لکھنؤ: شہریت ترمیم قانون سی اے اے اور مجوزہ این آر سی کے خلاف حسین آباد واقع گھنٹہ گھر میدان پر جاری خواتین کی تحریک اتوار کے روز ۲۴ویں دن بھی جاری رہی۔ اتوار کے روز چھٹی کا دن ہونے کی وجہ سے گھنٹہ گھر میدان پر صبح سے ہی خواتین اور مردوںکی بھیڑ لگ گئی تھی۔ خواتین نے جہاں مظاہرے کی جگہ پہنچ کر تحریک میں شرکت کی جب کہ مردوںنے باہر کھڑے ہوکر تحریک چلارہی خواتین کی حوصلہ افزائی کی۔
شام تک گھنٹہ گھر پر بڑی تعداد میں خواتین پہنچیں۔سردی کے موسم میں مظاہرے کے مقام پر بیٹھی خواتین نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر مخالف نعرے بازی کی۔ اتوار کے روز چھوٹے بچوں نے تحریک میں شامل خواتین کے درمیان پہنچ کر مذہبی رواداری کا پیغام دیا۔
چھوٹے بچوںنے اپنے ہاتھوںمیں گھنٹہ گھر کا ماڈل لیا ہوا تھا جس پر نعرے لکھے ہوئے تھے۔ اتوار کے روز بودھ سماج کے نمائندوںنے بھی گھنٹہ گھر پہنچ کر تحریک چلارہی خواتین کی حمایت کی۔
بودھ سماج کے پرگیہ ساکھ، ناگ سین اور امت پریہ وغیرہ نے خواتین کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے ذریعہ حکومت اپنے گھوٹالے چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ پرگیہ سین نے کہاکہ میں خواتین کی حمایت کرنے نہیں بلکہ ملک کی حمایت کرنے آیا ہوں ، یہاں صرف خواتین نہیں رہتی، ملک میں بچے، بوڑھے، جوان سبھی لوگ رہتے ہیں یہ سب کا مساوی حق ہے، یہاں مائیں اور بہنیں اس لئے بیٹھی ہیںکیوںکہ انہیں ڈر اور فکر ستارہی ہے۔
اسی طرح اتوار کے روز ٹرانس جنڈروںنے بھی گھنٹہ گھر پہنچ کر تحریک کی حمایت کی۔ خواجہ سراؤںنے تحریک چلارہی خواتین کے کندھے سے کندھا ملاکر جدوجہد کا اعلان کیا۔ واضح ہوکہ تحریک چلانےو الی خواتین کے ذریعہ ۹؍فروری کو لکھنؤ چلو کی اپیل کے ساتھ تحریک میں شامل ہونے کے لئے راجدھانی کے علاوہ آس پاس کے اضلاع سے بھی خواتین اور طلباء گھنٹہ گھر پہنچے۔
تحریک میں شامل بچے اپنے ہاتھوں میں ترنگا لہراتے ہوئے ’نو سی اے اے ، نو این آر سی، نو این پی آر‘ لکھے پلے کارڈ لے کر مذہبی رواداری کا پیغام دے رہے تھے۔ دوسری جانب گومتی نگر کے اجریاؤں واقع درگاہ احاطہ میں بھی اتوار کے روز خواتین کی تحریک جاری رہی۔
Also read