شاہین باغ احتجاج: مظاہرین اور مصالحت کاروں کی تین دن تک چلی بات چیت میں پگھلنے لگی برف

0
104

نئی دہلی۔ سپریم کورٹ کے ذریعے شاہین باغ کے احتجاج کو لےکر مصالحت کاروں کی تقرری اور تین دنوں تک چلی گفتگو اور مذاکرات کے بعد برف پگھلنے لگی ہے اور اس معاملے میں کوئی نتیجہ برآمد ہوتا نظر آ رہا ہے۔ شاہین باغ میں احتجاج کرنے والی خواتین سے تیسرے دن مصالحت کاروں کی بات چیت کے نتیجہ میں کالندی کنج۔

سریتا وہار شاہراہ کی ایک سائیڈ روڈ کھولنے کو لے کر اتفاق بنتا نظر آرہا ہے۔ تاہم شاہراہ کھولنے کو لے کر ابھی بھی مظاہرین کے تحفظ کی گارنٹی کا پینچ پھنسا ہوا ہے اور اب پورا معاملہ دہلی پولیس اور سپریم کورٹ کے پالے میں ہے۔

خیال رہے کہ کل تیسرے دن کی بات چیت میں شاہین باغ میں احتجاج کر رہیں خواتین اور مظاہرین نے مصالحت کاروں کے سامنے کھل کر یہ شرط رکھی کہ وہ ایک سائیڈ شاہراہ کھولنے کے لیے اس شرط پر راضی ہو سکتے ہیں جب سپریم کورٹ اس معاملے میں آرڈر جاری کرے اور دہلی پولیس ان کے تحفظ کی گارنٹی لے۔ مظاہرین نے شرط رکھی کہ دہلی پولیس پولیس کمشنر ، ضلع کے ڈی سی پی اور تھانہ کے ایس ایچ او سے لے کر بیٹ کے کانسٹیبل تک کو ذمہ دار بنایا جائے۔ اگر ان کی ذمہ داری کے باوجود موقع پر کوئی واردات انجام دی جاتی ہے اور کوئی حادثہ ہوتا ہے تو ان تمام لوگوں پر کارروائی ہو اور ان کو برخاست کیا جائے ۔یہ تمام تحفظ کی گارنٹی اور شرائط تحریری طور پر سامنے آنے چاہئیں۔
دراصل مصالحت کاروں نے مظاہرین کے سامنے شاہراہ کھولے جانے کو لے کر ایک بار پھر سے گفتگو کی شروعات کی۔ خاص طور سے سادھنا رام چندرن نے مظاہرین کے سامنے یہ سوال رکھا کہ کالندی کنج شاہراہ کی ایک سائیڈ روڈ مظاہرین کے ذریعے بند کی گئی ہے جبکہ دوسری سائیڈ دہلی پولیس کے ذریعے بند کی گئی ہے جس کو مظاہرین نے اپنے تحفظ کی خاطر بند رکھا ہے۔ اگر دہلی پولیس تحفظ کی گارنٹی لے تو کیا مظاہرین شاہراہ کی ایک سائیڈ روڈ کھولنے کے لئے راضی ہو سکتے ہیں جس پر مظاہرین نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور دہلی پولیس کی موجودگی میں مظاہرین کے قریب پچھلے دنوں ہونے والی فائرنگ کا مدعا اٹھایا۔ جس کے بعد شاہین باغ پولیس تھانے کے ایس ایچ او وجے پال نے دہلی پولیس کی طرف سے مظاہرین کے تحفظ کی ذمہ داری کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس تحفظ مہیا کرائے گی اور موقع پر بیری کیڈ لگا کر سیکورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔

وہیں اس معاملے میں دہلی پولیس پر بھی کئی طرح کے سوال مظاہرین نے اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس نے طلبا پر لاٹھی چارج کیا اور اب تک اس معاملے میں کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ مصالحت کاروں میں سے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اترپردیش کی نوئیڈا پولیس نے مہامایا فلائی اوور سے صبح کے وقت ٹریفک کیلئے شاہراہ کو کھول دیا تھا لیکن کچھ ہی وقت کے بعد دوبارہ سے شاہراہ کو بغیر کسی وجہ کے بند کر دیا گیا جس سے انہیں دلی تکلیف ہوئی ہے۔ مصالحت کار سادھنا رام چندرن نے کہا کہ وہ اس معاملے کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گی۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here