منظر زیدی
نیا سال آیا ، نیا سال آیا
سبھی کے لئے کچھ نئے رنگ لایا
نیا سال آیا ، نیا سال آیا
چلو ہم سبھی اسکی خوشیاں منائیں
گئے سال کے ہم دکھوں کو بھلائیں
مقدّر نے ہمکو یہ دن ہے دکھایا
نیا سال آیا، نیا سال آیا
نہ اب کے برس کوئی بستی جلے گی
دلوں میں نہ اب کوئی نفرت پلے گی
بجھا دیپ الفت کا پھر جگمگایا
نیا سال آیا، نیا سسال آیا
مٹے گی مٹے گی یہ فرقہ پرستی
نہ ویران ہوگی یہاں کوئی بستی
ہواؤں نے پیغام یہ ہمکو سنایا
نیا سال آیا، نیا سال آیا
محبت کے ہر سُونئے گُل کھلیںگے
جو بچھڑے ہوئے ہیں وہ پھرسے ملیںگے
گلے سے سبھی کو ہے اسنے لگایا
نیا سال آیا، نیا سال آیا
نئے سال میں آؤ کچھ کر دکھائیں
وطن کو ترقّی کی راہ پر چلائیں
نئے سال میں سب نے بیڑا اٹھایا
نیا سال آیا، نیا سال آیا
ہر اک دل میں الفت کا دیپک جلادو
مٹادو یہ نفرت کی آندھی مٹادو
کہ دنیا میںسب کو یہی راس آیا
نیا سال آیا، نیا سال آیا
جو گزرا ہے ابتک اسے بھول جائیں
نئے سال کی رنگ رلیاں منائیں
مستی میں سب نے یہی گنگنایا
نیا سال آیا، نیا سال آیا
یہ پھولوں کی خوشبو یہ کلیاں مبارک
نئے سال کی سبکو خوشیاں مبارک
نیا سال خوشیوں کی سوغات لایا
نیا سال آیا، نیا سال آیا
وطن کے لئے ہی جئیں گے مرینگے
وطن کو نہ پھر سے غلام ہونے دینگے
نئے سال میں سب نے منظرؔ یہ گایا
نیا سال آیا، نیا سال آیا