لکھنؤ ۱۴ مارچ: وسیم رضوی کے شیطانی و دہشت گردانہ اقدام کے خلاف آج 14 مارچ بروز اتوار عزاداری روڈ آصفی امام باڑے پر احتجاجی ریلی بعنوان ’تحفظ قران ریلی‘ منعقد ہوئی جس میں مکتب تشیع اور اہل سنت والجماعت کےاہم اور بزرگ علماء نے شریک ہوکر وسیم رضوی کے ذریعہ سپریم کورٹ میں داخل عرضی کی مذمت کی اور اسے اسلام مخالف اور دشمن قرآن قراردیتے ہوئے اس کے سماجی بائیکاٹ کا اعلان کیا ۔واضح رہے کہ وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے کہ قرآن کریم سے 26 آیتوں کو ہٹایا جائے ،جس پر مسلمانوں کے ہر طبقے میں شدید غم و غصہ پایا جاتاہے اور حکومت سے اسکی گرفتاری کا مطالبہ کیاجارہاہے ۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے مولانا محمد مزمل ندوی نے کیا۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئےمہمان خصوصی شیخ الحدیث حضرت مولانا سید سلمان حسنی ندوی نے اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہم شیعہ و سنّی بعد میں ہیں پہلے قرآن اور سنت کی رو سے ’امت مسلمہ ‘ ہیں ۔ہمیں فرقوں میں نہیں بانٹا جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ تمام شیعہ سنّی ہیں اور تمام سنّی شیعہ ہیں اس لیے ہمارے درمیان توحید،نبوت اور قرآن پر کوئی اختلاف نہیں ہے ۔مولانانے کہاکہ جو الفاظ امت مسلمہ کے درمیان تفرقہ ڈالتے ہیں انہیں صندوقچوں میں بند کردینا چاہیے ۔اگر آج ہم نے لکھنؤ کی سرزمین سے یہ فیصلہ لے لیا کہ ہم توحید ،نبوت اور قرآن کے نام پر متحد ہیں اور ان کی بے حرمتی قطعی برداشت نہیں کرسکتے تو یہ تاریخی فیصلہ ہوگا ۔مولانانے کہاکہ وسیم رضوی نے توہین قرآن کی ہے اس لیے وہ مرتد ہے ،کافر ہے ،ناصبی ہے ،منافق ہے اور اللہ کا مجرم ہے ۔اس کو معاف نہیں کیا جاسکتا ۔
پروگرام کے کنوینر مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نے کہاکہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ ہم وسیم ملعون کو کیفر کردار تک نہیں پہونچا دیں گے ۔مولانانے کہاکہ اللہ نے اعلان کیاہے کہ اگر کسی کو قرآن میں شک و تردد ہے تو وہ قرآن کا جواب لے آئے ۔اگر پورے قرآن کا جواب ممکن نہ ہوتو ایک سورت کا جواب لے آئے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو ایک آیت کا جواب لے آئو۔مولانانے کہاکہ اسلام کو مٹانے کے لیے کسی جنگ یا ایٹم کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہی کافی ہوگا کہ دشمن قرآن کی ایک آیت کا جواب لے آئیں ۔مگر ان کا جواب نہ لانا اور جنگیں کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے پاس قرآن کا کوئی جواب نہیں تھا ،نہ ہے اور نہ ہوگا۔اگر قرآن کی ایک آیت کا بھی جواب کوئی لے آئے تو قرآن کی حقانیت اوررسول کی رسالت ختم ہوجائے گی مگر آج تک دشمن قرآن کا جواب لانے سے عاجز ہے ۔مولانانے جہاد کے معنی پر بھی تڈڈال
