کشی نگر: اترپردیش کےکشی نگرمیں مسجد میں دھماکہ معاملے میں پولیس نے حاجی قطب الدین کوگورکھپورسےگرفتارکیا ہے۔ پولیس کےمطابق حاجی قطب الدین ہی اس دھماکےکا ماسٹرمائنڈ ہےاوراسی نےمسجد میں دھماکہ خیزمواد رکھا تھا۔
بتایا جاتا ہےکہ دھماکہ کے بعد وہ فرارہوگیا تھا۔ پولیس کی اطلاعات کے مطابق حاجی قطب الدین نےاسی سال اپریل میں مئوسے تین ساتھیوں کے ساتھ اس دھماکہ خیزاشیاء لاکرکشی نگرکی مسجد میں رکھا تھا۔ حاجی قطب الدین کی گرفتاری کے بعد سیکورٹی ایجنسیاں اس سے پوچھ گچھ کرنے میں مصروف ہوگئی ہیں۔
وہیں ذرائع کے مطابق اے ٹی ایس نےمعاملے میں دوسرے ملزم اشفاق کوحیدرآباد سے گرفتارکیا ہے۔ بتایا جارہا ہےکہ اشفاق، حاجی قطب الدین کا پوتا (بیٹےکا بیٹا) ہے۔ اب دونوں ملزمین کوآمنےسامنے بٹھاکرپوچھ گچھ کرنے کی تیاری ہورہی ہے۔ معاملے میں اے ٹی ایس لکھنؤ کےساتھ وارانسی آئی بی کی ٹیم پہنچ گئی ہے۔
یہاں بھی کنکشن دیکھ رہی ہے اے ٹی ایس
واضح رہےکہ اترپردیش پولیس کی انسداد دہشت گردی مخالف دستہ(یوپی اے ٹی ایس) کشی نگراوربجنورمیں ہوئے بلاسٹ کیس میں دہشت گردانہ کنکشن کی تلاش میں مصروف ہے۔
معاملے میں کشی نگرمسجد سے ملے دھماکہ خیزاشیاء کے نمونےآگرہ کے فورنسک لیب بھیجےگئے ہیں۔ وہیں بجنورمیں ملے دھماکہ خیزاشیاء کی بھی فورنسک جانچ کرائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق میرٹھ اوربجنورکےکچھ نوجوانوں سےاس سے متعلق پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
کشی نگرکی مسجد میں 11 نومبرکوہوا تھا دھماکہ
واضح رہے کہ 11 نومبرکوکشی نگرضلع کےترک پٹی تھانےمیں بیراگی پٹی گاؤں کی مسجد میں دھماکہ ہونے سے ہنگامہ مچ گیا تھا۔ پہلے مقامی پولیس اسے بیٹری سے دھماکہ بتاتی رہی، لیکن بعد میں مسجد میں دھماکہ خیزاشیاء ہونےکی تصدیق ہوئی۔ معاملے میں مسجد کے امام سمیت 7 لوگوں پرمعاملہ درج کیا گیا۔ ان میں سے ملزم امام سمیت 4 لوگوں کو گرفتار کر کےجیل بھیج دیا گیا ہے۔ وہیں اہم ملزم حاجی قطب الدین سمیت تین لوگ فرارچل رہے تھے۔ اے ٹی ایس اوربم مخالف دستےنے جائزہ لیا، جس میں دھماکہ خیزاشیاء سے دھماکہ ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔ یہ لوگریڈ دھماکہ خیزاشیاء بتائی جارہی ہے۔
Also read