قرآن کی سنئے

0
290

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

الحاج سید عالم حسین رضوی

یہ میرا مضمون ان کے لئے قطعی نہیں ہے جن کے گھر میں قرآن اترا بلکہ یہ مضمون ان کے لئے ہے جن کے لئے قرآن اترا۔جیسا کہ خود قرآن نے اعلان کیا ہے کہ چونکہ رسول اکرم عربوں کے درمیان مبعوث ہوئے اس لئے قرآن کو بھی عربی زبان میں نازل کیا گیا۔تاکہ عرب قرآن کی باتوں کو سمجھ سکیں ۔چونکہ اللہ کا وعدہ تھا کہ اس نے قرآن کو نازل کیا اور وہی اس کی حفاظت کرے گا ،اس لئے اس نے رسول کے ذریعہ ایسا انتظام کر دیا کہ قرآن میں وہ تحریف نہ ہو سکے جو توریت ،زبوراور انجیل میں ہو گئی تھی۔انتظام یہ ہوا کہ جب رسول پر وحی نازل ہوتی تھی تو کچھ لوگ کتابت کا فرض انجام دیتے تھے اور کچھ لوگ آیتوں کو حفظ کر لیتے تھے یعنی قرآن کو محفوظ رکھنے کا دوہرا انتظام تھا۔یہی نہیں چونکہ ساری دنیا کے لوگوں کی زبان عربی نہیں تھی اس لئے قرآن کا پیغام ان تک پہنچانے کے لئے بہت سے حق پرستوں نے قرآن کے عربی متن کے ساتھ اس کا وہاں کی زبان میں ترجمہ بھی کیااور بحمدللہ آج کے دور میں دنیا کی تمام معروف زبانوں میںقرآن کا ترجمہ ہو چکا ہے۔وہ تو سب ٹھیک تھا لیکن موجودہ زمانے میں بھی اب جب کہ قرآن کو حفظ کرنے کی کوئی خاص ضرورت نہ تھی،علماء نے با قاعدہ اسے حفظ کرنے میں بہت بڑے ثواب کی تعلیم دی اور صرف حافظ بننے کی حوصلہ افزائی کی ،یہی نہیں قرآن کی تلاوت کو اس انداز میں پیش کیا کہ لوگ قرآن کی آیتوں کا مطلب جانے بغیر خالی تلاوت کرتے رہیں۔مقصد صرف ثواب کمانا تھا۔عرب میں اور عربی داں حضرات تک تو غنیمت تھا کہ وہ پڑھتے وقت آیتوں کا مطلب بھی سمجھ لیتے ہیں لیکن غیر عربی داں مطلب جانے بغیر صرف عربی میں پڑھتے رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ قرآن سے جو انھیں فائدہ حاصل ہونا تھا ،نہیں ہوا۔کا ش وہ صرف عربی میں پڑھنے کے بجائے اس کے ترجمے پر دھیان دیتے تو انھیں پتہ چلتا کہ اللہ نے اپنے کلام میں ان کے فائدے کی کیا باتیں بتائیں۔قرآن تو غور و فکر اور تدبر کی بات کرتا ہے مگر ہم اپنی نادانی میں اس کی سنتے ہی نہیں ہیں۔
ہاں! جو لوگ ا س کی سنتے ہیں ان کو قرآن سے نئی نئی معلومات ملتی ہیں اور ان کے کارنامے دنیا کو حیرت میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔یہاں میں دو واقعات بیان کرتا ہوں۔
۱۔اردو میں ایک میگزین’’ سائنس ‘‘کے نام سے نکلتی ہے ،اس میں ایک خبر نکلی تھی کہ ملک قطر سے نکلنے والے ’’الرائے‘‘نامی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک یونانی ڈاکٹر عبدالباسط محمد نے انسانی پسینے کے مادے سے آنکھ کی ایک دوا بنائی ہے۔یہ دوا بغیر کسی سائڈ افیکٹ یا آپریشن کے موتیا بند کا علاج کرنے میں 99%کامیاب ہے۔