لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)سپریمو مایاوتی نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی(بی جے پی) لیڈرو ں کے خلاف درج مقدمے واپس لینے کے ساتھ سیاسی بدلے کے جذبے سے درج کئے گئے اپوزیشن لیڈروں کے خلاف مقدموں کو بھی واپس لیا جانا چاہئے۔
محترمہ مایاوتی نے جمعہ کو اپنے ٹوئٹ میں لکھا’بی ایس پی کا مطالبہ ہے کہ یوپی میں بی جے پی کے افراد پر’سیاسی دشمنی’ میں درج مقدمے واپس ہونے کے ساتھ ہی سبھی اپوزیشن پارٹیوں کے افراد پر بھی ایسے درج مقدمے بھی ضرور واپس ہونے چاہئے’۔
قابل ذکر ہے کہ ریاست کی اس وقت کی سماج وادی پارٹی(ایس پی)کے میعاد کار میں سال 2013 میں ہوئے مظفر نگر فسادات میں بی جے پی کے تین اراکین اسمبلی سمیت کئی لیڈروں کے خلاف درج مقدمے واپس لینے کے لئے ریاستی حکومت نے عدالت میں عرضی داخل کی ہے۔
یہ عرضی ریاستی حکومت کے سرکاری وکیل راجیو شرما نے مظفر نگر کی اڈیشنل ڈسٹرکٹ جج(اے ڈی جے)عدالت میں دی ہے۔ مظفر نگر فسادات میں کئی بی جے پی لیڈروں کے خلاف مقدمے درج کئے گئے تھے۔
کوال گاؤں کے واقعہ کے بعد ستمبر 2013 میں مظفر نگر نگلا مندور میں منعقد مہا پنچایت میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں بی جے پی کے کئی لیڈرو ں کے خلاف بغیر اجازت کے مہاپنچایت کرنے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت کئی دفعات میں سکھیڑا تھانے کے اس وقت کے انچارج چرن سنگھ یادو نے سات ستمبر 2013 کو مقدمہ درج کیا تھا۔
سکھیڑا میں درج مقدموں میں سردھنا(میرٹھ) سے رکن اسمبلی سنگیت سوم، شاملی سے رکن اسمبلی شریش رانا اور مظفر نگر صدر سے رکن اسمبلی کپل دیو اگروال کے علاوہ ہندووادی لیڈر سادھوی پراچی کا بھی نام اس میں شامل ہے۔ مقدمہ واپسی کی عرضی پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔عرضی پر ابھی سماعت ہونی ہے۔