مولاناسید ولی رحمانی ایک ولی تھا،نہ رہا: ڈاکٹرعمارانیس نگرامی- Maulana Syed Wali Rahmani was a Wali, no more: Dr. Amaranis Nagrami

0
89

لکھنؤ۶ آل انڈیامسلم لاء بورڈکے بانی حضرت مولانامنت اللہ صاحب رحمانی کے فرزند اوربانی ندوۃ العلماء لکھنؤ ،حضرت مولانامحمدعلی مونگیری کے پوتے تھے ،دینی ، سیاسی اورسماجی قیادت ورثہ میں ملی تھی ، آ پ انتہائ ذہین وفہیم ، دورویش ، صاحب بصیرت اوردشمنان اسلام کی سازشوں سے باخبرقائد اورہنداسلام تھے ۔خانقاہ رحمانی کی مونگیر کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ مسلمانان ہندکی تعمیروترقی میں ہمہ تن مصرو ف عمل تھے ۔رحمانی ۳۰ قائم کرکے آئی ، آئی ،ٹی ، میڈیکل سائنس اوروکالت کے میدانوں میں غریب مسلم طلباکے لئے انھوں نے جومواقع فراہم کئے ہیں ، وہ تاریخ میں ایک بے مثال نمونہ ہے ۔ اِن خیالات کااظہارآل انڈیامسلم انٹلیکچول سوسائٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹرعمارانیس نگرامی نے کیا۔سوسائٹی کی جانب سے منعقد ہونے والے اس تعزیتی جلسے میںڈاکٹرعمارانیس نگرامی نے مزید کہا کہ مولاناکارشتہ آل انڈیامسلم انٹلیکچول سوسائٹی سے بہت پراناتھا، آپ کے والد مولانامنت اللہ رحمانی برابرسوسائٹی میں آیاکرتے تھے ، بڑی محنت وشفقت فرماتے تھے ، مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جلسوں میں خصوصی طورپردعوت نامہ بھیجتے تھے ، اس میں بھی حضرت کوبہت قریب سے دیکھنے اورسننے کاموقع ملا۔آپ کے خاندان سے ہم لوگوں کارشتہ کئی صدیوں کاہے، ان کی اوران کے خاندان اورکام کی ہم لوگ دل سے قدرکرتے ہیں۔
لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبۂٔ عربی و عرب کلچر کے سابق صدرپروفیسر مشیرحسین صدیقی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانامحمدولی رحمانی عالی دماغ انسان تھے ، وہ بیک وقت آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری ، رحمانی 30 کے بانی ، آل انڈیامسلم مجلس مشاورت کے نائب صدرندوۃ العلماء لکھنؤ کے انتظامی رکن سنٹرل وقف بورڈ کاؤنسل کے ممبر، مولاناآزاد فاؤنڈیشن کے وائس چیرمین اداروں کے ذمہ داروسرپرست تھے ۔
ڈاکٹرمحمدادریس ندوی قاسمی استاذ شعبۂ عربی لکھنؤ یونیوسٹی نے کہاکہ حضرت مولانا محمدولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ ایک باعمل ، صاف گو،اوربے باک وجری انسان تھے ، آپ کی تحریرانتہائی سادگی عام فہم اوربامقصدہوتی تھیں ، ابتداء میں تدریسی مرحلہ میں حدیث کی کتابیں پڑھائی ، ہفتہ روزہ ’نقیب‘کی ادارت سنبھالی ، تحفظ مدارس کی تحریک چلائی ، اورمسلم پرسنل لاء بورڈ کے پلیٹ فورم سے اوقاف کے تحفظ ، عورتوں کے حقوق اورتین طلاق بل کے خلاف تحریک آپ کی زندگی کے روشن وتابناک پہلوہیں ، درجنوں کتابیں لکھیں۔
جلسے میں اپنے تعزیتی کلمات پیش کرتے ہوئے جناب حمادنگرامی نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی مرحوم کئی قومی و بین الاقوامی ایوارڈ سے نوازے گئے۔انہوں نے عمل پیہم ، عزم جواں ، قوت ارادی کے ساتھ جس کام کابیڑااٹھایاپایۂ تکمیل تک پہونچانے میںکسرنہیں چھوڑی۔ آپ صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام میں بھی اپنے ملی ، تعلیمی ، سیاسی اورسماجی خدمات کی وجہ سے ایک اپنی پہچان رکھتے تھے۔ آپ کی شخصیت ہمہ گیر، ہمہ جہت تھی ، آپ کے اٹھ جانے سے ملی ،تعلیمی اورسماجی اعتبار سے ایک ایساخلد پیداہوگیاہے کہ دوردورتک اس کے پُرہونے کے آثارنظرنہیں آتے ، اللہ تعالیٰ امت کوان کانعم البدل عطافرمائے، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے ، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے اورپسماندگان کوصبرجمیل عطافرمائے ۔ آمین
اس موقع پر مولانا ولی رحمانی مرحوم کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔
اس جلسہ میں شرکت کرنے و الوںمیںانجینئرسجاد،ڈاکٹریاسرجمال،ڈاکٹرمسیح الدین،احمداویس، فضیل احمدوغیرہ سمیت معزز شخصیات اور آل انڈیامسلم انٹلیکچول سوسائٹی کے اہم رکان بھی موجودتھے ۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here