Wednesday, April 24, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldچرند بھی پرند بھی

چرند بھی پرند بھی

ایچ ایم یٰسین

چاروں پیروں پر چلنے کا الگ مزہ ہے۔ بچپن میں ہم اور آپ میں سے اکثر چاروں ہاتھ پیر سے چلے ہیں۔ بچہ بڑا ہوکر جب دو پیر سے چلنا شروع کرتا ہے تو پھر آخری دم تک دو پیروں پر ہی چلتا ہے۔ جانور اکثر چاروں پیر سے چلتے ہیں یہ بات الگ ہے کہ تماشہ دکھلانے کیلئے انسان جب بندر یا بھالو کو سدھا لیتے ہیں تو وہ دو پیر سے بھی چل سکتے ہیں۔
پرندوں کے اکثر دو ہی پیر ہوتے ہیں اور دیگر دو پیر کے بجائے ان کے پر ہوتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ’’پر اور پیر‘‘ میں ذراسا ہی فرق ہے۔ چمگادڑ البتہ ایسا پرندہ ہے جس کے چار پیر ہوتے ہیں اور پر بھی ہوتے ہیں اور اس کو اسی لئے پرندوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ چمگادڑ کے بارے میں کچھ مزیدار قصے بھی سنے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپسی الیکشن میں چوپایوں اور پرندوں میں یعنی چرند اور پرند میں جھگڑا ہوگیا۔ چمگادڑ نے جب پرندوں کو جیتتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی پرندوں میں شامل ہوگیا اور بولا ’’دیکھئے ہم تو پرند ہیں۔ ہمارے پر ہیں اور ہم آپ کی طرح اُڑتے بھی ہیں اس لئے ہم پرندے ہیں‘‘ ان کی وجہ سے پرندے الیکشن جیت گئے اور معاملہ چلتا رہا۔ کئی سال بعد پھر جب دوبارہ الیکشن کی باری آئی تو اب کی بار پرندے ہار رہے تھے اور چوپایے یعنی چرندے جیت رہے تھے۔ چمگادڑ سیانہ تو ہوتا ہی ہے، اس نے یہ دیکھ کر فوراً پلٹی ماری اور جاملا چرندوں میں۔ بولا ’’ٹھیک ہے دیکھئے ہم تو چرند یعنی چوپایے ہیں ہمارے بھی آپ کی طرح چار پیر ہیں اور آپ کی طرح ہم بھی Mamal ہیں یعنی اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں۔ چوپایے الیکشن جیتنے والے ہی تھے کہ پرندوں نے پروٹیسٹ کردیا۔ بولے ’’نہیں نہیں! دیکھئے پچھلی بار چمگادڑ نے اپنے کو پرندوں میں شامل کیا تھا اور اب کی بار خود کو چرند چوپایہ کہہ رہا ہے یہ دوغلی بات ہے یہ تو دوغلا ہے۔
چوپایوں کو یہ بات سمجھ میں آگئی اور پرندوں اور چرندوں نے مل کر اس کو دوغلا ڈکلیئر (Declare) کردیا اور اس کو یہ سزادی کہ یہ نہ گھونسلہ بنائے گا اور نہ کوئی بھٹ یا بل وغیرہ، نہ جنگل میںاپنا ٹھکانہ بنائے گا۔ اس کی سزا یہ ہے کہ بس یہ کہیں بھی لٹکا رہے گا۔ تب سے چمگادڑ رات کو اُلٹا لٹک کر ہی اپنی رات گذارتا ہے۔
ایک اور عجیب بات جو ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں وہ یہ ہے کہ لاکھوں سال پہلے نیوزی لینڈ کے سینٹ باتھنز سینٹرل اوٹاگو (Otago) میں جینی وردی (Jenny worthy) اور اس کی ٹیم کی ریسرچ کے دوران اُن کو کچھ باقیات (فوسل) (Fossil) میں دانت اور ہڈیاں ملیں جو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ایک ناپید نسل کی چمگادڑ کی سپرفیملی اور امریکن ویم پائر (Vampire) کے تھے۔ جن کو اس ٹیم کے سربراہ جس نے انہیں پایا تھا اس کے نام جینی وردی کے نام پر (ولکانوپس جینی ورتھائے Vulcanops Jenny worthyae ) رکھا۔ ’’ولکن‘‘ دراصل رومن خدائے آتش (God Fire) کا نام ہے۔ نیز سینٹ باتھنز میں اس نام کا ایک بہت مشہور ہوٹل بھی ہے۔ اس چمگادڑ کی خصوصیت یہ تھی کہ یہ نہ صرف اُڑسکتا تھا بلکہ اپنے چاروں پیروں سے جنگل اور پیڑوں پر تیز روی سے چل بھی سکتا تھا۔ اندازہ ہے کہ یہ عام چمگادڑ سے تقریباً تین گنا بڑے سائز اور 40 گرام وزن کا ہوتا تھا۔ اور کسی زمانے میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ساؤتھ امریکہ اور انٹارکٹیکا میں پایا جاتا تھا۔ اور اس کے چھوٹے ورٹبراز، بڑے سائز کے اسپیشل دانت ظاہر کرتے ہیں کہ یہ پودے اور جانور، چڑیا وغیرہ بھی کھاسکتا تھا۔ یہ آج کل بالکل ناپید ہے۔
سابق رجسٹرار، انٹگرل یونیورسٹی، لکھنؤ
فون نمبر: 9839569575

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular