لکھنٌو، کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کا شمالی اور جنوبی ہند کی سیاست کے تعلق دو دن قبل دیا گیا بیان اترپردیش میں پارٹی کے لئے زمین تیار کرنے میں مصروف پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کےلئے ایک نئی مصیب پیدا کرسکتا ہے۔
مسٹر گاندھی کے جنوبی ہند کے لوگوں کے سیاسی طور پر پختہ ہونے کے بیان پر سبھی جگہ تنقید ہورہی ہے ، یہاں تک کہ اتر پردیش میں بھی کانگریس کے لوگ بہتر محسوس نہیں کررہے ہیں۔ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی بدھ کے روز گورنر کے خطاب پر بحث کا جواب دیتے ہوئے راہل گاندھی کے بیان پر کانگریس کو جم کر ہدف تنقید بنایا اور پارٹی پالیسی کو تقسیم کاری بتایا۔
یوگی آدتیہ نے راہل گاندھی کا نام لئے بغیر کہا کہ جنہیں یو پی کے لوگوں نے 15 سال تک حکومت کرائی وہ دوسری ریاست میں جاکر یہاں کا مضحکہ اڑا رہے ہیں۔
ان کے پاس اٹلی جانے کا وقت لے لیکن امیٹھی آنے کا وقت نہیں۔ ایسی حالت میں امیٹھی کے عوام ایسے لوگوں کو ووٹ کیوں دیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے منگل کو ٹوئٹ کرکے راہل گاندھی کو جواب دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ محترم راہل جی سناتھن عقیدت کی سرزمین کیرلا سے لیکر شری رام جنم بھومی اترپردیش تک لوگ خوب سمجھ چکے ہیں کہ تقسیم کاری سیاست آپ کی اقدار میں ہیں۔
امیٹھی کی رکن پارلیمنٹ اسمرتی ایران تو انہیں نکمہ رکن پارلیمنٹ تک کہہ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس آدمی کو امیٹھی نے 15 سال موقع دیا اس نے کبھی بھی امیٹھی کی خبر نہیں لی۔
ریاستی کانگریس صدر اجے کمار ولور نے راہل گاندھی کے تعلق سے وزیراعلی کے بیان کو غلط بتایا اور کہا کہ پارٹی کے سابق صدر کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔ دراصل وزیراعلی پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی مقبولیت میں اضافہ ہونے سے گھبرا گئے ہیں۔ کسان بل کے خلاف پارٹی کو اترپردیش میں زبردست عوامی حمایت حاصل ہورہی ہے۔
پرینگا گاندھی پارٹی میں جاری گروہ بندی کے باوجود ریاست میں اپنی زمین تیار کرنے کےلئے پوری محنت کررہی ہیں۔ پارٹی کے ریاستی سکریٹری برہم سوروپ ساگر نے دو دن قبل ہی گروہ بندی اور غلط لوگوں کو ترجیح دینے کا الزام عائد کرکے اپنے اور پارٹی کی ابتدائی رکنتی سے استعفی دے دیا تھا۔