انڈین مسلمس فار پیس کے بینر تلے لکھنو میں ہوئی مسلم دانشوروں کی میٹنگ میں پیش کی گئی تجویز پر مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے بڑا سوال کھڑا کیا ہے ۔ نیوز 18 ہندی سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا خالد رشید نے کہا کہ کبھی دوسرا فریق کیوں نہیں کہتا ہے ہم جیت جائیں تو مسلمانوں کو زمین دیدیں اور پھر ابھی جلد بازی کیا ہے ، ابھی تو عدالت میں معاملہ زیر سماعت ہے ۔
خیال رہے کہ انڈین مسلمس فار پیس کی میٹنگ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ضمیر الدین شاہ نے کہا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں آ بھی جائے تو مسجد بننا ممکن نہیں ہے ۔
اس پر مولانا رشید فرنگی محلی نے کہا کہ میٹنگ کرنے والوں کو کیسے پتہ کہ اس وقت حالات ٹھیک نہیں ہوں گے ، اگر بات صرف حالات کی ہے تو اس کی ذمہ داری سپریم کورٹ کی ہے ، یہ معاملہ آپ اس پر ہی چھوڑ دیجئے ۔
مولانا نے مزید کہا کہ سماعت پوری ہونے والی ہے ، فیصلہ بھی جلد آجائے گا ، جب سماعت ہورہی ہے اور فیصلہ بھی جلد آنے والا ہے تو یہ کون لوگ ہیں ، جنہیں سپریم کورٹ پر اعتماد نہیں ہے ۔ ارے بھائی کم از کم عدالت کے فیصلہ کا انتظار تو کرلیں اور اگر آپ کو کچھ کہنا بھی ہے تو سپریم کورٹ کے سامنے کہیں ، عدالت کو لکھ کر دیں ، باقی تو یہ پھر آپ کی رائے ہے اور اپنی رائے کے اظہار کا سبھی کو حق حاصل ہے ۔
میٹنگ میں یہ تجویز بھی پاس ہوئی کہ مندر – مسجد کی زمین کا فیصلہ عدالت کے باہر کرلیا جائے ، جس پر مولانا نے کہا کہ یہ کام صرف کہنے بھر سے نہیں ہوگا ، اس کیلئے بھی عدالت میں جانا ہوگا اور جو بھی زمین کے فریق ہیں ، ان کی رضامندی بھی لینی ہوگی ۔
Also read