بکری کی آواز سے شیر لرز رہا ہے

0
232

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

حفیظ نعمانی

گری تو ہے آشیاں پہ بجلی اسے چمن اتفاق کہہ لے
نہ دو قدم آشیاں سے پیچھے نہ دو قدم آشیاں سے آگے
ہوسکتا ہے کہ تین برس ہوگئے ہوں یا اور زیادہ جب سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا کے بارے میں یہ خبر چرچے میں آئی تھی کہ انہوں نے لندن میں کوئی بے نامی کوٹھی 19 لاکھ پونڈ میں خریدی ہے۔ یہ ان خبروں کے بعد کی بات ہے جب ان پر میڈیا کی طرف سے ہریانہ اور راجستھان میں جگہ جگہ زمین سستی قیمت پر خریدنے اور بہت زیادہ قیمت پر فروخت کرنے کے الزامات لگ رہے تھے۔ یہ زمانہ وہ تھا جب دونوں صوبوں میں اور مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی۔
2014ء کے الیکشن میں وزیراعظم کے اُمیدوار نریندر مودی کے ہر بھاشن میں پچاس ہزار یا پانچ لاکھ کے تین کروڑ بنانے کے مستند واقعات اور کانگریس کے ایک وزیر کی بیگم کے بارے میں پچاس لاکھ کی گرل فرینڈ کے جملے ضرور ہوتے تھے۔ آخر میں گرل فرینڈ والے جملہ کی انہوں نے معافی مانگ لی تھی۔ لیکن راجستھان اور ہریانہ کے سودوں کے بارے میں وہ برابر اعلان کرتے رہے کہ ان کی حکومت بنی تو واڈرا جیل میں ہوں گے۔ پھر الیکشن ہوئے اور مودی کی حکومت بنی اور مہینے پر مہینے گذرے پھر سال پر سال گذرے نہ وارنٹ کی خبر آئی نہ جیل جانے کی۔ ہاں یہ ضرور سنا کہ تحقیقاتی کمیشن اس کی تحقیق کررہا ہے۔ ہوسکتا ہے اور بھی بہت کچھ ہوا ہو اور ہمیں اپنی معذوری کی بناء پر معلوم نہ ہوا ہو۔
رہی لندن والی جائیداد کی بات تو اگر برسوں پرانی ہے تو انکم ٹیکس کے افسر اس نیک کام کی ابتدا اس دن کیوں کررہے ہیں جس دن ان کی بیوی پرینکا کانگریس کی جنرل سکریٹری کی حیثیت سے اپنے پارٹی آفس میں پہلا قدم رکھنے جارہی ہیں۔ اور وزیراعظم مودی پر اتنی دہشت طاری ہے کہ وہ شوہر کے گلے میں پھندہ ڈال کر اس کی اُمید کررہے ہیں کہ پرینکا اعلان کردے گی کہ شوہر ہے تو سب کچھ ہے اور جب شوہر کے سامنے جیل کا پھاٹک ہے تو جب وہ مقدمے سے بری ہوجائیں گے تب پارٹی کی ذمہ داری اٹھائوں گی۔ پرینکا گاندھی گاڑی میں شوہر کے ساتھ گئیں اور قاتلوں کے نرغے میں چھوڑکر اپنے آفس میں آگئیں اور میڈیا کے سوال کے جواب میں کہا کہ ’دنیا جانتی ہے کہ اس وقت کیا ہورہا ہے؟‘
حیرت ہے کہ نریندر مودی جس خاندان سے برسوں سے سر ٹکرا رہے ہیں ان کے بارے میں یہ نہیں جانتے کہ جس غیرملکی عیسائی لڑکی نے اپنے کو اس گھر کی بہو بنا لیا وہ اس گھر کا حصہ بنتے ہی شیرنی بن گئی اور اس نے مودی کے صوبہ ان کے شہر اور ان کے گھر میں جاکر ان کو موت کا سوداگر کہا۔ اور یہ بھی اس خاندان کا حصہ بننے کے بعد کی بات ہے کہ مینکا گاندھی اپنے شوہر کے مرنے کے بعد اتنی بہادر بن گئی کہ اپنے تین سال کے ورون گاندھی کو لے کر بڑی شیرنی اندرا گاندھی کے مقابلہ پر کھڑی ہوگئیں اور دو ضمنی الیکشن سنجے منچ بناکر جیتے اور اپنی ساس کو ہرایا۔
ہمیں ثبوت دینے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم کانگریسی نہیں ہیں اور جہاں تک رابرٹ واڈرا کا تعلق ہے تو میڈیا کے بیانات سے سب کے ساتھ ہم بھی یہ مانتے تھے کہ وہ کانگریسی سرکاروں کے تھنوں سے دودھ نکال رہے ہیں اس زمانہ کے درجنوں مضامین اور کانگریس کی پالیسیوں کے خلاف سیکڑوں مضامین اس کے شاہد ہیں کہ اگر مسلمانوں کو کانگریس کی ضرورت ہے تو ان کی حمایت میں لکھا ہے ورنہ نہیں۔
