ما ننسی حسینا!

0
418

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

عظمت علی

یزیدی فکر رکھنے والے داعش، طالبان اور لشکر طیبہ کی ہمیشہ سے یہی انتھک کوشش رہی ہے کہ ہر ممکنہ صورت میں حق و حقانیت پر سیاہ اور گہرے پردے ڈال دیں۔ جس کے باعث انہوں نے حق و صداقت کے پیروکاروں کو بے انتہا اذیتیں دی، قید خانہ کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا، عزت و ناموس کا مذاق اڑایا، بےجرم و خطا سزا دی اور جب اس عمل سے کچھ نہ بن پڑا تو انہیں تہہ تیغ کر ڈالا۔ پھر بھی ان کی سیاسی چالیں ناکام رہیں،کیونکہ حق و حقانیت کا سورج نہیں ڈوبا اور آج تک اس کے طرفدار زندہ ہیں۔ یہ ان کے اسلاف کی روش چلی آرہی ہے کہ ان لوگوں نے اپنے دور حکومت میں آل نبی اور اصحاب رسول کو ہمیشہ اپنے تشدد و بربریت کا نشانہ بنائے رکھا۔
ان تمام جوروستم کے بعد بھی جب ظالم اپنے مقصد میں ناکام رہا تو اس نے محبان اہلبیت پر مزید غیر انسانی اقدامات کا آغاز کردیا اور مقدس روضوں کی زیارت کو جانے والوں پر جور و جفا کرنا، متعدد بار امام حسین علیہ السلام کے روضہ کو مسمار کرنا اور زائرین کرام کے قتل کے درپے ہونا، تاکہ ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والوں کی زبانوں پر تالے لگا دیئے جائیں، مگر عشق حسینی کا عجب جوش و ولولہ دیکھا کہ اگر سیکڑوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا تو لاکھوں اور جان ہتھیلی پر رکھے زیارت کربلا کے لئے ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہے ہیں۔ دنیا نے عشق کی اک حیران کن مثال دیکھی کہ قاتل نے ہاتھ پاؤں قلم کر دیئے پھر بھی عشق حسین علیہ السلام کے پائے استقامت میں کوئی لغزش نہ آئی بلکہ دن بدن تعداد میں اضافہ ہی ہوتا رہا ہے اور انشاء اللہ تابہ قیام قیامت یہ قافلہ اسی آن بان کے ساتھ رواں دواں رہے گا۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق عراقی حکام نے بتایا ہے کہ ١٤٣٧ھ بمطابق ٢٠١٦ء میں نواسہ رسول کے چہلم کے موقع پر تکفیریوں کی دھمکی کے باوجود کربلائے معلی میں ٢٧ ملین تعداد کا عظیم اجتماع یکجا ہوا۔ جس میں ٦٠ فیصد خواتین شامل تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ٣ ملین ایرانی جبکہ ٤ ملین دنیا کے ٦٠ دیگر ممالک سے زائرین کرام تشریف لائے تھے۔ نیز ٦٥ ہزار ماتمی دستے کربلا میں موجود تھے جبکہ ١٧ ہزار انجمن و کیمپ، عشاق سید الشہداء کی خدمت میں مصروف تھے۔ نجف تا کربلا یعنی ٨٠ کیلو میٹر کے اس طویل پیادہ روحانی سفر میں خادمین حرم ان باعظمت مہمانوں کی سہولیات کا مکمل انتظام کرتے ہیں؛ زائرین کے پاؤں دھونا، خستگی دور کرنا، بدن کی مالش کرنا، لذیذ کھانے، بہترین چائے، ٹھنڈا پانی، طبی سہولیات اور ضروی وسائل فراہم کرنا، تاکہ محترم زائرین کو کسی طرح کی بھی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ غرضیکہ عراقی حضرات اپنا سب کچھ نچھاور کردینے کو ہمہ وقت اور ہمہ جہت آمادہ رہتے ہیں۔ بعض ایسے خدمت گزار بھی ہیں جو اپنے سال بھر کے اخراجات اور گھر بار تک ان کے لئے وقف کردیتے ہیں۔ قابل رشک بات یہ ہے کہ انہیں اپنے نیک اعمال کی جزا ہمیشہ چند برابر ملتی ہے۔ اس لئے کہ خاندان عصمت و طہارت نے کبھی کسی سے کچھ لیا نہیں اور اگر کسی نے کچھ دیا بھی تو آپ اس کی لب کشائی سے پہلے ہی اتنا کچھ عطا کردیتے ہیں کہ اسے پھر کوئی حاجت نہیں رہ جاتی۔
آپ کا یہ عمل خداوند کریم کے اس قول کی عکاسی کرتا ہے کہ من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا جو شخص بھی نیکی کرے گا اسے دس گنا اجر ملے گا۔ (سورۂ انعام، آیت ١٦٠) یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ عراق میں تکفیری گروہ کے برسرپیکار و بعض علاقوں پر قابض ہونے کے باوجود اتنی بڑی تعداد کا اس مختصر سے علاقے میں پرامن طریقے سے زیارت سے بامشرف ہونا ایک زندہ معجزہ ہے جس نے یزیدیت کو مبہوت اور ہر حسینی کے شوق دیدار میں مزید تڑپ پیدا کردی ہے۔ کاش کہ! اسلام دشمن مسلمانوں نے گذشتہ تاریخ سے عبرت حاصل کی ہوتی تو مقدس مقامات کو نابود کرنے کی اتنی بڑی خطا نہ کرتے کیونکہ دنیا کے ٣ چوتھائی حصہ پر حکومت کرنے والا یزید جب ذکر اہلبیت نہ روک سکا تو آج کے یہ کرایہ کے سپاہیوں کی کیا مجال! ویسے بھی نور خدا کو بجھانا دریا کا رخ موڑنا ہے در آنحالیکہ قادر مطلق کا اٹل وعدہ ہے کہ تم مجھے یاد کرو تاکہ ہم تمہیں یاد رکھیں گا(سورۂ۲، ١٥٢)۔ لہٰذا! دشمن عناصر کو عقل کے ناخن لینا چاہیئے اور اب تو ان کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں کہ جس قوم کی موت و حیات ہی کربلا ہو اسے بےجان اسلحوں سے ڈرانا کیسا!
٭٭٭
[email protected]

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here