ایودھیا کے 9 لوگوں نے رام مندر ٹرسٹ کو لکھا خط، کہا۔ وہاں مسلمانوں کی قبر ہے، کیسے بن سکتا ہے عظیم الشان مندر

0
112

ایودھیا۔ اترپردیش کے ایودھیا میں مجوزہ رام مندر کی تعمیر کے لئے بنائے گئے ٹرسٹ ۔ شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر (Shri Ram Janmbhoomi Teerth Kshetra) کے علاقے کے نو مسلمانوں نے خط لکھا ہے۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ مسلمانوں کی قبر پر نیا رام مندر نہ بنائیں۔

 خط میں کہا گیا ہے کہ ’ بابری مسجد کے آس پاس 1480 مربع میٹر کے علاقے میں نیا رام مندر نہ بنائیں‘۔ کہا گیا ہے کہ حکومت کے ذریعہ 67 ایکڑ کی زمین رام مندر کے لئے استعمال کرنا مسلمانوں کے دعوے کو ’ پوری طرح سے چھیننا‘ اور قانون کے خلاف ہے۔

انگریزی اخبار دی انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، خط میں کہا گیا ہے کہ ’ آج بھلے ہی موقع پر قبر نظر نہ آ رہی ہو، لیکن وہاں کی 4-5 ایکڑ زمین پر مسلمانوں کی قبریں تھیں۔ ایسے میں وہاں مندر کی تعمیر کیسے کی جا سکتی ہے۔

نو مسلم شہریوں نے وکیل کے توسط سے ٹرسٹ کو ارسال کردہ خط میں لکھا ہے کہ ’ مرکزی حکومت کی طرف سے سال 1993 میں ایودھیا میں ایکوائر کی گئی 67 ایکڑ زمین سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت نے رام مندر کی تعمیر کے لئے دی ہے۔

اس زمین پر مسلمانوں کی قبریں تھیں۔ مرکز نے اس پر غور ہی نہیں کیا کہ مسلمانوں کی قبر پر عظیم الشان رام مندر نہیں بن سکتا۔ یہ مذہب کے خلاف ہے‘۔

 

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ آپ سبھی سماج کے بیدار لوگ ہیں۔ آپ کو سناتن دھرم کی جانکاری ہے۔ آپ کو اس پر ضرور غور و فکر کرنی چاہئے کہ کیا رام مندر کی بنیاد مسلمانوں کی قبر پر رکھی جا سکتی ہے۔

اس کا فیصلہ ٹرسٹ کی انتظامیہ کو کرنا ہو گا‘۔ رپورٹ کے مطابق، خط میں تاریخی حقائق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سال 1855 کے فسادات میں 75 مسلمان مارے گئے اور سبھی کو یہیں دفن کیا گیا۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here