حیدرآباد۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے شاہین باغ احتجاج کو لے کر ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے شاہین باغ میں ہو رہے احتجاج کو ختم کرانے کے لئے حکومت کے ذریعہ طاقت کے استعمال کا اندیشہ ظاہر کیا۔ شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پچھلے 50 دنوں سے احتجاج ہو رہا ہے۔
نیوز ایجنسی اے این آئی نے اویسی سے پوچھا کہ کیا ایسے اشارے ہیں کہ 8 فروری کے بعد حکومت شاہین باغ سے مظاہرین کو ہٹوا دے گی۔ اس کے جواب میں اویسی نے کہا ’ ہو سکتا ہے وہ انہیں گولی مار دیں۔
وہ شاہین باغ کو جلیان والا باغ بھی بنا سکتے ہیں۔ ایسا ہو سکتا ہے۔ بی جے پی کے وزرا نے گولی مارنے والے بیان دئیے ہیں۔ حکومت کو جواب دینا ہو گا کہ کون شدت پسند ہے‘۔
این پی آر اور این آر سی کے سوال پر اویسی نے کہا ’ حکومت کو بالکل سیدھے سیدھے بتا دینا ہو گا کہ 2024 تک این آر سی کو نافذ نہیں کیا جائے گا۔ این پی آر پر 3900 کروڑ روپئے خرچ کیوں کر رہے ہیں؟ میں اس طریقے سے اس لئے سوچتا ہوں کہ کیونکہ میں تاریخ کا طالب علم رہا ہوں۔
ہٹلر نے اپنے دور حکومت میں دو بار مردم شماری کروائی اور اس کے بعد یہودیوں کو گیس چیمبر میں ڈال دیا۔ میں نہیں چاہتا کہ ہمارے ملک میں بھی ویسا ہی ہو‘۔ بتا دیں کہ شاہین باغ اور جامعہ علاقے میں تین بار فائرنگ کا واقعہ پیش آ چکا ہے۔