واشنگٹن : چین اور امریکا کے مابین کئی معاملات پر جاری سرد جنگ میں روز بروز شدت آتی جار ہی ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف اقدامات سمیت سخت بیانات بھی جاری کیے جا رہے ہیں۔
خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا نے چین کے حکومتی عہدے داروں سمیت 24 شخصیات پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ اس سلسلے میں وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا کو ہانگ کانگ کے انتخابی نظام کو نقصان پہنچانے کے لیے چینی پیپلز کانگریس کی جانب سے 11 مارچ کو اصلاحات کے اعلان پر اندیشوں کا سامنا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ چینی پیپلز کانگریس نے اپنے فیصلے سے ہانگ کانگ کے عوام کو دیے گئے خود مختاری کے وعدے کو نقصان پہنچایا اور ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی۔
وزارت خارجہ کے مطابق چینی پیپلز کانگریس کی دائمی کمیٹی کے سربراہ لی جان شو کے 14معاونین کے علاوہ ہانگ کانگ پولیس کے شعبہ قومی سلامتی، ہانگ کانگ ڈیفنس آفس، چین کونسل ہانگ کانگ اور امور مکاؤ دفتر سمیت 24 حکام امریکی پابندیوں کی زد میں آئیں گے۔ ساتھ ہی مذکورہ افراد کے ساتھ رابطہ رکھنے والے غیر ملکی مالیاتی اداروں پر بھی پابندیوں کا اطلاق کیا جائے گا۔ دریں اثنا ٹوکیو میں جاپانی صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انتھونی بلنکن کا کہنا تھا کہ بیجنگ حکومت اپنی بحری کارروائیوں اور تائیوان کے حوالے سے موقف کے ذریعے بھی خطے میں کشیدگی بڑھانے میں کوشاں ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤلی جیان نے بدھ کے روز میڈیا بریفنگ میں امریکی الزامات پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔
دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤلی جیان نے بدھ کے روز میڈیا بریفنگ میں امریکی الزامات پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فیصلے دراصل چین کی خارجہ پالیسی پر حملہ، اندرونی معاملات میں مداخلت اور مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اس طرح کے امریکی اقدامات پر شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے سختی سے مخالفت کرتا ہے کیوں کہ بیجنگ حکومت عالمی امن برقرار رکھنے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ ایک اہم قوت کے طور پر کردار ادا کرتا رہا ہے۔
اسے بھی پڑھیں