9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
مراسلہ
مکرمی!جب ادھرم، دھرم کا روپ لے لیتا ہے تو فساد بن جاتا ہے۔ جب دھرم (مذہب) کے نا م پر کسی کے جان کے درپے ہو جاتے ہیں کسی کی دوکان اور مکان جلاتے ہیں۔ مسجد کو مندر اور مندر کو مسجد بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ گائے جو ایک جانور ہے کو ماتا بنا لیتے ہیں اور اس کے نام پر انسانی جانوں کے درپے ہو جاتے ہیں۔ تو ہم دوسروں کو قتل نہیں کرتے بلکہ خود کو ہلاک کرتے ہیں۔
کوئی ہمیں بتائے کہ ہندو، عیسائی، بودھ کو بنانے والا خدا اور ہے اور مسلمان کو بنانے والا خدا اور ہے؟
قرآن کہتا ہے وہی اول ہے وہی آخر ہے۔ وہی ظاہر ہے وہی باطن ہے اور وہ ہر شئے کا جاننے والا ہے۔ نہ اس سے پہلے کچھ تھا نہ اس کے بعد کچھ ہوگا۔ نہ اس نے کسی کو اپنی ذات سے پیدا کیا نہ وہ کسی کی ذات سے پیدا ہوا اور اس جیسا کوئی نہیں ہے، اس کے سوا ہر شئے فنا ہو جانے والی ہے۔ خدا کے بارے میں اس سے بہتر تشریح نہیں ہو سکتی جو قرآن نے کیا ہے۔ اس نے اپنی پہچان خودکرائی ہے۔ اس کو کسی بھی نام سے پکارا جائے وہ خدا ہے۔یہ مذہب کے نام پر لامذہبیت ہی ہے جو دنیا میں کشت خون کا باعث ہے۔ اصل مذہب تو پردوں کے پیچھے چھپا ہوا ہے جسے تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو تلاش کرتے ہیں پاجاتے ہیں۔ خدا سچ ہے اور سچائی کی تلاش کرنے والوں کو ہی ملتا ہے۔آج ہماری سیاست بھی دھرم کے نام پر ادھرم بن گئی ہے۔ ہم ہندو، عیسائی، سکھ، جین کو تو پناہ دیں گے ، شہریت دیں گے لیکن مسلمان کو نہیں دیں گے یعنی آپ انسان ہیں، مسلمان انسان نہیں ہے یہی ہے آپ کی انسانیت جس کا ڈھنڈورا پوری دنیا میں واسودیو کٹمبکم کے نام پر دھرم ہے یا ادھرم؟
سوچئے اور سیدھے راستے پر آجائیے جس کی طرف اس دنیا کو بنانے والا رہنمائی کرتا ہے۔ ورنہ خود بھی برباد ہو ںگے اور دوسروں کو بھی برباد کریں گے۔
ڈاکٹر شفیق الرحمن خاں (علیگ)
فلاح انسانیت اکادمی ، علی گنج، لکھنؤ-موبائل:9795515909