روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں فوجی افسران کا کورٹ مارشل

0
260

روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث میانمار فوج کے افسران اور اہلکاروں کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کورٹ مارشل کا آغاز ہوگیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، قتل عام اور خواتین کی عصمت دری میں ملوث فوجی افسران اور اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل کا آغاز کردیا ہے، ان اہلکاروں کے خلاف تحقیقات پہلے ہی مکمل اور جرم ثابت ہوچکا ہے۔

ان افسران اور اہلکاروں پر الزام تھا کہ 2017 میں ایک گاؤں گوڈا پائین میں فوجی آپریشن کے دوران ریجمنٹ کے افسران اور اہلکاروں نے روہنگیائی مسلمان نوجوانوں کو قتل اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی جب کہ کئی گھروں کو نذر آتش کردیا تھا۔ اقوام متحدہ نے اس عمل کو نسل کشی قرار دیا تھا۔

فوجیوں کا کورٹ مارشل عالمی دباؤ بالخصوص دنیا بھر کی عدالتوں میں میانمار کے خلاف مقدمات دائر کی وجہ سے کیا جا رہا ہے، میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی بھی اگلے ماہ عالمی عدالت میں سماعت میں شرکت کے لئے جائیں گئی اور کورٹ مارشل کو اپنے حق میں استعمال کریں گی۔ عالمی عدالت میں گیمبیا نے درخواست دائر کی ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے بھی میانمار فوج کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث قرار دیا تھا جس کے بعد حکومت نے متعدد جرنیلوں اور اہلکاروں کو سزائیں بھی دی تھیں تاہم ان افسران اور اہلکاروں کو رہا کردینے کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here