اور کہاکہ دشمن قرآن جہاد کے غلط معنی بیان کرتے ہیں ۔جہاد کے معنی قتل کرنے کے نہیں ہیں بلکہ دلائل کے ذریعہ دلوں کو تسخیر کرنے کے ہیں ۔اگر کوئی اندھیرے میں چراغ جلاتاہے تو یہ اندھیرے کے خلاف جہاد ہے ۔اگر کوئی جہالت کے خلاف علمی ادارہ کھولتاہے تو یہ جہالت کے خلاف جہاد ہے ۔مولانانے کہاکہ ہم ایک مدت سے وسیم معلون کے خلاف تحریک چلارہے ہیں مگر کبھی کوئی مولوی ہمارے ساتھ نہیں آیا ۔بعض مولوی یہ کہتے تھے کہ اوقاف کی لڑائی ہماری ذاتی لڑائی ہے ۔اگر یہ مولوی اس وقت ہمارا ساتھ دیتے تو آج نوبت توہین قرآن تک نہیں پہونچتی ۔آج بھی کچھ مولوی ظاہری طورپر اس کی مذمت کررہے ہیں مگر اندرسے اس کے حامی ہیں ،ایسے مولویوں کا بائیکاٹ ضروری ہے ۔آخر پروگرام میں مولانانے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیااور میمورنڈم پڑھ کر سنایا جس کی حاضرین نے نعرۂ تکبیر اور نعرۂ حیدری کے ساتھ تائید کی ۔
اس سے پہلے تقریر کرتے ہوئےٹیلے والی مسجد کے امام مولانا فضل منان واعظی نے کہاکہ وسیم رضوی نے قرآن کی توہین کی ہے اس لیے وہ اللہ کا مجرم اور مرتد ہے اس کو فوراََ گرفتار کیا جائے ۔مولانا ڈاکٹر کلب سبطین نوری نے قوم سے وسیم رضوی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اس نے توہین قرآن کی ہے لہذا اسے مسلمان قبرستان میں دفن نہیںکیا جاسکتا ۔مولانا بابر اشرف کچھوچھوی نے اپنی تقریر میں وسیم رضوی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ ہندوستان میں ایک بڑےفتنے کا آغاز ہےجس کا سد باب کرنا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ قرآن پر اس سے پہلے بھی حملے کی کوشش کی گئی تھی مگر قرآن پر کبھی آنچ نہیں آئی اور نہ آگے آئے گی ۔مولانا حسنین بقائی نے کہاکہ وسیم رضوی اسلام دشمن طاقتوں کا آلۂ کار ہے اس کی گرفتاری کے لیے ہمیں جدوجہد کرنا ہوگی۔مولانا عمران صدیقی نے کہاکہ وسیم رضوی نے توہین قرآن کرکے اپنے کفر کا ثبوت دیاہے ۔مولانا رضا حسین رضوی اورمولانا منظر علی عارفی نے سرکار سے وسیم رضوی کی گرفتاری کی مانگ کی ۔
سپریم کورٹ کے سنئیروکیل محمود پراچہ نے کہاکہ ہمیں ملک کے آئین پر پورا بھروسہ ہے اس لیے جذبات میں آکر غلط فیصلہ نہ لیا جائے ۔وسیم اسلام دشمن طاقتوں کا ایجنٹ ہے جو ہندوستان کا آئین بدلنا چاہتی ہیں مگر ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ہم وسیم رضوی کو جیل پہونچا کر دم لیں گے اور اس کے لیے احتجاج کے ساتھ سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے ۔
سوامی سارنگ جی مہاراج نے وسیم کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کو اس کی عرضی فوراََ خارج کردینی چاہئے اور اس پر بھاری جرمانہ عائد کرنا چاہئے کیونکہ کل کوئی اور کسی دوسرے دھرم کی مذہبی کتاب کو بدلنے کی بات اٹھائے گا ۔پروفیسر ماہ رخ میرزا نے کہاکہ وسیم رضوی کے سلسلے میں مولانا کلب جواد نقوی نے بہت پہلے پیشن گوئی کی تھی کہ یہ دین سے خارج اور مرتد ہے آج اس نے توہین قرآن کرکے مولاناکے کہے کو صحیح ثابت کردیا۔
احتجاجی ریلی میں تمام علماء نے متفق طورپر ہندوستانی سرکار سے وسیم رضوی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ اس دہشت گرد شیطان کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے اسے سخت سے سخت سزادی جائے ،کیونکہ اس کا ایہ اقدام ہندوستان میں فتنہ و فساد کی آگ بھڑکانے کے لیے ہے ۔علماء نےسہ نکاتی میمورنڈم وزیر اعظم نریندر مودی ،وزیر داخلہ امیت شاہ اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے نام ارسال کرتے ہوئے سخت کاروائی کی مانگ کی۔
