دیوبند :ّٓسابق درجہ حاصل ریاستی وزیر سید عیسی رضاء نقوی نے کہا کہ مرکز کی طرح اترپردیش کا بجٹ بھی کسان اور غریب مخالف ہے۔ جسے اب ملک اور ریاست کا کسان بھولنے والا نہیں ہے۔ اترپردیش کی یوگی حکومت کے ذریعہ پیر کو جاری کردہ اپنے پانچویں بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق درجہ حاصل ریاستی وزیر سید عیسی رضاء نقوی نے کہا کہ یوپی حکومت کا بجٹ مایوس کرنے والا ہے۔ اس بجٹ میں کسانوں اور غریب عوام کے لئے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا وعدہ دھوکہ اور جھوٹ ثابت ہوا ہے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کو ریاست کے 5.50 لاکھ کروڑ روپئے کے بجٹ میں گنے کے لئے 4فیصد کا نظم کرتے ہوئے گنے کے کاشتکاروں کے لئے 20 ہزار کروڑ روپئے مختص کرنا چاہئے تھے ، اس طرح ریاست کے گنا کسانوں کو 200 روپے فی گنا کوئنٹل کا ریٹ زیادہ مل جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل لگانے کے نام پر مختص بجٹ میں 60 فیصد کی کمیشن خوری ہے۔ اس بجٹ میں کسانوں کی ترقی اور کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے۔نقوی نے کہا کہ بی جے پی کی مرکزی اور ریاستی حکومت مسلسل کسانوں کو نظرانداز کر رہی ہے جسے اب ملک اور ریاست کے کسان بھلانے والے نہیں ہیں۔کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر و اسپرنگ ڈیل پبلک اسکول کے چیئر مین سعد صدیقی نے اتر پردیش حکومت کے بجٹ کو ایک حقیقت اور سو افسانے سے تعبیر کیا ہے۔سعد صدیقی کا کہنا ہے کہ اس بجٹ کا عام آدمی کی زندگی سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا اور نہ اس کی زندگی پر اس سے کوئی مثبت اثر پڑے گا۔ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کی بھر مار ہے ،انہوں نے کہا کہ بجٹ میں جہاں کسانوں کو نظر انداز کیا گیا ہے وہیں عام آدمی بھی خود کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہا ہے ،اس بجٹ نے عام آدمی کو مایوس کیا ہے ۔درجہ حاصل سابق ریاستی وزیر قاری راؤ ساجد نے کہا کہ حکومت اتر پردیش کے بجٹ میں میڈیکل کیئر پر توجہ نہ دینے سے صاف ہوتا ہے کہ کورونا مدت کے باوجود حکومت عام آدمی کے تئیں کتنی غیر ذمہ دار ہے ،انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کسانوں کی بقایا رقم کی ادائیگی اور کھاد و بجلی پر کوئی سبسٹی دینے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے اس لئے اس بجٹ سے صرف مایوسی ہی ہاتھ آئی ہے ۔