راہل علامتی مظاہرے میں ماہی گیروں کا ساتھ دینے کےلئے سمندر میں اترے- Rahul descended into the sea to accompany the fishermen in a symbolic demonstration

0
90

 Rahul descended into the sea to accompany the fishermen in a symbolic demonstration

کولم: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی گہرے سمندر میں مچھلی پکڑنے کے کانٹرکٹ سے متعلق تنازع کے خلاف علامتی مظاہرے کا حصہ بننے کےلئے بدھ کو یہاں ماہی گیروں کے ساتھ سمندر میں اترے۔
مسٹر گاندھی کولم کے نزدیک واڈی ساحل سے صبح قریب سوا پانچ بجے ایک کشتی میں روانہ ہوئے اور ماہی گیروں کے ساتھ سمندر میں جعل ڈال کر مچھلی بھی پکڑی۔ وہ قریب پونے آٹھ بجے واپس لوٹے ۔
انہوں نے اپنے سمندری سفر کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ وہ ماہی گیروں کی زندگی کا تجربہ کرنا چاہتے یہں۔ وہ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت والی لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ حکومت کی مبینہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے ماہی گیروں کے سامنے آنے والے مسئلوں پر ان کے ساتھ بات چیت کرنے سے پہلے سمندر میں گئے۔

انہوں نے کہا،’’ میں آج صبح اپنے بھائیوں کے ساتھ سمندر میں گیا تھا۔ میں دیکھنا چاہتا تھا کہ وہ ٹالر کے ساتھ کیا کرنے جاتے ہیں۔ ہم نے مچھلی پکڑنے کی کوشش کی،لیکن صرف ایک ہی ملی۔ ہم خالی جعل کے ساتھ واپس آگئے۔ یہ میرا تجربہ تھا۔‘‘انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کے لئے مختص وزارت نہ ہونے کی وجہ سے ماہی گیروں کے حقوق کی حفاظت نہیں ہو پارہی ہے۔

اس مسئلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ،کیرالہ اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما رمیش چینیتھلا نے سابق کانگریس صدر کو ماہی گیروں کی روزانہ زندگی میں آنے والی مشکلات کو سمجھنے کےلئے سمندر میں ان کے ساتھ صبح بتانے کےلئے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ،’’یہ ثابت کرتا ہے کہ یو ڈی ایف اور کانگریس پارٹی کے لوگوں کی آواز سننے اور سمجھنے کےلئے پرعزم ہے۔

اس سے پہلے ریاستی حکومت نے گہرے سمندر میں مچھلی پکڑنے کےلئے امریکہ کی ایک کمپنی ای ایم سی سی انترنیشنل اور عوامی شعبہ کی کمپنی کیرالہ اسٹیٹ ان لینڈ شپنگ کارپوریشن کے درمیان ایک معاہدہ میمورنڈم منسوخ کردیا۔

مسٹر گاندھی کے ساتھ کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال،رکن پارلیمنٹ اور قومی ماہی گیر کانگریس کے صدر ٹی این پرتھپن اور دیگر سینئر رہنما بھی تھے۔

کانگریس رہنما منگل کی شامل کو ایشوریہ یاترا کے اختتام کے بعد سرکاری سکریٹریٹ کے سامنے دھرنے دے رہے پی ایس سی رینک ہولڈروں سے بھی ملے اور ان کی تحریک کو اپنی حمایت دی۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here