شہد کو بچوں اور بڑوں کے لیےایک بہترین غذا اور شفا تصور کیا جاتا ہے۔ آج کے مضمون میں ہم قارئین کو شہد سے حاصل ہونے والے مخصوص طبی فوائد سے آگاہ کررہے ہیں۔
زمانہ قدیم سے شہد کا استعمال بطور غذا اور دوا دونوں طرح سے مقبول ہے۔ یہی نہیں، شہد کا شمار سرفہرست فائدہ مند نباتاتی مرکبات میں بھی کیا جاتا ہے کیونکہ شہد انسانی جسم کو بےشمار فوائد باہم پہنچانے کا باعث ہے۔ ریفائنڈ شوگر کے متبادل کے طور پر شہد کا استعمال خاصا فائدہ مند ہے کیونکہ اس میں کیلوریز کی مقدار بالکل بھی نہیں پائی جاتی۔
شہد کی تیاری
خاص مکھیوں کا تیار کردہ، قدرتی لیس دار میٹھا سیال شہد کہلاتا ہے۔ شہد تیار کرنے والی مکھیاں پھلوں اور پھولوں وغیرہ کا رس چوس کر شہد کے خزانے یعنی چھتے میں جمع کرتی ہیں۔ یہ مکھیاں پھلوں اور پھولوں کی تلاش میں جنگلوں اور باغوں میں میلوں دور تک چلی جاتی ہیں مگر وہ اپنے چھتے کو نہیں بھولتیں اور بنا کسی مشکل کے واپس اپنے چھتے میں پہنچ جاتی ہیں۔
شہدکا ذائقہ اور رنگ بھی ان پھولوں اور پھلوں کی اقسام اور رنگوں پر منحصر ہوتا ہے جن سے یہ حاصل کیا گیا ہو۔ اس کے علاوہ طبی افادیت کے لحاظ سے بڑی مکھی اور چھوٹی مکھی کے تیار کردہ شہد میں بھی فرق ہوتا ہے۔
مختلف غذائیت
غذائیت کے اعتبار سے ایک چمچ شہد میں64فیصد کیلوریز اور17گرام شوگر پائی جاتی ہے۔ اس میں فرکٹوز، گلوکوز اور مالٹوز جیسے غذائی اجزاء بھی شامل ہیں۔ شہد میں عملی طور پر پروٹین اور فائبر نہیں پایا جاتا۔ اس کے علاوہ وٹامنز اور منرلز کی تعداد کم جبکہ پلانٹ کمپاؤنڈ کی تعداد زیادہ تناسب میں پائی جاتی ہے۔ شہد کی چمک اس میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس اور بائیوایکٹو پلانٹ کمپاؤنڈ کا نتیجہ ہوتی ہے۔
وزن میں کمی
وہ افراد جو اپنے وزن میں کمی لانا چاہتے ہیں انہیں ڈائٹنگ کرنے کے بجائے نہار منہ لیموں اور شہد ملا نیم گرم پانی پینا چاہیے، یہ جسم کی فاضل چربی کو گھٹاتا اور وزن میں کمی لاتا ہے۔
زائد اینٹی آکسیڈنٹس
اعلیٰ معیارکا شہد اینٹی آکسیڈینٹس کی کثیر مقدار پر مشتمل ہوتا ہے مثلاً آرگینک ایسڈ اور فیونولک مرکبات (فلیونائڈ ) وغیرہ۔ سائنس دان تسلیم کرتے ہیں کہ یہ مرکبات ہی شہد کواینٹی آکسیڈنٹ پاور بناتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دو مطالعات سے ثابت ہے کہ buckwheat honey کا استعمال خون میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے۔ اینٹی آکسیڈنٹس انسان کو ہارٹ اٹیک، اسٹروک اورکینسر کی مختلف اقسام سے محفوظ رکھنے کا باعث بنتے ہیں۔ بیماریوں سے بچاؤ کے علاوہ شہد میں موجود یہ خصوصیات جِلد کو شفاف اور بہتر بنانے میں بھی مدد دیتی ہیں۔
شہد اور ذیابطیس
مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ شہد کا استعمال ذیابطیس میں مبتلا مریضوں میں قلبی بیماریوں کے خطرات کو کم کرتاہے۔ ایک طرف یہ برے کولیسٹرول (ایل ڈی ایل )، ٹرائی گلیسرائیڈ اور سوزش کو کم کرتا ہے تو دوسری جانب اچھے کولیسٹرول (ایچ ڈی ایل) کی سطح میں اضافہ کرتا ہے۔
تاہم کچھ مطالعات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شہد کا استعمال بلڈ شوگر کی سطح میں بھی اضافے کا سبب بن سکتا ہے مگر شکر جتنا نہیں۔ درحقیقت یہ کہا جاسکتا ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے شہد کا استعمال شکر کے مقابلے میں بہتر انتخاب ہوسکتا ہے۔ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے شہد کے استعمال کے حوالے سے معالج سے مشورہ اور خا ص احتیاط ضروری ہے۔
بلڈ پریشر میں مفید
بلڈپریشر کی بڑھی ہوئی سطح انسان میں قلبی بیماریوں کے امکانات کا خطرہ بڑھا دیتی ہے جبکہ شہد کا استعمال اس خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کی اہم وجہ شہد میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس ہیں جنہیں بلڈ پریشر کی بڑھی ہوئی سطح کم کرنے سے منسلک کیا جاتا ہے۔ انسانوں اور چوہوں پر کیے گئے مطالعے میں شہد کےاستعمال سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی دیکھنے میں آئی۔
کولیسٹرول کی سطح بہتر کرنا
شہد میں کولیسٹرول نہیں ہوتا بلکہ یہ ایسے اجزاء اور وٹامنز سے بھرپور ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتے ہیں۔ برے کولیسٹرول (ایل ڈی ایل ) کی سطح میں اضافہ قلبی بیماریوں کی اہم وجہ ہے۔ برا کولیسٹرول دل کی بیماری ایتھیروسلی روسس (اس میں ایک غیر لچکدار مادہ دل اور اس کی شریانوں پر جمع ہو جاتا ہے) میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دل کی شریانوں میں چربی فالج اور دل کے دورے کا سبب بنتی ہے۔ روزانہ شہد کھانا ایسے اینٹی آکسیڈنٹس اجزاء کی سطح برقرار رکھنے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جو اضافی کولیسٹرول سے لڑتے ہیں۔
کھانسی سے نجات
سانس کے انفیکشن میں مبتلا بچوں کے لیے کھانسی ایک عام مسئلہ ہے۔ یہ عام سا مسئلہ بچوں اور والدین دونوں کے لیے معیاری نیند کی فراہمی کو متاثر کرسکتا ہے۔ عام طور سے کھانسی کے لیے دی جانے والی ادویات متاثر کن اثرات نہیں رکھتیں اور ان دوائوں کے مضر اثر ات بھی ہوتے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ کھانسی سے نجات کے لیے شہد کا استعمال دواؤں سے زیادہ مؤ ثر ثابت ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں شہد کا استعمال کھانسی کے مریضوں کے لیے دواؤں سے متاثر کن ثابت ہوا۔