Thursday, April 25, 2024
spot_img

غزل

غزل

دامنِ یوسف ابھی ہے پاک مانند سحر
ہاں، زلیخا نے بہت چاہا کہ وہ پا لے گہر
جام پیمائی ہے میری نسبتِ خون جگر
رند میں ہوں میں ہی ساقی اور میری ہے سحر
کوہکن صد حیف راس آئی نہ بازی عشق کی
تیشہ و سنگ سب مقام عشق میں ہیں بے اثر
نیلگوں افلاک کی حد سے پرے ہیں منزلیں
ہیں ابھی شاہین بچے بے اصل بے بال و پر
ہیٖں کواکب رقص میں جیسے کہ ہوں جام و سبو
کیا پتہ کب کس طرف پڑ جائے ساقی کی نظر
التفات حسن بھی ہے گردشِ لیل و نہار
تیرگی ہے روشنی ہے شام ہے پھر ہے سحر
اس ذرا سے توتھڑے میں کون سی چنگاری ہے
دب گئی تو خاک بر تر گر اٹھی زیر و زبر
تیرگی چھٹ جائے قاصرؔ یہ ذرا سی بات ہے
کاش پڑ جائے امم پر پھر محمدؐ کی نظر
ہزاری باغ،موبائل۔943199379

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular