نئی دہلی: سنٹرل انسٹی ٹیوٹ فارسب ٹراپیکل ہارٹیکلچر (سی آئی ایس ایچ)لکھنئو نے شمالی ہندوستان میں خریف پیاز پیداوارکی تکنیک تیار کرلی ہے جس سے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ معاشی فائدہ ہوگا۔
انسٹی ٹیوٹ نے کسانوں کے کھیتوں میں خریف پیاز کوکامیابی کے ساتھ اس وقت تیارکیا ہے جب مانگ میں اضافہ اور محدودفراہمی کے سبب اس کی بازارقیمت زیادہ ہے۔
انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر شیلندرراجن کے مطابق گزشتہ کئی برسوں سے ایسادیکھاگیا ہے کہ بارش کے موسم کے ساتھ ساتھ پیاز کی قیمتیں بڑھنے لگتی ہیں۔ ماحول میں زیادہ درجہ حرارت اور نمی کے سبب پیاز پھوٹنےاورسڑنے لگتی ہے جس کی وجہ سے اسے زیادہ دنوں تک ذخیرہ کرپانا مشکل ہوتا ہے۔ ایسی صورت حال میں قیمت میں اضافہ اگلی پیداوار تک ہوتا رہتا ہے۔
عموماً شمالی ہندوستان میں پیاز کی فصل مارچ-اپریل میں تیارہوتی ہے اور کسان کو اچھی قیمت بھی نہیں مل پاتی ہے۔ مہاراشٹر میں کسان پہلے ہی خریف پیاز تیارکرکے نفع حاصل کررہے ہیں لیکن مناسب آب وہوا اور دستیاب اقسام کے باوجود سب ٹروپیکل کنڈیشن میں کسان اس تکنیک کے بارے میں لاعلمی کے سبب فصل کی پیداوارنہیں کررہے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ نے لکھنئو کے ماحول میں کسانوں کے کھیتوں میں پیاز پیداکرکے ٹیکنالوجی کومقبول بنانے کی پہل کی ہے۔ خریف پیاز کی کھیتی کے لئے کاکوری اورمال بلاک کے مختلف گاووں سے کسانوں کو منتخب کیا گیا اور انہیں مانسون میں روپائی کےلیےپیازکے پودے فراہم کیے گئے۔ گزشتہ 15 اگست کے بعد پیاز سیٹ لگانے کے نتیجے میں اس کی فصل تیارہے۔
کسانوں کے ذریعہ کھیتوں میں ٹکنالوجی کا مظاہرکرنے کی غرض سے انسٹی ٹیوٹ سے منسلک دیگر کسانوں کو 8جنوری کو لکھنؤضلع کے کاکوری بلاک کے کاکرآباد گاؤں میں خریف پیاز کسان سائنس داں مباحثہ کا اہتمام کرکے کسانوں کو بیدار کیاجائیگا۔اس موقع پر چنندہ گاؤں کے خواہش مندکسانوں کوپیداوارکے لیے موزوں خریف پیاز کے سیٹ دستیاب کرائے جائیں گے ۔
Also read