Saturday, April 20, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldابھی عمر ہی کیا ہے

ابھی عمر ہی کیا ہے

نگینہ ناز منصورساکھرکر

ماجدہ نے کروٹ بدلی اور آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیا….. جیسے کہ چاہتی ہو آج کی یہ سنہری سورج کی کرنیں اس کے آنگن میں اترے ہی نا…….. پر آٹھ بج چکے تھے اور سورج پوری طرح سے آنگن میں اتر آیا تھا اس نے جھنجھلا کر کروٹ بدلی تو دیوار پر لگا کیلنڈر منہ چڑانے لگا….. وہ غصے سے اٹھی اور اناً فاناً میں کیلنڈر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے … آنکھوں سے جیسے دھواں نکل رہا تھا پا س کے دیوان پر لیٹی ساجیدہ اور واجدہ اسکی حرکت پر اٹھ بیٹھی اپنی آپی کی دلی کیفیت مانو بھانپ گئی تھی….. وہ اٹھ کر ماجدہ کے پاس آ کر بیٹھ گئی.. بہنوں کو اپنے قریب پا کر ماجدہ پھوٹ پھوٹ کے رو پڑی ساجدہ اور واجیدہ، ماجدہ کی چھوٹی بہنیں تھیں اسے روتا دیکھ کر ان کی آنکھیں بھی بھر آئی مگر کسی نے اس کو سہارا نہ دیا تینوں خود میں ہی روتی رہی جب تھک گئی تو بات روم کا رخ کیا..،، سارے گھر میں سناٹا چھایا ہوا تھا امّی اپنے کمرے میں سوئی ہوئی تھی اور چھوٹی بھابھی اپنے بچوں کے ساتھ اوپر والے کمرے میں تینوں خاموش تھی کوئی بات نہیں….. مگر تینوں کے دماغ میں جنگ چل رہی تھی تینوکی ّعمر میں دو سال کا فرق تھا شاید اسی لیے ایک پختگی تھی رشتوں میں…. یہ دن سب کے لئے ایک خاص معنی رکھتا ہے اور سبھی اس دن کا انتظار بےصبری سے کرتے ہیں چاہے چھوٹے ہوں یا بڑے اپنی سالگرہ پر اتنا غمگین کوئی نہیں ہوتا …. مگر ماجدہ کے تن بدن میں سوئیاں چبھ رہی تھی … وہ ائنہ کے سامنے جا کر کھڑی ہوئی غور سے خود کو دیکھا،گوری پیاری شکل پر ہلکی جھوریوں نے وقت بیت جانے کی گواہی دی،تو بالوں میں پھیلی چاندی نے سنہری شب کو الوداع کہہ دیا۔۔۔۔۔۔ آنکھوں کی اداسی نے جوانی کی رعنائیوں پر پردے ڈال دیے…. اس نے اپنی کلائیوں پر نظر ڈالی …. اف !!!! اے بنجر کالای …. جس میں کبھی سہاگ چوڑیاں نہیں کھنکی ….. مہندی نے سھاگ رنگ نہیں رنگا…… وہ اپنی بھیگی آنکھوں کو اپنی انہی ہتھیلیوں سے پونچھتی باہر نکل آئی……..
اس کے ہاتھوں سے باغیچے میں لگایا ہوا آم کا پودا تناور درخت بن گیا تھا اور اسی کی طرح بوڑھا بھی…. …. آج ماجیدہ پورے پچاس سال کی ہوگئی تھی.. ….. اس نے درد سے آنکھوں پر ہاتھ پھیرا… مانو اپنی ہی آنکھوں پر یقین نہ ہو.. …. اسکی خیالوں کی دنیا اسے 30 سال پیچھے لے گئی… جب سامنے والے سجاد کی امی نے سجاد کے لئے اس کا رشتہ مانگا تھا اس کے لئے آنے والا یہ پانچواں رشتہ تھا امی نے بڑے ناز سے کہا” ہائے بھابی!!! کہاں میری لاڈو اور کہاں آپ کا سجاد …. ذرا میل تو دیکھ لیتی…. گوری چٹی میری گڑیا بارہویں پڑھی ہے۔۔ اور آپ کا سجاد اف ! کتنا گہرا رنگ ہے اس کا میری ماجدہ کے لئے تو کوئی راجکمار ہی آئے گا…. کسی ایرے غیرے کو میں نے اپنی بیٹی نہیں دینی ،”ابھی اس کی عمر ہی کیا ہے……”
اور سجاد کی ماں اپنا سا منہ لے کر واپس لوٹ گی … ماجدہ بھی امی کی بڑی بڑی باتوں کے آگے کسی راجکمار کے انتظار میں لگ گی .. کئی رشتے آتے مگر نہ جانے کیوں ماجدہ کی امی کو ان میں کوئی راجکمار نہ ملا ….. اور وقت کا پنچھی پر لگا کر اڑنے لگا ماجدہ کے پیچھے پیچھے واجید ہ اور ساجدہ بھی راجکمار کے انتظار میں سرو میں چاندی بنانے میں لگ گئی…… کئی بار ان کے پسند کے لڑکوں کے رشتے بھی آئے مگر امی کے آگے کسی کی زبان نہ کھل سکی ان کے ساتھکی کئی لڑکیوں کی شادیاں ہو گئی تھی اور اب تو یہ حال تھا کہ آئے دن کوئی نہ کوئی سہیلی گھر آ ٹپکتی۔۔ اپنے بچوں کی شادی کا دعوت نامہ لے کر۔۔
