کورونا وائرس سے جنگ کے لئے وزیر اعظم مودی نے مزید اکیس روز کے لاک ڈاون کا اعلان کیا

0
113

چند روز میں قوم سے دوسرا خطاب کرتے ہوئے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ’22 مارچ کو ہم نے جنتا کرفیو عائد کیا تھا جسے کامیاب کرنے میں ہر شہری نے کردار ادا کیا، کورونا وائرس پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے یہاں تک کہ ترقی یافتہ ممالک بھی اس وبا میں پھنسے ہوئے ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ ‘کورونا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کہ اس کی چین کو توڑا جائے، کچھ لوگوں میں سماجی فاصلے سے متعلق غلط فہمی پائی جاتی ہے، یہ مجھ سمیت ہر کسی کے لیے ہے جبکہ چند لوگوں کی غیر ذمہ داری کا خمیازہ ان کے اہلخانہ اور پوری قوم کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔’

وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ ‘اگر غیر ذمہ دارانہ رویہ جاری رہا تو ملک کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی اور یہ قیمت کیا ہوگی اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا۔’

انہوں نے کہا کہ ‘گزشتہ دو روز سے بیشتر ریاستوں میں لاک ڈاؤن ہے اور ریاستی حکومتیں اس معاملے کو بہت سنجیدہ لے رہی ہیں، آج ہم ایک اہم فیصلہ کر رہے ہیں اور آج نصف شب سے پورے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن ہوگا اور آج رات کے بعد سے عوام گھروں سے نہیں نکل سکیں گے۔’

انہوں نے کہا کہ ‘یہ کرفیو کی ایک قسم ہے اور یہ جنتا کرفیو سے کہیں زیادہ سخت ہوگا، کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ قدم اٹھانا ضروری ہے اور یہ لاک ڈاؤن 21 روز تک جاری رہے گا، اگر ہم ان تین ہفتوں میں ناکام ہوئے تو وائرس ہمیں 21 سال پیچھے دھکیل دے گا۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘دنیا بھر میں اس وائرس نے 67 روز میں ایک لاکھ افراد کو متاثر کیا لیکن اگلے 11 روز میں ہی مزید ایک لاکھ افراد اس سے متاثر ہوئے، جبکہ متاثرین کی تعداد 2 سے 3 لاکھ ہونے میں صرف 4 روز لگے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ وائرس کتنی تیزی سے پھیل سکتا ہے اور پھر اسے روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔’

وزیر اعظم نے عوام کو ہدایت کی کہ وہ لاک ڈاؤن کے عرصے میں اپنے گھروں سے نہ نکلیں کیونکہ اسی صورت میں وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس سے 519 افراد متاثر جبکہ 10 افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

کورونا وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا جس سے چین میں 3 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

چین نے صوبہ ہوبے کو لاک ڈاؤن کر کے وائرس پر قابو پا لیا لیکن اس کے بعد سے یہ وائرس مشرق وسطیٰ اور یورپ کے ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اب تک یہ وائرس 180 سے زائد ملکوں میں پھیل چکا ہے جس کے نتیجے میں 17 ہزار سے زائد افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً 4 لاکھ افراد اب تک وائرس کی زد میں آچکے ہیں۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here