لیکن آج یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ لندن کی جائیداد کا مسئلہ اس دن اٹھانا جس دن ایک مکمل جنرل سکریٹری اور کانگریس کی عہدیدار بن کر واڈرا کی بیوی پرینکا الیکشن کے میدان میں اُتر رہی ہے صرف اور صرف اس لئے ہے کہ وزیراعظم ہوتے ہوئے مودی اس سے زیادہ پریشان ہیں جتنا واڈرا انکم ٹیکس افسروں کے سوالات سے نہیں ہیں۔ مودی انہیں پھانسی تو دے نہیں سکتے اور نہ انہیں اس پر مجبور کرسکتے ہیں کہ واڈرا کو مجبور کریں کہ وہ اپنی بیوی پر دبائو ڈالیں اور پرینکا مودی کو دوبارہ وزیراعظم بن جانے دیں۔ پرینکا سونیا کی بیٹی اپنی دادی اندرا گاندھی کی پوتی ہے۔ اس نے اعلان کیا ہے کہ میں اپنے شوہر اور اپنے گھر والوں کے ساتھ ہوں۔ مودی جی کی اس بچکانہ بھول کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ کروڑوں لوگ جو واڈرا کو ہریانہ اور راجستھان کی سیکڑوں ایکڑ زمین کا چور سمجھتے ہیں ان سب کی ہمدردی واڈرا کے ساتھ ہوجائے گی۔
حیرت ہے کہ مودی جی اپنے ملک کے لوگوں کی فطرت سے واقف نہیں ہیں یہ وہ ہندوستانی ہیں جو ظالم سے نفرت کرتے اور مظلوم سے محبت کرتے ہیں۔ کیا مودی جی نہیں جانتے کہ ہم ہندوستانی نیتاجی سبھاش چندر بوس سے بے انتہا محبت کرتے ہیں لیکن سلطانہ ڈاکو سے بھی نفرت نہیں کرتے بلکہ اس کا قصیدہ پڑھتے ہیں۔ جھانسی کی رانی اور بیگم حضرت محل کی عظمت کے گن گاتے ہیں۔ لیکن پھولن دیوی اور پتلی بائی سے ایسا تعلق رکھتے ہیں کہ پھولن دیوی کو لوک سبھا کا الیکشن جتا دیتے ہیں۔ رابرٹ واڈرا سے آج دوسری بار سوال جواب ہورہے ہیں 6 فروری کو ساڑھے پانچ گھنٹے ان کو رگڑا اور آج ساڑھے گیارہ بجے سے جب تک بھی ان کو رگڑا جائے۔ یہ صرف اور صرف راہل کے خاندان کو بدنام کرنے اور جو ملک کو لوٹنے والے کا الزام مودی جی کی زبان پر ہے اسے سچ ثابت کرنے کے لئے کیا جارہاہے۔
واڈرا نے لندن میں کسی بھی جائیداد سے انکار کیا ہے جبکہ مودی جی ایک نہیں 9 مکان کے بارے میں دعویٰ کررہے ہیں کہ دو ہزار پانچ سے دس تک کے درمیان میں یہ سودے ہوئے ہیں۔ یہ تو سب جانتے ہیں کہ ہر ہندو لڑکی اپنے پتی کو پرمیشور مانتی ہے اور ہر مسلمان لڑکی اس حدیث سے واقف ہے کہ حضوؐر اکرم نے فرمایا ہے کہ اگر اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کی اجازت ہوتی تو میں بیوی سے کہتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ اس کے باوجود جب بات ملک کی آجائے تو شوہر بیوی کو اجازت دے گا اور بیوی کڑکتی ہوئی بجلی بن جائے گی۔ اس تفتیش کے بارے میں یہ خبر عام ہونے کے بعد کہ پوری کارروائی کا ہر لفظ میڈیا کو نشر کیا جارہا ہے اور خبر کے جن نکات کو معلوم کرنے کیلئے لوہے کے چنے چبانا پڑتے تھے وہ جتنا پوچھنے والوں کو معلوم ہورہا ہے اتنا ہی میڈیا کو معلوم ہورہا ہے جس کا مقصد ظاہر ہے کہ پرینکا کی تقریروں کو بے اثر کرنا ہے۔ اور ہمارا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کا ہر قدم ان کے خلاف جائے گا اور انہیں تقریر کے جملوں کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔
Mobile No. 9984247500

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here