احتجاجی ریلی میں مجلس علمائے ہند کے جنر ل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل محمود پراچہ نے اعلان کیاکہ آئندہ جمعہ کو دہلی جامع مسجد پر نماز جمعہ کے بعد شیعہ و سنّی ایک ساتھ احتجاجی جلسہ منعقد کریں گے جس میں ہندوستانی سرکاراور سپریم کورٹ سے مانگ کی جائے گی کہ وسیم رضوی پر دہشت گردی پھیلانے اور ملک مخالفت طاقتوں کے ساتھ مل کر ملک میں دہشت گردی کو فروغ دینے اور فساد کرانے کی کوششوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے سزاد ی جائے اور سپریم کورٹ اس کی عرضی کو خارج کرکے اس پر بھاری جرمانہ عائد کرے۔مولانا کلب جواد نقوی اور ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی وہ آئندہ جمعہ 19 مارچ کو بڑی تعداد میں دہلی جامع مسجد پہونچیں اور احتجاج میں شرکت کریں۔
اس احتجاجی ریلی میں مہمان خصوصی کے طورپر شیخ الحدیث داعیٔ اتحاد مولانا سید سلمان حسنی ندوی،مولانا فضل منان واعظی ،مولانا سید بابر اشرف کچھوچھوی،مولانا کلیم اللہ ، آل انڈیا محمدی مشن کے اراکین ،جناب سید محمد احمد میاں ،ڈاکٹر قمر الدین ،جناب مجیب صدیقی ،مولانا محمد مزمل ندوی،امام ٹیلے والی مسجد اکبری گیٹ لکھنؤ،حافظ و قاری محمد امن ،مولانا منتظر جعفری،مولانا تنویر عباس،مولانا نثار احمد زین پوری،مولانا محمد موسیٰ ،مولانا زوار حسین ،مولانا شباہت حسین ،مولافیرو ز حسین ،مولانا قمرالحسن ،مولانا حسن جعفر،مولانا شاہد الحسینی ،مولانا عمار گوپالپوری،انجمن حیدر ی کے بہادر عباس،حسینی ٹائگرس کے شمیل شمسی ،اور دیگر حضرات موجود رہے ۔نظامت کے فرائض عادل فراز نے انجام دیے ۔
میمورنڈم
۱۔ وسیم رضوی انتشار ،اختلاف ، فتنہ و فساد ، دہشت گردی اور اوقاف میں چوری اور غبن کی کاروائیاں مسلسل کررہاہے ،اس بار وہ قرآن کریم کی حرمت اور اس کے تقدس پر حملہ ور ہواہے ،اس لیے حکومت ہند اسے فوراََ گرفتار کرے اور سخت ترین سزادے۔اگر اسے گرفتار نہیں کیا گیا تو ہم سمجھیں گے کہ حکومت اس کی پشت پناہی کررہی ہے ۔
۲۔ وسیم رضوی جوکہ توہین قرآن کا مجرم ہےاور مسلمانوں کے نزدیک قرآن اور سنت کی رو سے جو توہین قرآن کا مرتکب ہو وہ مرتد ہے اور وہ مسلمان نہیں رہاہے ،اس لیے وسیم رضوی اب کسی مسلم ادارے کا ممبر نہیں بن سکتا ،حکومت اس اہم نکتہ پر توجہ مرکوز رکھے اور اسے کسی مسلم ادارے پر مسلط نہ کیا جائے ۔
۳۔ احتجاجی ریلی میں تمام مسلمانوں باالخصوص شیعوں سے اپیل کی گئی کہ وہ توہین قرآن کے مجرم وسیم رضوی اور اسکے متعلق افراد کا سوشل بائیکاٹ کریں اور اسے اپنی مجلسوں ،محفلوں ،شادیوں اور دیگر تقاریب میں شرکت نہ کرنے دیں ،ایسا کرنے والا بھی وسیم رضوی کے نظریات کا حامی سمجھا جائے گا اور توہین قرآن کا مجرم تصور کیا جائے گا ۔وسیم رضوی سے کسی بھی قسم کا تعلق رکھنے والا بھی مرتد قرار پائے گا اور اس کے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک ہوگا جو وسیم کے ساتھ کای جائے گا ۔یعنی مکمل سوشل بائیکاٹ!
۴۔ اس کی حرکتوں سے ثابت ہورہاہے کہ یہ ہندوستان دشمن طاقتوں کا ایجنٹ ہے لہذا اس کے خلاف NIA کے ذریعہ مقدمہ درج کرکے سزا دلوائی جائے۔
۵۔ چونکہ توہین قرآن مجید کا ارتکاب کرکے وسیم رضوی مرتد ہوچکاہے اس لیے وہ کسی مسلم قبرستان میں دفن نہیں ہوسکتا اور نہ کوئی مسلمان عالم دین اس کی نماز جنازہ پڑھا سکتاہے۔یہی حکم اس کی حمایت کرنے والوں اور اس کے ساتھیوں پر بھی صادق آئے گا ۔