اسلام صحیح طریقے سے لیاجائے تبھی اصل اسلام کو سمجھا جاسکتاہے ۔مولانا حسنین باقری

0
366
प्ले स्टोर से डाउनलोड करे
 AVADHNAMA NEWS APPjoin us-9918956492—————–
अवधनामा के साथ आप भी रहे अपडेट हमे लाइक करे फेसबुक पर और फॉलो करे ट्विटर पर साथ ही हमारे वीडियो के लिए यूट्यूब पर हमारा चैनल avadhnama सब्स्क्राइब करना न भूले अपना सुझाव हमे नीचे कमेंट बॉक्स में दे सकते है|

اسلام صحیح طریقے سے لیاجائے تبھی اصل اسلام کو سمجھا جاسکتاہے ۔مولانا حسنین باقری

اسلام ایک ترقی یافتہ مذہب ہے ۔ڈاکٹر اسد عباس

لکھنو۔اگرکسی کو اسلام سمجھنا ہے تو اسے اسلام صحیح طریقے سے لینا ہوگا تبھی اسلام کو صحیح طورپر سمجھا جاسکتا ہے یہ بات آج اودھ نامہ ہائوس ساکیت پلی نرہی میں منعقدمجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا حسنین باقری نے کہی مجلس کو پہلے شنے نقوی نے سوز وسلام پڑھا جس میں انہوں نے میرانیس کے مشہور مرثیہ کے چند بند پیش کئے’ فقط حسین کے بچوں یہ بند تھا پانی بہت ترتیب تھی گونہر قحط آب نہ تھا‘ اس کے بعد مشہور نیورولوجسٹ ڈاکٹر اسد عباس نے اسلام ایک ترقی یافتہ اورسائنسٹیفک مذہب ہے اس موضوع پرتقریر کرتے ہوئے انہوں نے آیات قرانی، حدیث رسول اوراقوال ائیمہؑ بیان کئے ۔انہوں نے کہاکہ سائنس میں پریکٹکل ضروری ہے۔ اسلام میں جوتعلیم دی گئی اس پرپریٹکل کرکے بھی دکھایاگیا۔ انہوں نے مثال کے طورپرچند قرانی آیات پیش کرکے قرآن کی حقانیت کوثابت کیا انہوںنے انسان کی تخلیق ،پرہیز اور علم نباتات کے متعلق قرآنی آیات پیش کیں جوکہ آج کے علم کی روشنی میں صحیح ثابت ہورہی ۔اسکے علاوہ انہوں نے حدیث رسول بھی پیش کی اورنہج البلاغہ اورامام جعفر صادق ؑکے اقوال پیش کئے انہوںنے کہاکہ رسول نے فرمایا کہ انسان کے جسم میں ایک گوشت کاٹکڑا ہے جب تک یہ حرکت کرتا ہے انسان بھی حرکت کرتا یہ بات رسول اکرم نے چودہ سوسال پہلے کہی تھی اورآج دنیا جانتی ہے کہ دل صرف مسلس سے بناہے گوشت کاٹکڑا ہے اوریہ ایک لمحہ کے لئے بھی نہیں رکتا ہے ہمیشہ حرکت کرتا رہتا ہے ۔کیونکہ اسکے رکنے سے انسان کی زندگی ختم ہوجاتی ہے۔مولائے کائنات نے فرمایا ہے انسان گوشت کے ٹکڑے سے بولتا ہے ہڈی سے سنتا ہے اورچربی سے دیکھتا ہے یہ تمام باتیں بھی آج ثابت ہوگئی ہیں ۔مولانانے فرمایا کہ اگراپنے جسم میں کمزوری محسوس کروتو چلنا شروع کروچلنے سے کمزوری دور ہوجائیگی انہوں نے کہ آج میں طاقت حاصل کرنے کیلئے لوگوں کوچلایا جاتا ہے ۔اسی طرح امام جعفر صادقؑ نے فرمایا تھاکہ ہواکئی چیزوں سے مل کر بنی ہے آج سائنس نے ثابت کردیا کہ ہوا میں کئی گیسیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارادین خدا کابھیجا ہوادین ہے ۔یہ اللہ کی طرف سے آیا ہے اس لئے اسکے قوانین بھی اللہ کے ہی بنائے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں جتنی ترقیاں ہوتی جارہی ہیں اسلام کی تعلیمات اوراسکے قوانین کی تصدیق ہوتی جارہی ہے انہوں نے بچوں سے کہاکہ وہ اسلامی کتابیں پڑھیں اوراس کو کالج میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ شیئرکریںاور انہیںاسلام کے بارے میں بتائیں کیونکہ آج اسلام کوبیک ورڈ مذہب کہاجاتا ہے اسلئے دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تعلیمات کوپیش کرنا بہت ضروری ہے ۔آخر میں ڈاکٹر اسد عباس نے اربعین کے حوالے سے نوحہ پیش کیا۔

