اردو زبان ۔شریں زبان

0
308

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

اسماشیخ ۔ظہیر آبادی

اُردوزبان بہ نسبت دوسری زبانوں سے عمر میں چھوٹی ہے ۔لیکن نہایت شیریں اور آسان،مشہور و معروف ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں مقبول بھی ہے۔بارہویں صدی عیسویں میں اپنے پاؤں پر کھڑئ ہویٔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں اردو زبان لکھنے پڑھنے ،بولنے میں مشہور ہوگییٔ۔۔ترکی ز بان میں لفظ اردو کے معنی لشکر کے آتےہیں ۔۔بعض تاریخ نگاروں نے لفظ اردو کے معنی فوجی کیمپوں کے بتاۓ ہیں ۔۔بادشاہ شاہ جہاں کے زمانے میں دہلی کے ایک بہت بڑے بازار کو اردو ۓ معلیٰ کا نام دیاگیاتھا۔۔اور اردو زبان لشکریوں کی زبان تھی جب آریہ سماج قوم سرزمین ہندوستان آیٔ تو اس زمانے میں آریہ ہندؤوں کی زبان سنسکرت تھی۔۔اور چلتے چلتےاور بولتے بولتے عام بول چال میں سنسکرت زبان بگڑ کر غلط ملط ہوگییٔ ۔۔اور کچھ کی کچھ ہوگیی۔۔اور اپنی اصل حیثیت سے بگڑ گیی ۔۔ایسی غلط ملط بولی کا نام پراکرت رکھاگیا۔۔چناچہ ایک لمبے عرصے تک تخمینہ اعتبار سے ڈیڑھ ہزار سال تک لوگ پراکرت جو اصل میں سنسکرت تھی۔۔جسکی اصل ہیت اور کیفیت بگڑ کا پراکرت زبان بولی جاتی رہی ۔۔اسکے بعد جب یہ دور گذر چکا ۔ایک راجا نے جب سلطنت پر بیٹھا تو سنسکرت زبان کو دوبارہ زندہ کیا۔۔کیونکہ سنسکرت زبان کو غیروں یعنی دیوتاؤں کی زبان سمجھا تھا۔لیکن اسکے باوجود بھی سلطنتِ شاہی کے لوگ ہی سنسکرت بولنے لگے۔۔اور عوام پراکرت زبان بولتی رہی۔۔بلا آخر بدلتے بدلتے پراکرت زبان برج بھاشاہ میں تبدیل ہوگییٔ ۔۔ اسی اثنا میں ارضِ وطن یعنی ہندوستان کی سر زمین پر مسلمان قدم جمانے لگے تو سب سے پہلے افغانیوں المعروف پٹھانوں اور پھر جب مغل بادشاہوں کی حکومت قایم ہویٔ تو ایک لمبے عرصے تک ان لوگوں کی زبان فارسی رہی ۔۔جسمیں یعنی فارسی زبان میں بہت سے ترکی،عربی ، عبرانی اور دیگر زبانوں کے بے شمار الفاظ ملے ہوۓ تھے ۔۔چونکہ مغل بادشاہوں کے لشکرنے ہندو،مسلمان اور سنسکرت زبان بولنے والے اورفارسی زبان بولنے والےہی نوکر تھے ۔۔اور اس لیۓ بھی کہ مغل بادشاہوں کے فوجی کیمپوں اور چھاونیوں میں یہ مختلف زبانیں پھیل گییٔ ۔۔اس طریقے سے اس بولی کا نام اردو پڑ گیا ۔۔
اردو زبان اسکی علمی اور ادبی خزا نوں میں بیش بہا اضافہ کیا۔۔ جسکی کویٔ مثال نہیں پیش کی جاسکتی ۔۔اور سارے عالم میں اردو زبان نہایت ہی مشہور و معروف ، شہد و شکر سے زیادہ شیریں اردو زبان ہوتی ہے ۔۔یہ خصوصیت ہندوستان ہی کو نہیں بلکہ تمام ممالک میں بہت سارے نہیں تو کچھ کم بھی نہیں ۔۔ اردو بولنے ،لکھنے پڑھنے والے پاۓ جاتےہیں ۔۔اردو زبان کو اور بھی اونچایٔ تک لیجانا یہ ہمارا فریضہ ہے ۔۔ ایسے فریضے کو ملک ہندوستان میں ریاست تلنگانہ کے بہت سارے اسکول ،کالج خٖصوصا َمدرسوں اور مکاتب وغیرہ میں بہت زیادہ سے زیادہ ہماری مادری زبان کا استعمال کیاجاتاہے ۔۔ایسی حیثیت کو ریاست تلنگانہ کے وزیر آعلی کے سی آر صاحب نے اردو زبان کو آگے بڑھانے کیلۓ تلنگانہ کی دوسری سرکاری زبان قرار دیکر بہت سے اقلیتی اقامتی اسکولس قایم کیۓ ۔۔جہاں اردو زبان کا ایک پیریڈ رکھا گیا۔۔اس کیلے کثیرفنڈ خرچ کرتےہوۓ ماہرین اردو ا دب سے تعلق رکھنےوالے اساتذہ کا تقرر عمل میں لایا ۔۔جسکی وجہ سے بہت سارے مسلمان لڑکے اور لڑکیاں اردو جاننے،پڑھنے لکھنے اور عام بول چال میں استعمال کرنے کی کوشش کررہےہیں ۔۔ لیکن اتنا ہی کافی نہیں ۔۔اردو زبان اپنے اندر ایک معنی اور امتیازی شان رکھتی ہے ۔۔ اس کیلۓ ضرورت اس بات کی ہیکہ ہمارے باقی ماندہ لوگ مزید اپنے لڑکے ،لڑکیوں کو اردو تعلیم سے آراستہ کراییٔں ۔۔ تاکہ اردو ہمیشہ زندہ رہے اور اسکی بول چال تابند رہے۔۔اسی بات پرداغ دہلوی کا ایک شعر سپرد قرطاس کرتی ہوں !!!!!!!
اردو ہے جسکا نام ہمیں جانتےہے داغ
سارے جہاں میں دھوم ہمارے زبان کی ہے

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here