لکھنؤ: شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے اور مجوزہ قومی شہریت رجسٹر)اور مجوزہ این آر سی کی مخالفت میں حسین آباد واقع گھنٹہ گھر پر مظاہرہ کررہیں خواتین کی تحریک بدھ کو مسلسل ٢١ویں دن جاری رہی۔
مظاہرہ کے دوران سماجو ادی پارٹی کے ایس سی ایس ٹی شعبہ کے سابق ریاستی صدر سرویش امبیڈکر اور شام کو سابق آئی اے ایس کنن گوپی ناتھن نے گھنٹہ گھر پہنچ کرخواتین کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دلت اور مسلمانو ںکودبانے کی کوشش کررہی ہے۔ وہیں گومتی نگرکے اجریاؤں واقع درگاہ کیمپس میں بھی خواتین کی تحریک جا ری رہی۔
گھنٹہ گھر پر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تحریک چلا رہی عورتوںنے نعرے بازی کرتے ہوئے سی اےاے اور این آر سی پر احتجاج کیا۔ سابق آئی اے ایس کنن گوپی ناتھن نے کہا کہ حکومت نے سوال پوچھنےوالوں کےنام طے کر دئے ہیں جیسے طلبا کےلئے ٹکڑے ٹکڑے گینگ، پڑھے لکھے شہری لوگ اربن نکسل ، ہندو کو’دیش دروہی، غریب کوپراپر نکسل‘ اور مسلمانوں کو پاکستانی ودہشت گرد۔
حکومت کے پاس سوالوں کے جواب نہیں ہیں۔ جتنی نفرت پھیلا رہے ہیں اس سے ملک مضبوط نہیں کمزور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان باہر سڑکوں پراس لئے ہیں کیوں کہ مسلمانوں کے خلاف قانون بنایا عوام سمجھدار ہے اور سب سمجھ رہے ہیں۔ انہو ںنے کہا کہ یہ عوام کی لڑائی ہے۔
ریاستی حکومت الگ سمت میں چل رہی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ سی اے اے کی مخالفت صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ بڑی تعداد میں قبائلی بھی کر رہے ہیں۔ مظاہرے میں مسلم عورتوں کے ساتھ دیگر مذاہب کی عورتوںنے بھی شامل ہو کر سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کی۔
اتوار کو دلت فرقے کی عورتیں بھی مظاہرے میں شامل ہو کر احتجاج درج کرائیں گی اور تحریک چلا رہی خواتین کو اپنی حمایت دیں گی۔ دوسری جانب گومتی نگر اجریاؤں میں بھی مسلسل ۱۷ویں دن خواتین نے تحریک جاری رکھی۔