تعمیر نوو تزئین کاری کے بعد جنتی مسجد نمازیوں کے حوالے

0
311

نئی دہلی، 22 فروری : جمعیۃ علمائے ہند نے شمالی مشرقی دہلی کے بھیانک فسادات کے دوران تباہ شدہ مکانات کی تعمیر نومیں مزید پیش رفت کرتے ہوئے گوکل پوری میں جنتی مسجد،بھاگیرتھی وہار، کراول نگر وغیرہ میں 30مکانات اور جیوتی نگر قبرستان کولوگوں کے حوالے کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیۃ فسادزگان کی مدد مستعدی کے ساتھ جاری رکھے گی۔ وہیں جمعیۃ کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے فرقہ پرستی کے خلاف شدت کے ساتھ لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ فرقہ پرست مسلمانوں کے ہی نہیں ملک کے دشمن ہیں۔


گزشتہ سال فروری میں دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں جو بدترین فسادہوا اس میں جانی ومالی نقصان ہی نہیں ہوابلکہ فرقہ پرستی کے جنون میں شرپسند عناصرنے مسلمانوں کے مکان و ددوکان، بہت سی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کرکے اان میں آگ لگائی دی تھی، ان میں گوکل پوری کی جنتی مسجد بھی ہے جس کو فسادکے دوران نذرآتش کرکی مکمل طور پر تباہ کردیا تھا، شرپسندوں نے اسی پربس نہیں کیا تھا بلکہ اس کے مینار پر بھگواجھنڈابھی لہرادیا تھا۔

جمعیۃ فرقہ پرستی کے خلاف شدت سے لڑائی لڑتی رہے گی۔ مولانا ارشد مدنی

سوشل میڈیاپر وائرل ہونے کے بعد، مولانا سید ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہندکے رضاکاراور اراکین فسادکے دوران لوگوں کی مذہب سے اوپر اٹھ کر مددکررہے تھے اور جہاں کہیں سے کسی ناخوشگوارواقع کی اطلاع ملتی تھی تو انتظامیہ اور پولس کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے جمعیۃعلماء ہند کے لوگ اس علاقہ میں فوراپہنچ جاتے تھے۔

جب جنتی کے تعلق سے خبرعام ہوئی تومولانا سید ارشدمدنی کی خصوصی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہند دہلی کے ناظم اعلیٰ مفتی عبدالرازق ایک وفدکے ساتھ پولس کی معیت میں فوراوہاں پہنچ گئے اورمسجد کو مورتی اور جھنڈے سے پاک کرایا۔

جمعیۃعلماء ہند نے مسجدوں کی مرمت کے کام کو خاص طورپر اولیت دی،آج تیسرے مرحلہ میں جنتی مسجد کے چاروں منزلوں کی تعمیر، مرمت اور تزئین کاری کے بعداب مسجد مقامی مسلمانوں کے حوالے کردی گئی ہے، اسی فساد کے دوران جیوتی نگرکے قبرستان کی چہار دیواری، پانی کی ٹنکی،قبرستان میں بنے گارڈ کے کمرے کو بھی شرپسندوں نے مکمل طور پر تباہ کردیا تھا، اس کی بھی مرمت کرائی گئی۔بھاگیرتی وہاراور کراول نگر میں تعمیر نواورمرمت شدہ 30 مکانات اہل خانہ کو سپردکردیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں پچپن مکانات، دو مسجدیں، دوسرے مرحلے میں پینتالیس مکانات اور ایک مسجد، اب تک جمعیۃ علماء ہند نے دہلی فساد کے دوران تباہ شدہ 130مکانات کی تعمیر وتجدید کاری کرکے فساد متاثرین کے حوالے کرچکی ہے۔اور متاثرین کو انصاف دلانے اور بے گناہوں کی رہائی اور اصل خاطیوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے وکیلوں کا ایک پینل تشکیل دیا ہے جو مظلومین کے مقدمات کی پیروی کررہاہے۔ ان وکیلوں کی کامیاب پیروی کے نتیجے میں اب تک 56 کیس میں ضمانتیں مل چکی ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ منصوبہ بند فسادکی ذمہ داری سے حکومت بچ نہیں سکتی اور امن و امان کی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے لیکن وہ فسادات کے دوران ہمیشہ امن و مان برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے اور ہندوستان میں اس کی ایک تاریخ ہے۔

جنتی مسجد گوکل پوری کی ازسرنوتعمیر، تزئین کاری اور فسادات میں جلائے گئے مکانات متاثرین کے حوالہ کرنے کے موقع پر صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ ہم اس کے لئے اللہ کا شکر گزار ہیں کہ اس اہم کام کے لئے نہ صرف جمعیۃعلماء ہندکو ذریعہ بنایا بلکہ اس کے لئے وسائل بھی مہیاکرائے، انہوں نے کہا کہ دہلی فسادزدہ علاقوں میں اپنی روایت کے مطابق جمعیۃعلماء ہند نے مذہب سے اوپر اٹھ کر محض انسانی بنیادپر تمام متاثرین اورضرورت مندوں کو اپنی بساط بھر ریلیف مہیاکرائی ہے-

آئندہ بھی انشاء اللہ یہ سلسلہ جاری رہے گا،ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف برپا ہونے والے فسادات کو مسلمانوں کو معاشی، تعلیمی، سماجی اور سیاسی طور پر پیچھے دھکیلنے کا ایک حربہ قرار دیتے ہوئے،مولانا مدنی نے کہا کہ دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہونے والافساد انتہائی بھیانک اور منصوبہ بندتھا، اس میں پولس اور انتظامیہ کا رول مشکوک رہا ہے،جس کی وجہ سے جانی ومالی نقصان بھی یکطرفہ ہوا لیکن جس طرح مذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا اورگھروں کو جلایا گیا وہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ فساداچانک نہیں ہواتھا بلکہ اس کی پہلے سے منصوبہ بندی ہوئی تھی اور پولس وانتظامیہ کی نااہلی کے نتیجہ میں دیکھتے ہی دیکھتے اس نے ایک بھیانک شکل اختیارکرلی۔

مولانا مدنی نے کہا کہ منصوبہ بند فسادکی ذمہ داری سے حکومت بچ نہیں سکتی اور امن و امان کی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے لیکن وہ فسادات کے دوران ہمیشہ امن و مان برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے اور ہندوستان میں اس کی ایک تاریخ ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here