صیہونیوں کی جارحیت سے متعدد فلسطینی زخمی

0
166

غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے دہشتگرد فوجیوں نے کل غرب اردن کے علاقے المغیر میں فلسطینی مظاہرین پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں متعدد فلسمطینی زخمی ہوئے۔

صیہونیوں کی جارحیت سے متعدد فلسطینی زخمی

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے دہشتگرد فوجیوں نے جمعہ کے روزغرب اردن کے علاقے المغیر میں فلسطینی مظاہرین پر حملہ کیا، آنسو گیس کے شیل داغے اور فائرنگ کی جس کے دوران 6 فلسطینی زخمی ہوگئے۔

اسرائیل کی فوج مختلف حیلے بہانوں سے فلسطینیوں کو زخمی اور گرفتار کرتی ہے۔ واضح رہے کہ فلسطینیوں نے پینتالیسویں یوم الارض فلسطین کے موقع پر یہ مظاہرہ کیا۔

فلسطین میں یوم الارض ایک ایسے وقت منایا جارہا ہے جب مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق پچھلے ستر برس سے زائد عرصے سے جاری غاصبانہ قبضے، اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی وجہ سے مسلسل پامال ہورہے ہیں۔

فلسطین میں یوم الارض ایک ایسے وقت منایا جارہا ہے جب مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق پچھلے ستر برس سے زائد عرصے سے جاری غاصبانہ قبضے، اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی وجہ سے مسلسل پامال ہورہے ہیں۔

30 مارچ کو یوم الارض دراصل مسئلہ فلسطین کے انسانی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی غرض سے منایا جاتا ہے اور یہ ایک قوم کی سرزمین پر ناجائز قبضے اور اس کے حقوق پر ڈاکہ زنی کی مذمت اور اس کے خلاف آواز بلند کرنے کا دن ہے۔

آج اسلامی دنیا کو سینچری ڈیل کے نام سے ایک بڑی سازش کا بھی سامنا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ منظم دہشت گردی اور تشدد کے ذریعے، اسرائیل کی غاصبانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے فلسطینیوں کے حقوق بڑے پیمانے پر ضائع کیے جارہے ہیں۔

اس پس منظر میں یوم الارض فلسطین، صرف غاصبانہ قبضے کی مذمت ہی نہیں بلکہ ، صدی کی ڈیل جیسی سازشوں کے مقابلے میں، جسے امریکہ اسرائیل اور اس کے اتحادی عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں، امت مسلمہ کی بیداری کی علامت ہے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین کی مظلوم قوم کو اس ظلم سے نجات دلانا، انسانی، مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے اور عالمی برادری کے ایک رکن کی حیثیت سے دنیا کے ہر سماج اور معاشرے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف اور فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت میں اپنی آواز بلند کرے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here