اسکے بعد مولانا حسنین باقری منبر پرتشریف لائے اورمجلس کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا خالق ہمیشہ اپنی تخلق سے محبت کرتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اسلام کاجو بھی قانون ہے وہ انسان کی بھلائی کے لئے ہے اگرہم نے مان لیاکہ وہ ہمارا خالق ہے تو اس کے حکم کے آگے سرجھکا ناہم پر لازم ہے انہوں نے کہاکہ واجبات وحرام سے یہ مطلب نہیں ہے کہ انسان کومحدود کردیاگیا بلکہ اللہ نے ہراس چیز سے منع کیا ہے جوہمارے لئے نقصان دے ہے بھلے ہی ہمارا ذہن وہاں تک نہ پہنچ سکے ۔انہوں نے کہاکہ کربلا نے اسلام کوواضع کردیا اورحسین ابن علی ؑکاسب سے بڑا پیغام یہی ہے کہ ہردعوئہ اسلام کرنے والے سے متاثر نہ ہونا ورنہ دھوکہ کھا جائوگے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی مسلمان نہیں بلکہ حاکم اسلام بھی بن کردھوکہ دے سکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اگرابوبکر بغدادی دعوہ خلافت کرتا ہے تو وہ اسلام نہیں ہے کیونکہ اسلام ظلم کانام نہیں ہے اسلام کسی کا سرکاٹنے کا نام نہیں ہے بلکہ اسلام یہ ہے کہ اگر اسلام پروقت پڑجائے تو اپنا سرکٹاوادواوراپنا گھر لٹوواکر اسلام کی حفاظت کرو۔انہوں نے کہاکہ کربلا میں کروڑوں چاہنے والے دنیا بھر سے حسین کا چہلم منانے گئے ہیںلیکن میڈنے اس کوکورنہیں کیاکیونکہ یہ اسکے آقائوں کی مرضی کے خلاف ہے ۔انہوں نے کہاکہ حسینؑ نے فرمایا تھاکہ میں اپنی نانا کی امت کی اصلاح کے لئے جارہا ہوں انہوں نے یہ نہیں کہاکہ میں یزید کی اصلاح یا اسکے مقابل جارہاہوں بلکہ انہوں نے امت کی اصلاح کیلئے جارہا ہوں کیونکہ امت اتنی پست ہوچکی تھی کہ یزید جیسا سربراہ اسلام بن گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ کربلا میں کروڑوں لوگوں کوپہنچنا ثابت کرتا ہے کہ کربلا زندہ ہے انہوں نے زیارت اربعین کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ حسین نے انسانیت کی بقا اورجہالت دور کرنے کے لئے قربانی دی ہے ۔انہوں نے گاندھی جی کاپیغام دہراتے ہوئے کہاکہ گاندھی جی نے کہاتھا کہ میں نے کربلا کی راہ پرچل کراور اسکے اصولوں کواپنا کرآزادی حاصل کی ہے ۔

مولانا نے کہاکہ جواچھا ئیاںاللہ کی طرف سے ہیں اوربرائیاں تو خود انسان پیدا کرتا ہے انہوں نے کہاکہ اچھائیوں کاوجود ہوتاہے۔ برائیوں کاکوئی وجود نہیں ہوتا ہے ۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ چاقو کاغلط استعمال برائی ہے۔ اسی طرح اسلام میں سوائے اچھائی کے اورکچھ نہیں ہے کیونکہ انسان کی فطرت میں اچھائی ہے ۔مولانا نے کہاکہ جولوگ اسلام کی برائی کرتے ہیں انہوں نے یاتو اسلام کو سمجھا نہیں ہے یااسلام غلط لوگوں سے سمجھا ہے اگراسلام کوسمجھنا ہے تو صحیح لوگوں سے حاصل کرو تبھی اصل اسلام سمجھ میں آئیگا ۔انہوں نے کہاکہ کلمہ شہادتیں پڑھنا توبہت آسان ہے لیکن اسلام کوصحیح طورپر سمجھا بھی مشکل نہیں ہے ۔

ؑ آج دنیا کے ہرانسان کیلئے حسینؑ کانام قابل قبول ہے اگرحسین ہرانسان کیلئے قابل قبول ہیں۔ تو جس دین کوحسین نے کربلا میں بچایا وہ کس طرح قابل قبول نہیں ہوگا۔ اسکے معنی یہ ہی کہ حسین نے جودین بچایا ہے وہ وہ بھی بہترین دین ہوگا اسلام اسلئے نہیں آیاتھاکہ اسکے ٹکڑے ہوجائیں۔ جس طرح دوسرے ادیان ہیں ۔اسلام کسی مذہب کے مقابل نہیں آیا بلکہ یہ خدا کابھیجا ہوا دین ہے ۔ کیونکہ یہ خالق انسان کابنایا ہوادین ہے اس لئے اسکامقابلہ کسی مذہب سے نہیں کیاجاسکتا ہے ۔اسلام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ مذہب انسانیت ہے اس میں انسانیت کو اولیت دی گئی ہے اگرکوئی مذہب کے نام پرکسی انسان کونقصان پہچائے تو وہ مذہب نہیں ہے ۔کربلا نے بھی پیغام انسانیت دیا ہے ۔پیغام کربلا یہ کہ نہ تو ہم کسی پرظلم کریں اورنہ اگرکسی پرظلم ہورہا ہے یہ تو خاموش رہو۔جن لوگوں نے حسین پر ظلم کیا وہ تو یزید کے ساتھ تھے ہی لیکن جو لوگ اس ظلم پر خاموش رہے وہ بھی یزید کے ساتھی ہیں۔کربلا کے پہلے تو انسانوں میں کئی گروہ تھے لیکن کربلا کے بعد صرف دو گروہ رہ گئے ایک حسینیت اور دوسرے یزیدت ۔جہاں بھی اچھائیاں اورنیکیاں ہورہی ہیں وہ حسینیت ہے اور جہاں برائیان ہیں ظلم ہے ،وہ یزیدیت کاگروہ ہے ۔آخیرمیں مولانا نے کربلا کے مصائب بیان کئے ۔انہوں نے کہاکہ کربلا کی سب سے زیادہ پراثر اور درد انگیز شہادت حضرت علی اصغر کی ہے ۔کہ اس چھ مہینے کے بچے کی شہادت پر حسین جیسا صابربھی صبر نہ کرسکا ۔انہوں نے قید خانہ شام میں حسین کی چار سال کی بیٹی جناب سکینہ کے مصائب بیان کئے ۔تو پورا مجمع گریا کناں ہوگیا۔

 

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here