عدلیہ پر رنجن گوگوئی کے ریمارکس افسوسناک : شرد پوار

0
100

پونے ؍ ممبئی : این سی پی صدر شرد پوار نے سابق چیف جسٹس آف انڈیا اور راجیہ سبھا کے موجودہ رکن رنجن گوگوئی کے عدلیہ سے متعلق دیئے گئے بیان کو افسوسناک اور حیرت انگیز قرار دیا۔ ان کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

اب عوامی زندگی سے وابستہ ہونے کے بعد عدلیہ کے تعلق سے ان کا ریمارک فکرمندی کا باعث ہے۔ سابق چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا تھا کہ ’’عدلیہ ابتر دور سے گذر رہا ہے۔ عدالتوں میں کیسیس کے انبار لگے ہیں۔ عدلیہ کیلئے یہ بات تشویشناک ہے۔ شیوسینا کے لیڈر سنجے راوت نے کہا کہ رنجن گوگوئی کے بیان کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس کو اپنے بیان کی روشنی میں یہ وضاحت بھی کرنی چاہئے کہ یہ بیان انہوں نے اُس وقت کیوں نہیں دیا جب وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تھے؟ اپنی میعاد کے دوران انہوں نے ایسا کیوں نہیں سوچا۔ پونے میں ایک تقریب کے دوران میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ میں نے کہیں یہ پڑھا ہیکہ سپریم کورٹ کے ججس کے اجلاسوں میں سے ایک اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی نے بھی شرکت کی تھی اور اس میں کہا تھا کہ ہندوستانی عدلیہ کا معیار بلند اور برتر ہے۔

وزیراعظم کا یہ بیان سن کر ہمیں خوشی محسوس ہوئی تھی لیکن سابق چیف جسٹس آف انڈیا کے بیان نے مایوس کردیا ہے۔ انہیں پارلیمنٹ میں بھیجا گیا ہے۔ ان کا یہ بیان نہایت تشویشناک ہے۔ میں نہیں جانتا کہ وہ عدلیہ کی سچائی بیان کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ این سی پی صدر نے مزید کہا کہ رنجن گوگوئی کے ریمارک پر ہم تمام کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پنڈت بھیم سین جوشی کی صدی تقاریب کے دوران منعقدہ ایک پروگرام کے موقع پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شردپوار نے کہا کہ رنجن گوگوئی کا بیان آنے کے بعد عدلیہ موجودہ و تلخ صورتحال سامنے آئی ہے۔

ناسک میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سنجے راوت نے کہا کہ برسوں عدلیہ سے وابستہ رہنے کے بعد گوگوئی نے عدلیہ پر ہی اُنگلی اٹھائی ہے۔ سابق میں یہ نظیر رہی ہیکہ عدلیہ کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاتا تھا، لیکن خود سابق چیف جسٹس آف انڈیا نے عدلیہ پر تنقید کی ہے تو اس کی وضاحت بھی ہونی چاہئے۔ اب وہ بی جے پی کے آشیرواد سے راجیہ سبھا کے رکن بن گئے ہیں۔ اس لئے وہ اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد عدلیہ پر انگلی اُٹھانا غور طلب بات ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here