ڈاکٹر عبدالباسط محمد نے بتایا کہ اس دوا کو بنانے میں قرآن مجید کی سورۂ یوسفؑ کی آیت نمبر ۸۴ ؍اور آیت ۹۳؍ نے بڑا کام کیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ایک دن صبح کے وقت وہ سورۂ یوسفؑ کی تلاوت کر رہے تھے ۔پہلے ان کی نظر آیت نمبر ۸۴؍ پر گئی جہاں اس بات کا ذکر ہے کہ حضرت یعقوبؑ اپنے بیٹے حضرت یوسفؑ ؑکے غم میں اتنا روئے کہ ان کی آنکھیں سفید ہو گئیں اور وہ اندھے ہو گئے۔پھر آیت نمبر ۹۳؍ کے مطابق جب ان کے چہرے پر حضرت یوسفؑ کا کرتا ڈالا گیا تو ان کی آنکھوں کی روشنی واپس لوٹ آئی۔یہ پڑھ کر ڈاکٹر عبدالباسط یہیں رک گئے اور سوچ میں ڈوب گئے کہ آخر اس کرتے میں ایسا کیا تھا جو آنکھوں کی روشنی کو لوٹا لایا۔بہت غور کرنے پر وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ کرتے میں پسینے کے سو اکچھ نہیں ہو سکتا۔ بس انھوں نے پسینہ کے مادوں کی اسٹڈی کی اور تجربے شروع کیے۔خرگوشوں پر کئی تجربے کرنے کے بعد جب نتیجے صحیح نکلے تو انھوں نے دو ہفتے تک دن میں دو بار اپنی دوا کے ذریعے ڈھائی سو مریضوں کا علاج کیا ۔اس میں انھیں 99% کامیابی ملی۔اس کے بعد انھوں نے یورپ اور امریکہ میں نئی دریافت کو پیٹنٹ دینے والے اداروں کے سامنے اپنی ریسرچ کے نتیجے پیش کئے اور آخر کاران کی وہ دوا پیٹنٹ ہو گئی۔سوئزر لینڈ کی ایک کمپنی نے اس دوا کو کمر شیل پیمانے پر بنانے کے لئے ان سے معاہدہ کرنا چاہا تو ان کی آنکھوں کے سامنے سورۂ یوسفؑ گھوم گیا اور تب انھوں نے اس کمپنی سے یہ شرط رکھی کہ وہ یہ معاہدہ تبھی کریں گے جب وہ کمپنی دوا کے کَوَ رپر صاف طور پر اس کا نام Medicine of Quran (قرآنی دوا)لکھے جسے کمپنی نے مان لیا ۔یہ دوا موتیا بند کا علاج کرتی ہے۔اس دواکو آئی ڈراپ کی شکل میں تیار کیا گیا ہے ۔
۲۔امریکہ کے ایک اسپتال میں دو عورتوں کے یہاں ایک ہی وقت میں ایک ایک بچہ پیدا ہوا۔ایک عورت کے یہاں لڑکا پیدا ہوااور دوسری کے یہاں لڑکی ۔جس رات میں وہ دونوں بچے پیدا ہوئے رات میں ڈیوٹی دینے والا ڈاکٹر اتفاق سے اس موقع پر وہاں موجود نہیں تھا ۔نرسوں کی لا پرواہی سے دونوں بچوں کی کلائی پر وہ پٹی بھی نہیں بندھی جس پر بچے کی ماں کا نام ہوتا ہے۔نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں بچوں کو ایک جگہ رکھنے کی وجہ سے یہ پہچاننا ڈاکٹروں کے لئے مشکل ہو گیاکہ کس عورت کا کون سا بچہ ہے ؟زچگی کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم میں ایک مسلمان مصری ڈاکٹر بھی تھا ۔اس کو سرجری میں مہارت حاصل تھی اور ساتھ میں کام کرنے والے امریکن ڈاکٹروں سے اس کے بہت اچھے تعلقات تھے ۔سارے ڈاکٹر پریشان تھے کہ اس مسئلہ کو کیسے حل کیا جائے ۔اس مسلمان مصری ڈاکٹر کے گہرے دوست ایک امریکن غیر مسلم ڈاکٹر نے اس سے کہا تم لوگوں کا تو دعویٰ ہے کہ قرآن میں ہر چیز موجود ہے اور اس نے ہر طرح کے مسئلوں کو اپنے اندر شامل کیا ہے اب تم ہی قرآن کا مطالعہ کر کے بتائو کہ اس میں سے کون بچہ کس عورت کا ہے؟
