ایساہوا وکاس، گریجویٹ سے ہوئیں انٹرپاس

0
184
9415018288

گذشتہ پانچ سال میں ترقی کی ایسی گنگا بہی کہ جو 2014 ء میںاپنے کو گریجویٹ لکھ رہے تھے اب وہ 2019 ء میں اپنے کو انٹر لکھنے لگے۔ جی ہاں، کوئی اور نہیں مودی سرکار کی کابینہ میں بغیر الیکشن جیتے مرکزی وزیر انسانی وسائل برائے فروغ رہیں اسمرتی ایرانی، جنہوں نے 2014 ء کے پرچہ نامزدگی میں اپنے کو گریجویٹ بتایا تھا اور اب اُن ہی نے 2019 ء میں جب دوبارہ اپنی پرچہ نامزدگی داخل کی تو وہ گریجویٹ سے انٹر ہوگئیں۔ واضح رہے کہ مودی جی جس سخت فیصلے کے لئے جانے جاتے ہیں اُسی 56 اِنچ کے سینے کو دکھاتے ہوئے پہلے ہی دن اتنا سخت فیصلہ لیا کہ ان کے اپنوں نے بھی دانتوں تلے انگلیاں دبالیں جب انسانی وسائل جیسے وزارت جس کے تحت پورا نظام تعلیم آتا ہے، ملک کی سبھی یونیورسٹیاں آتی ہیں ان کا سربراہ انٹر پاس محترمہ اسمرتی ایرانی کو بنا دیا جبکہ اٹل بہاری باجپئی کی حکومت میں یہی وزارت پروفیسر مرلی منوہر جوشی جیسے ماہر تعلیم کے پاس تھا وہ اس بار بھی لوک سبھا کے رکن تھے لیکن بوڑھے ہوگئے تھے اس لئے ان کو اس لائق نہیںسمجھا گیا آگے بھی اگر یہی روایت برقرار رہی تو وقت کی گردش تو گھومتی ہی رہتی ہے۔ بہت جلد مودی جی بوڑھے ہوجائیں گے اور انہیں یوگی جی آرام کرنے کیلئے کہیں اسی طرح کنارے بٹھا دیں گے۔
اب ترقی کہاں ہوئی اسے مودی جی بھی خوب جانتے ہیں اسی لئے مودی جی پہلا ووٹ ترقی پر نہیں بلکہ پلوامہ کے اُن شہیدوں کے نام پر ڈالنے کو کہہ رہے ہیں جن کے شہید ہونے میں مودی جی کا اپنا کوئی اہم کردار نہیں؟ اُن ہی کا دعویٰ ہے کہ یہ کام پاکستان کی دہشت گرد تنظیموں نے کیا دوسرے مودی جی نے یہ بھی کہاکہ جو پہلی بار ووٹ ڈال رہے ہیں وہ بالاکوٹ کے نام پر اپنا پہلا ووٹ ڈالیں اس میں بھی حکومت اور پارٹی کا کوئی کردار نہیں یہ کام ہماری فوج نے کیا۔ یہ ووٹ ڈالنے کی اپیل ہی یہ بتاتی ہے کہ اندھی تقلید وہاٹس ایپ یونیورسٹی میںمودی جی کی جو چاہے ترقی دکھائیں خود مودی جی اپنی کسی ترقی کو نہیں جانتے سوائے اس کے کہ اس حکومت کی تقریباً تین سال تک رہی وزیر تعلیم محترمہ اسمرتی ایرانی پانچ سال میں گریجویٹ سے انٹر ہوگئیں۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here