امت کے ہر فرد پر فرض ہے کہ اگر وہ کسی ضرورتمندکو دیکھے تو وہ اس کی مدد کریں:۔ مولانا عبداللہ قاسمی

0
244

جمعیۃ علماء کانپور کے زیر اہتمام مولانا مبین الحق چوک جاجمؤ میں غریبوں کو لحاف و کمبل تقسیم کئے گئے

کانپور:۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں باہمی الفت اور محبت دے کر پیدا فرمایا ہے، انسان بنا ہی انسیت سے ہے، جس انسان میں ایک دوسرے مخلوق کی انسیت نہ ہو وہ نام کا توانسان ہو سکتا ہے لیکن حقیقت میں وہ انسانی صفات سے خالی ہوگا۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا مبین الحق چوک(پرانی چنگی) جاجمؤ میں غریبوں کو لحاف تقسیم کرتے ہوئے جمعیۃ علماء شہر کانپور کے جنرل سکریٹری مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت محمدﷺ نے خالی انسانوں کو نہیں بلکہ ساری مخلوق کواللہ کا کنبہ بتایا ہے۔ جو اِن سے اچھا سلوک کرے گا وہ اتنا ہی اللہ کا پیارا بندہ ہوگا، اسلامی شریعت میں تو یہاں تک لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص زیادہ بیمار ہے اور اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے تو امت کے ہر فرد پر لازم ہے کہ اس کا خیال رکھے، اس میں اس کی قید نہیں کہ کوئی شخص غریب ہے یا امیر بلکہ ہر امیر و غریب پر لازم ہے۔ جنرل سکریٹری مولانا امین الحق عبداللہ نے کہا کہ اگر کوئی شخص بھوک کی وجہ سے مرنے والا ہے اور دیکھنے والا شخص غریب ہے تو بھی اس پر فرض ہے کہ وہ اس مسکین کو دو روٹی کھلا کر پانی پلادے جس سے اس کی جان بچ جائے،

خدانخواستہ اس کو مدد نہیں مل سکی اوروہ مسکین بھوک کی وجہ سے وہ مر گیا تو اللہ کے یہاں یہ بہانہ نہیں چلے گا کہ ہم غریب تھے اور اس لئے بھوکے کو کھانا نہیں کھلا پائے۔ مولانا نے بتایا کہ اگر ہم حضرت مولانا محمد متین الحق اسامہ صاحب قاسمیؒاور بڑے بڑے بزرگوں اور اولیاء اللہ کی زندگیاں پڑھیں تو ان کی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ خدمت خلق ہے،اس لئے تمام مخلوق کے کام آنا خصوصاً ضررتمندانسانوں کے کام آنا ہماری زندگی کا مقصد ہونا چاہئے یہی انسانیت کی سب سے بڑی پہچان،دین اسلام اور رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کا اہم حصہ ہے۔اس موقع پر جمعیۃ علماء کانپور کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں، نائب صدر مولانا نور الدین احمد قاسمی، سکریٹری مولانا محمد اکرم جامعی، ریاستی سکریٹری قاری عبد المعید چودھری، مولانا فرید الدین قاسمی، مفتی سید محمد عثمان قاسمی، مفتی اظہار مکرم قاسمی، قاری بدر الزماں قریشی، مولانا محمد شاہد قاسمی،مولوی محمد ناصر،مولوی محمد آصف، سمیع اللہ، محمد توصیف، محمد کاشف کے علاوہ کثیر تعداد میں مقامی عوام موجود رہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here