،ماجدہ نے گھر میں قدم رکھا تو دیکھا امی جاگ گئی تھی بھابی بھی اتر آئی تھی یہ اس سے دس سال چھوٹے بھائی کی بیوی تھی اور اسکے بھی بچے بڑے ہوگئے تھے اسی سال بڑی بیٹی نے بارویں پاس کی تھی……… ماجدہ کی امی کہاں ہو؟ رابیعہ ماسی امی کو آواز دیتی گھر میں داخل ہوئی۔۔۔۔ بڑی خوشخبری کے ساتھ ائی ہو ں آج۔۔۔۔ امی بھی مسکراتی ہوئی ان کے استقبال کو آ پہنچی …..” ارے آپا آپ کے منہ میں گھی شکر بھئی بڑے دن ہوئے کوئی خوشی کی خبر نہ سنی بتاؤں بھلا کیا بات ہے؟ اری شاہین مٹھایی تو لے آنا مین تو منہ میٹھا کر کے ہی جاؤں گی آج” .. . ماسی نے بڑے لاڈ سے کہا…… تو ہم سب ان کی طرف متوجہ ہوئی شاہین بھابی نے ناشتہ اور چائے کی ٹرے ٹیبل پر رکھی اور بڑے بے صبری سے ماسی سے پوچھا بتائے بھی کیا خوشخبری لائی ہیں ؟ ماسی نے بڑے پیار سے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولی” بٹیا تو تو جانتی ہی ہے میرے دبئی والے دیور کو ان کا چھوٹا بیٹا ایم بی اے کیا ہے اور وہی جاب کرتا ہے اس کے لیے تمہاری بیٹی عرشیہ کا ہاتھ مانگنے آئی ہوں ….. شاہین کی آنکھوں میں چمک ابھر آئیں پر جھٹ اس نے ماجدہ، ساجدہ اور واجیدہ پر نظر ڈالیں اور گھبرا کر امی کی طرف دیکھا. …
تبھی امی بول پڑی ارے آپاکیسی بات کر رہی ہو!!!!! ابھی تو اس کی تین تین پھو پھو شادی کی باقی ہیں اور میری عرشی تو ابھی بہت چھوٹی ہے میری گوری چٹی گڑیا کو تو کوئی راجکمار ہی بیہانے آئے گا….. آپ اپنی یہ جھولی کہیں اور لے جائیں ….. “ابھی میری لاڈو کی عمر ہی کیا ہے؟”
ماجدہ کی آنکھوں میں انگارے اتر آئے…. پیروں میں کپکپاہٹ ہونے لگی اور وہ بارود کی طرح پھٹ پڑیں..
” ہاں ہاں ! ماسی، ابھی عرشیہ کی عمر ہی کیا ہے ؟ رک جائیں ابھی…… ہونے دیجئے اسے بھی پچاس کی …. جب اسکی بھی ساری خواہشیں مر جائیں گی. . سارے ارمان دم توڑ دیں گے…. .. جب خوبصورتی کو گرہن لگ جائے گا….. جب اس کے دوست اپنے بچوں کی شادی کے دعوت نامے دینے آئیں گے.. ….. ماتھے پر جھریاں اور بالوں میں سفیدی اتر آئے گی……. اور سالہا سال پرانے کیلنڈر اس کی عمر کو منہ چڑائینگے ۔۔۔ جب آنکھوں میں بسا ہوا راج کمار بھی بوڑھا ہو کر مر جائے گا، جب وہ بھی ہماری طرح چوتھی کنواری رنڈوا بن جائے گی …..جب اس کے نام کی مہندی میں رنگ نہیں ہوگا….. جب سوہاگ جوڑا کفن لگنے لگے گا…تب آیا کیونکہ ہمارے گھر کی بیٹیوں کے منہ میں اپنی خواہشیں بیان کرنے کیلئے زبان نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے سینوں میں جو دل ہے اس پر پڑی ہیں یہ زنجیروں والے فقل، جس میں بسے ارمان امیّ کے راجکمار کے انتظار میں جل کر خاک ہو جاتے ہیں
“آج ماجدہ کے صبر کا پیمانہ ٹوٹ گیا تھا. اپنی طرح عرشیا کی بلی چڑھتی دیکھ وہ ٹوٹ گئی تھی۔۔۔۔۔ نا جانے امی کیا چاہتی تھی؟ مگر آج وہ اپنے عرشی کو اپنے ارمانوں اور خواہشوں سے جھوجتی راج کمار کے انتظار میں بوڑھی ہوتے نہیں دیکھ سکتی تھی….. جیسے آج سب کے دلوں کی آواز کے زبان پر آ گئی تھی اور ماجدہ نے عرشیہ کو کھینچ کر شاہین کے سامنے لا کر کھڑا کر دیا بھابھی یہ آپ کا فیصلہ ہوگا کہ آپ اسے دلہن کی روپ میں دیکھنا چاہتی ہو یا اور ایک ماجدہ تیار کرنا چاہتی ہو؟
سناٹا بکھر گیا تھا…… امی کی آنکھوں میں آنسو اور شاہین کی آنکھوں میں ممتا ابھر ائی تھی. … بھابی دھیرے سے اٹھی اور مٹھائی کی پلیٹ سے ایک ٹکڑا اٹھایا اور ماسی کے منہ میں رکھ دیا……
واشی نوی ممبئی

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular