نیویارک: عالمی ادارہ برائے صحت نے ممکنہ طور پر کسی نئی وبا پھیلنے کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے بازاروں میں زندہ جنگلی جانوروں کی فروخت پر پابندی کی درخواست کردی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ عبوری ہدایت نامے کے مطابق روایتی مارکیٹیں آبادی کے بڑے حصے کو غذا کی فراہمی اور بڑا ذریعہ معاش ہیں، تاہم زندہ جنگلی ممالیہ جانوروں کی فروخت پر پابندی سے ان بازاروں میں کام کرنے والے افراد اور خریداروں کو تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ عالمگیر وبا کووڈ-19 کا تعلق بھی چینی شہر ووہان کی روایتی فوڈ مارکیٹ سے ہی ہے، جہاں روزانہ ہزاروں دکان داروں اور خریداروں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری تھا۔ اور چین میں بہ طور غذا اور دوا استعمال ہونے والی چمگاڈر سے یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہوا۔
ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ جانور، خصوصا ممالیہ جنگلی جانور انسانوں میں پیدا ہونے والے 70 فیصد سے زائد انفیکشنز کا ذریعہ ہیں، جن میں سے کئی نوول کورونا کا سبب بنے ہیں۔
یہ عبوری ہدایت نامہ ورلڈ آرگنائزیشن برائے اینیمل ہیلتھ (او آئی ای) اور اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ماحولیاتی پروگرام ( یو این ای پی) کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ جس میں تمام ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ حفاظتی اقدامات کے تحت فوڈ مارکیٹوں میں زندہ جنگلی ممالیہ جانوروں کی فروخت کو معطل کردیں۔
ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ جانور، خصوصا ممالیہ جنگلی جانور انسانوں میں پیدا ہونے والے 70 فیصد سے زائد انفیکشنز کا ذریعہ ہیں، جن میں سے کئی نوول کورونا کا سبب بنے ہیں۔
امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق ممکنہ طور پر چمگاڈر سے انسانوں میں منتقل ہونے والے نوول کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں 136 ملین کیسز سامنے آچکے ہیں۔
اسے بھی پڑھیں
کورونا وائرس اینٹی باڈیزدنیا کی 10 فیصد سے بھی کم آبادی میں : ڈبلیو ایچ او
جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے یہ اسمارٹ ماسک