اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جموں و کشمیر آرٹیکل 370 کے ہٹنے کے بعد سے ترقی کی راہ پر مسلسل گامزن ہے۔ برسوں سے زیرالتوا ترقیاتی سے متعلق پروجیکٹوں کو عملدرآمد کرنے کیلئے مقامی انتظامیہ مرکزی حکومت کی مدد سے لگی ہوئی ہے۔ غور طلب ہے کہ جب سے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائی گئی ہے تب سے پاکستان نواز دہشت گرد تنظیموں کی نیند بھی اُڑ گئی ہے اور وہ جموں و کشمیر میں بدامنی پھیلانے پر آمادہ ہے۔ ابھی حال ہی میں پاکستان حامی دہشت گرد تنظیم تحریک المجاہدین نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے سبھی سرپنچ 15 فروری تک اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیں اور جو سرپنچ ایسا نہیں کریں گے ان کو قتل عام کردیا جائے گا۔ اس طرح کے فتوئوں سے واضح ہے کہ پاکستان کی حکومت کس طرح سے وہاں کے دہشت گرد تنظیموں کے دبائو میں کام کررہی ہے جس کا واحد ہدف جموں و کشمیر کی عوام میں دہشت پھیلانا ہے۔
عالمی ڈیسک پر متعدد بار پاکستان کا دہشت گردانہ چہرہ ایکسپوز ہوا ہے۔ چاہے وہ اوسامہ بن لادن کو تحفظ دینے کا ہو یا پھر اقوام متحدہ یونین کے ذریعے اعلانیہ 40 دہشت گرد تنظیموں اور ان کے چالیس ہزار دہشت گردوں کے ذریعہ پاکستان میں سرگرم ہونا یا پاکستان میں بے قصور اقلیتوں کا قتل عام یا پھر پاکستان کے ذریعہ کشمیر، بلوچستان، سندھ میں ناجائز قبضہ ہو، یہ ساری سرگرمیاں پاکستان کا دہشت گردانہ چہرہ ثبوت کے طور پر کافی ہیں۔ بھارت کے ذریعہ پانچ فروری کا دن ’’اینٹی ٹیررسٹ ڈے‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے کیونکہ 1984 ء میں اسی دن جے کے ایل ایف سے وابستہ پاکستان حامی دہشت گردوں کے ذریعہ برکنگھم (برطانیہ) میں 48 سالہ ہندوستانی ڈیموکریٹک رویندر مہاترے کا اغوا کے بعد بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا گیا تھا۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب ہندوستانی مل کر پاکستان کے ناپاک منصوبوں کو دنیا کے سامنے اُجاگر کریں تاکہ وہ مستقبل میں جموں و کشمیر اور بھارت کے کسی دیگر جگہ پر اپنی کوئی دہشت گردانہ حرکت کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔
معراج احمد قمرؔ
رابطہ: 9140807053
Also read