عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے اپنے ایک بیان میں دارالحکومت بغداد کے دہشت گردانہ خودکش بم دھماکوں میں دہشت گرد تکفیری گروہ داعش کے ملوث ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی قوم نے داعش کی تکفیری دہشت گردی کے مقابلے میں اپنے بھرپور عزم و ارادے کو ثابت کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عراقیوں کا خون بہانے والوں کے لئے عراقی حکومت کا جواب دنداں شکن ہو گا۔
بغداد کے دہشت گردانہ بم دھماکوں کے بعد عراقی وزیر اعظم نے سیکورٹی کی خامیوں کی وجہ کا پتہ لگانے کے لئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے تاکہ اس کی ماہیت تک پہنچا جا سکے اور ساتھ ہی انہوں نے کئی سیکورٹی عہدیداروں کو ان کے عہدوں سے بر طرف بھی کر دیا ہے۔
حزب اللہ عراق نے بھی بغداد کے دہشت گردانہ بم دھماکوں کا ذمہ دار امریکہ، اسرائیل، سعودی عرب اور ان کے آلہ کاروں کو قرار دیا ہے۔
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ عراق بٹالینز نے بغداد کے خود کش دہشت گردانہ بم دھماکوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ صیہونی امریکی اور سعودی حمایت یافتہ ان شرپسند گروہوں کو بے گناہوں کا خون بہانے کا تاوان و خمیازہ بھگتنا ہوگا۔
عراق کے حکومت قانون الائنس کے ترجمان بہاء الدین النوری نے بھی کہا ہے کہ عراق کے سیکورٹی اداروں کو ابتدائی طور پر جو شواہد اور اطلاعات موصول ہوئی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ بغداد میں دہشت گردانہ حملہ کرنے والے دو سعودی شہری تھے۔ خودکش حملہ آوروں کے نام ابو یوسف الانصاری اور محمد عارف المہاجر بتایا گیا ہے جنھوں نے الطیران چوک پر وحشیانہ اور دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دیں۔ اس دہشت گردانہ حملے میں اب تک پینتیس افراد جاں بحق اور ایک سو دس زخمی ہوئے ہیں۔
بغداد کے ان دہشت گردانہ بم دھماکوں کے بعد کربلا کے سیکورٹی اداروں نے اس صوبے میں سیکورٹی مزید سخت کر دی ہے۔
الموازین نیوز کے مطابق کربلا کے سیکورٹی مرکز نے اعلان کیا ہے کہ زائرین کرام کی سیکورٹی کے پیش نظر کربلا صوبے کے آئی جی پولیس احمد علی زوینی کی زیرنگرانی میں سیکورٹی اہلکاروں کو مکمل طور پر چوکس کر دیا گیا ہے۔