امریکی اور چینی سائنسدانوں نے مشترکہ تحقیق کے بعد ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ ایجاد کیا ہے جو تپِ دِق (ٹی بی) کی علامات ظاہر ہونے سے مہینوں پہلے ہی اس کی تشخیص کرلیتا ہے۔ یہ ٹیسٹ چھوٹے بڑے بچوں میں بھی ٹی بی کا پتا لگا سکتا ہے جبکہ روایتی طریقوں سے یہ تشخیص بہت مشکل ہوتی ہے۔
تشخیصی مشکلات کے باعث بچوں میں ٹی بی کا علم اکثر اسی وقت ہو پاتا ہے جب اس بیماری کے جراثیم اپنا اثر دکھا کر اچھا خاصا نقصان پہنچا چکے ہوتے ہیں۔ نئے ٹیسٹ نے یہ مسئلہ بخوبی حل کردیا ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے خون میں ’’سی ایف پی 10‘‘ کہلانے والے ایک پروٹین کی مقدار معلوم کی جاتی ہے۔ اس پروٹین کی بڑی مقدار ٹی بی جراثیم (مائیکوبیکٹیریئم ٹیوبرکیولوسس) سے خارج ہو کر خون میں شامل ہوتی ہے۔
ماس اسپیکٹروسکوپی کی تکنیک استعمال کرتے ہوئے خون کی معمولی مقدار سے بہت ابتدائی مرحلے پر ٹی بی کا سراغ لگایا جاسکتا ہے۔ آن لائن ریسرچ جرنل ’’بی ایم سی میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، جب اس ٹیسٹ سے بچوں کے محفوظ شدہ خون کے 519 نمونوں کو جانچا گیا تو اس کی کارکردگی 100 فیصد درست رہی۔
اس ٹیسٹ کے ذریعے ایسے 83.7 فیصد بچوں میں بھی ٹی بی کی تشخیص ہوئی جن میں بہترین روایتی ٹیسٹ بھی ٹی بی کا پتا چلانے میں ناکام رہے تھے۔ ان بچوں میں لگ بھگ 60 ہفتے بعد ٹی بی کی علامات ظاہر ہوئیں۔
یہی نہیں بلکہ مزید آزمائشوں میں اس ٹیسٹ کے ذریعے ایسے 83.7 فیصد بچوں میں بھی ٹی بی کی تشخیص ہوئی جن میں بہترین روایتی ٹیسٹ بھی ٹی بی کا پتا چلانے میں ناکام رہے تھے۔ ان بچوں میں لگ بھگ 60 ہفتے بعد ٹی بی کی علامات ظاہر ہوئیں۔
اب سائنسدان اس بلڈ ٹیسٹ کےلیے ایک مختصر اور کم خرچ آلہ تیار کرنے میں مصروف ہیں تاکہ درو دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی ٹی بی کی بہتر تشخیصی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ واضح رہے کہ ٹی بی کا شمار دنیا کی 10 سب سے زیادہ ہلاکت خیز بیماریوں میں بھی ہوتا ہے جبکہ یہ بیماری 2020 میں 16 لاکھ 60 ہزار انسانی جانیں لے چکی ہے۔
2019 میں ٹی بی سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ سے بھی زیادہ تھی جن میں 56 لاکھ مرد، 32 لاکھ خواتین اور 12 لاکھ بچے شامل تھے۔