مصری ڈاکٹر نے کہا ،ہاں قرآن بے شک ہر معاملہ میں راستہ دکھاتا ہے اور میں اسے تمہیں ثابت کر کے دکھائوں گا۔۔مگر اس کے لئے تھوڑا موقع دو تاکہ میں مطالعہ کر کے خودپہلے اس معاملہ میں اطمینان کر لوں۔اس سے بات کر کے اس مصری ڈاکٹر نے با قاعدہ اس مقصد کے لئے مصر کا سفر کیا اور ازہر یونیور سٹی (Al.Azhar)کے پروفیسر وںسے اس مسئلہ کے بارے میں مشورہ کیا۔ساتھ ہی امریکن ڈاکٹر کا قرآن کے لئے چیلنج بھی بتا دیا۔
ازہر یونیورسٹی کے عالم نے قرآن کی وہ آیت پڑھ کر سنائی کہ’’ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے ‘‘مصری ڈاکٹر نے اس آیت پر غور کرنا شروع کیااور گہرائی میں جانے پر اسے بچوں والی مشکل کا حل آخر میں مل ہی گیا ۔وہ لوٹ کر امریکہ آیا اور اپنے امریکن دوست ڈاکٹر سے بڑے اعتماد بھرے لہجے میں بتایا کہ قرآن نے ثابت کر دیا ہے کہ ان دونوں میں سے کون سا بچہ کس ماں کا ہے۔امریکن ڈاکٹر نے حیران ہو کر پوچھا کہ کس طرح ہو سکتا ہے؟مصری ڈاکٹر نے کہا کہ مجھے ان دونوں عورتوں کا ٹسٹ لینا ہے اور تب تمہیں حل بتائوں گا۔
اس کے بعد ٹسٹ اور ریسرچ کا کام کیا گیاجس کے نتیجے میں معلوم ہو گیا کہ کون سابچہ کس عورت کا ہے اور مصری ڈاکٹر نے بڑے اعتماد کے ساتھ یہ نتیجہ اپنے امریکن دوست ڈاکٹر کو بتادیا۔وہ ڈاکٹر حیران تھا کہ آخر تم نتیجے پر کیسے پہنچے؟مصری ڈاکٹر نے اپنے دوست امریکن ڈاکٹر کو بتایا کہ قرآن کی ایک آیت نے میری رہنمائی کی کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے ۔میں نے غور کیا کہ اللہ نے پیدا ہونے والے لڑکے کے لئے بھی دودھ کی شکل میں دوہری غذا رکھی ہوگی ۔بس میں نے دونوں عورتوں کو ٹسٹ کیا ۔ٹسٹ وریسرچ کے نتیجے میں جو بات سامنے آئی ہے وہ یہ کہ لڑکے کی ماں کی چھاتی میں لڑکی کی ماں کے مقابلہ میں دوگنا دودھ پا یا گیا۔ساتھ ہی لڑکے کی ماں کی چھاتی میں نمک اور وٹامن کی مقدار بھی لڑکی کی ماں کے مقابلہ میں دوگنی تھی۔مصری ڈاکٹر نے امریکن ڈاکٹر کو بتایا کہ بس مجھے معلوم ہو گیا کہ لڑکا کس عورت کا ہے اور لڑکی کس عورت کی ہے۔امریکن ڈاکٹر حیران ہو گیا اور قرآن کے ذریعہ اس حل کے نکل آنے پر وہ قرآن کے چیلنج کو مان گیا اور مسلمان ہو گیا۔
دیکھا آپ نے کہ قرآن کی سننے پر کتنے بڑے بڑے مسئلے حل ہوئے اس لئے تمام مسلمانوں سے اپیل ہے کہ قرآن کے عربی متن کے ساتھ اس کا اپنی زبان میں ترجمہ بھی پڑھیں اور قرآن کی سنیں ۔آپ یقین کریں کہ حیرت انگیز نتائج آپ کے سامنے آئیں گے ۔بس قرآن کا مطالعہ کرتے وقت غورو فکر اور تدبر سے کام لیں ۔
ریٹائرڈ اسسٹنٹ جنرل مینیجر یونین بینک
موبائل : 9450543234
ضضض

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here