاف ان کی اہلیہ شہزادی حیا بنت حسین کی درخواستوں پر برطانوی عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اس کی اشاعت کی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اگرچہ لندن ہائی کورٹ نے دبئی کے حکمران کی فرار ہونے والی اہلیہ شہزادی حیا کی درخواستوں پر فیصلہ دسمبر 2019 میں ہی محفوظ کرلیا تھا تاہم شیخ محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے اپنے خلاف دائر درخواستوں کے خلاف برطانوی سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا جس نے ہائی کورٹ کو فوری طور پر فیصلہ نہ سنانے کی ہدایت کی تھی۔

دبئی کے بادشاہ نے برطانوی سپریم کورٹ سے یہ استدعا بھی کی تھی کہ ان کے اور ان کی فرار ہونے والی اہلیہ شہزادی حیا کے درمیان تنازع کے لندن ہائی کورٹ کے فیصلے کو خفیہ رکھا جائے کیوں کہ مذکورہ معاملات ان کے نجی معاملات ہیں تاہم برطانوی سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے دبئی کے حکمران کی تمام درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ کو فیصلہ سنانے اور اس کی اشاعت کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی اجازت کے بعد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اس کی اشاعت کردی جس کے بعد سماعت کے دوران عدالت کو معلوم ہوا کہ 70 سالہ محمد راشد المکتوم نے اپنی 2 بیٹیوں کو اغوا کیا جب کہ انہوں نے اپنی اہلیہ شہزادی حیا کو بھی طاقت کے زور پر قید کرکے ہراساں کیا۔

دبئی کے حکمران کی بیوی شہزادی حیا جولائی 2019 میں فرار ہوکر برطانیہ پہنچیں تھیں—فوٹو: نیوز کارپ آسٹریلیا
ہائی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز کے فیملی ڈویژن کی سربراہی کرنے والے جج اینڈریو مکارلین نے شیخ محمد کو شیخہ شمسہ برطانوی شہر کیمبرج سے اگست 2000 میں ان کے اغوا کا حکم دینے اور اس کی منصوبہ بندی میں ملوث پایا، اس وقت شیخہ شمسہ 19 برس کی تھیں۔

جج نے سماعت کے دوران کہا کہ شیخہ شمسہ کو دبئی واپسی پر مجبور کیا گیا تھا اور گزشتہ 2 دہائیوں سے ان کی آزادی چھینی گئی ہے، علاوہ ازیں شمسہ کی بہن 35 سالہ شیخہ لطیفہ کو 2 مرتبہ 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔

انہیں پہلی مرتبہ فرار ہونے کی کوشش سے قبل اپنے والد کی ہدایات پر 3 سال تک کے لیے قید کیا گیا تھا، مارچ 2018 میں ان کی دوسری قید عالمی شہ سرخیوں کا حصہ بنی تھیں لیکن تاحال وہ لاپتہ ہیں اور وہ اس وقت کہاں اور کس حال میں ہیں اس بات کا علم کسی کو نہیں۔

شیخہ لطیفہ کی فٹنیس ٹرینر رہنے والی ان کی امریکی دوست ٹینا جوہینن نے انہیں دبئی سے فرار ہونے میں مدد دی تھی اور انہوں نے ہی عالمی میڈیا اور برطانوی عدالت کو بتایا تھا کہ دبئی کے حکمران نے کس طرح اپنی بیٹی کی فرار ہونے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے انہیں قید کرکے لاپتہ کردیا۔

’رائٹرز‘ کے مطابق رواں برس جنوری میں ٹینا جوہینن نے شیخہ لطیفہ کے فرار ہونے کے منصوبے سے متعلق خبر رساں ادارے کو تفصیلات سے آگاہ کیا تھا۔

ٹینا جوہینن نے بتایا تھا کہ انہیں شیخہ لطیفہ کا فٹنیس ٹرینر مقرر کیا گیا تو آہستہ آہستہ ان کے درمیان دوستی ہوئی تاہم ابتدائی طور پر شہزادی اپنی زندگی کو انتہائی ذاتی رکھتیں اور ان سے کسی بھی بات کا اظہار نہیں کرتی تھیں۔

ٹینا جوہینن نے لندن ہائی کورٹ میں بھی شیخہ لطیفہ کے فرار ہونے کی ناکام کوشش کے دوران انہیں دبئی کے حکمران کی جانب سے اغوا کیے جانے سے متعلق بھی گواہی دی اور عدالت کو بتایا کہ یہ سچ ہے کہ ’دبئی سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران ہی شہزادی لطیفہ کو اغوا کرکے دبئی میں قید کرلیا گیا اور تب سے وہ لاپتہ ہیں‘۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here