Saturday, April 20, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldدورِ-حاضر-میں-مسلمانوں-کی-صورت-حال

دورِ-حاضر-میں-مسلمانوں-کی-صورت-حال

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

خورشید عالم

نہ سمجھو گے تو مٹ جائوگے اے ہندوستاں والو ں
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
اس شعر کے خالق شاعر مشرق علامہ اقبال ہیں علامہ اقبال کی شخصیت کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے وہ بیک وقت ماضی حال اور مستقبل تینوں زمانوں کے مزاج شناس تھے اور انھوں نے اپنی شاعری کے ذریعہ امت مسلمہ کو خواب گراں سے بیدار کرنے کی کوشش کی اورخواب و خیال کی دنیا سے نکل کر حقیقی دنیا میں آنے کیلئے مدعو کیا مذکورہ بالا شعر نہایت ہی معنویت کاحامل ہے اور ا س شعر کی روشنی میں نہ صرف ہندوستان میںبسنے والے مسلمانوں بلکہ عالم اسلام کے مسلمانوں کا جائزہ لیا جائے تو صد فیصد درست ہے اس سے پہلے ہندی مسلمانوں کے حالات کا جائزہ لیا جائے ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ عالم اسلام کے باشندوں کا اور ان کی کسمپرسی کا مختصر ذکر یہاں کرتے چلیں ۔
ہم ا پنی بات شروع کرتے ہیں اس جگہ سے جہاں پر اسلام کی آمد ہوئی اور انبیاء علیھم السلام کی بعثت ہوئی جو تمام مسلمانوں کا بلااختلاف کے مرکز اور سر چشمہ ہدایت ہے جسکو اﷲ تعالیٰ نے بدلامین قرار دیا ہے اور یہ مقدس اور بابرکت جگہ ہے جہاں پر تمام عالم اسلام کے متبعین بلا کسی رنگ و نسل خاندان و مبلغ کے یہاں جمع ہوئے ہیں اور اپنی اجتماعی ا تحادکا ثبوت دیتے ہیں۔
آج امت مسلمہ جس دور سے گذر رہی ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے ، مذہبی و مسلکی اختلافات نے آج مسلمانوں کو گھن کی طرح چاٹ رکھا ہے اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے نظر آرہے ہیں یہ معاملہ انتہائی سنگین حالت تک پہنچ گیا ہے ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو نہایت ہی سفاکانہ طریقہ سے قتل کر ہا ہے جہاں پر قتل وخونریزی کا بازار گرم ہے یہاں تک حکومت بھی ان کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے ۔ اور آئے دن مسجدوں پر حملہ مندوروں پر حملہ گرجا گھروں پر آور سرکاری دفا ترا ور عوامی جگہوں پر حملے ہو رہے ہیں۔
مسلمانوں کے باہمی اختلافات کی وجہ سے ملک در ملک تباہ و برباد ہو رہے اور آپسی خانہ جنگی کا شکار ہیں شام، مصر جیسے عظیم الشان مسلم ممالک آپسی چپقلش کی وجہ سے تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچ گئے اور آج انکا کوئی پُرسان حال نہیں فلسطین اور برما جس طرح سے معصوم بچوں اور مجبور و بے کس عورتوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ان کی یہ حالت زار کسی ایک احسن پسند انسان کے عقل و فہم سے بالا تر ہے۔۔۔۔۔۔
دیگر ممالک اسلام اور مسلمانوں کو مٹانے کے در پر ہیں اور سلیبی طاقتیں مسلمانوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور صلیبی طاقتیں مسلمانوں کے پیچھے لگے ہیں اس مصائب و آلائم سے نجات پانے کا واحد ذریعہ مسلک و اتحادو اتفاق میں ہی مضمر ہے ۔ مذہب و مسلک ، سے اوپراٹھ کر ہمیں انسانیت کی بقاء کیلئے کام کرنا ہے احسن و شانتی اسلاک کی شناخت ہے تشدد قتل و غارت گری کا اس ذرہ برابر بھی واسطہ نہیں ہے ہمیں اسلامی تعلیمات کی گہرائی سے مطالعہ کرنا ہوگااور اپنی زندگی میں نافذ کرنا ہوگا یہاں پر جب بطور دلیل قرآن و حدیث کا تذکرہ کرنا مناسب سمجھتا ہو۔
من قتل نفساً بغیر نفسٍ او فسادٍ فی الارض فکانما قتل الناس جمیعاً ومن احیاھا فکانما احیاالناس جمیعا ۔
المسلم من سلم المسلمون من النسانہٖ ویدہ
مسلمانوں کے بین الاقوامی حالت زار کا تذکرہ کرنے کے بعد اب ہمیں ہندوستانی مسلمانوں کے بارے میں مختصراً معلومات کرنا بلکہ وہ جس کسمپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں وہ کسی سے مخفی نہیں۔
موجودہ وقت میں مرکز میںبی جے پی کی واضح اکثریت کے ساتھ حکومت ہے اور زیاد ہ تر صوبوں میں بھی تحکم ہے مرکزی حکومت کے کچھ چنندہ ارکان پارلیمینٹ جس طرح مسلمانوں اور اسلام کے خلاف زہر افشانیاں کر رہے ہیں او را قلیتوں کو خوف و ہراس کی زندگی گزار نے پرمجبور کر رہے ہیں ملک کی سا لمیت کیلئے ایک طرح سے خطرہ ہے اور کوئی بھی حکومت کسی ایک خاص طبقہ کے لوگوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے نیں بڑھ سکتی ہے اس لئے حکومت کو ملک کے تمامباشندوں کو یکساں ترقی کے مواقع فراھم کراناچاہئے وزیر اعظم جناب نریدر مودی صاحب ایک متحرک لیڈر ہیں اور ملک کے تمام لوگوں کے مصائب و پریشنانیوں سے آگاہ ہونا چاہئے اور اس کے کیلئے عملی اقدام کرنا چاہئے اور ایسا موحول بنانا چاہئے کہ ملک میں امن وسکون کا فضاء ہموار ہواور ہمیں متحد ہوکر آگے بڑھنا ہوگا نفرت و عداوت بغض و کینہ پروری و نفرت انگیز بیان دیکر یاکسی کی دلآازاری کرنے سے ملک کا نقصان ہوگا ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب صدیوں پر انی ہے اور یہاںکی تہذیب وثقافت پورے دنیا کے لئے قابل رشک ہے اس طرح اس ملک میں بسنے والے خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو صدیوں سے یہاں امن و شانتی کے ساتھ رہتے چلے آئے ہیں۔لیکن موجودہ عہد میں کچھ ایسے شر پسند عناصر ہیں جو اس خوش گوار ماحول کو پراگندہ کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ آپسی اتحاد و اتفاق ہی میں کامیابی و کامرانی کا راز پنہاںہے۔
مرکزی حکومت سے مؤدبانہ التماس ہے کہ حکومت کی کمیٹیوں نے جو مسلمانوں کا تعلیمی اقداراور دیگر چیزوں کا جائزہ لیا ہے اسے عملی جامہ پہنایا جائے گا سیاست بالا تر ہوکر ۔
میں اپنی اس تحریر کا اختتام علامہ اقبال کے اس شعر سے کرتا ہوں ۔
اُٹھ کہ خورشید کا سامان سفر تازہ کریں
نفس سو ختۂ شام و سحر تازہ کریں
متحد ہو تو بدل ڈالو نظام جہاں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے گی۔
،شعبۂ اردو، اے۔ ایم ۔یو

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular