پاکستان کے صنعتی شہرکراچی کے علاقے کیماڑی کے مکینوں کو سانس لینے میں دشواری پیش آ رہی ہے اور شہریوں میں خوف وہراس پایا جارہا ہے جس کی وجہ سے متعدد خاندان علاقہ چھوڑ کرجا چکے ہیں۔پاکستانی میڈیا کے مطابق دو روز قبل کراچی میں پر اسرار گیس کے باعث چھ ہلاکتیں ہوئیں تھیں، یہ تعداد دو روز کے دوران 14 ہو گئیں۔
زہریلی گیس سے ہلاکتوں کے خلاف علاقے کے مکین سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور جیکسن مارکیٹ کے قریب دھرنا بھی دیا گیا ہے۔ کراچی کے علاقے جیکسن مارکیٹ، بھٹہ ولیج، ریلوے کالونی اور ملحقہ علاقوں میں معمولات زندگی ٹھپ ہیں۔
انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیو لوجیکل سائنسز کے ماہرین کی ٹیسٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی پورٹ پر لنگر انداز جہاز پر موجود سویا بین کی ڈسٹ الرجی نے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔
اُدھر ڈاکٹرعطا الرحمان کا کہنا ہے کہ 90 فیصد یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اموات کی وجہ سویابین ڈسٹ ہے،ہائیڈو سلفائیڈ گیس یقیناً نہیں ہے کیونکہ اس کی بو پہچان لی جاتی ہے۔
دریں اثناء زہریلی گیس کے معاملے کو سویابین کارگو سے جوڑنے پر آل پاکستان سولونٹ ایکسٹریکٹر ایسوسی ایشن نے شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سویابین کارگو جہاز کو زہریلی گیس کی وجہ قرار دینا بے بنیاد ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات سندھ ناصرحسین شاہ کا کہنا تھا کہ زہریلی گیس سے 14 کے قریب اموات اور 250 سے زائد افراد متاثر ہیں ۔